مارکس یاد آ رہا ہے !
پیر 4 جولائی 2016
(جاری ہے)
ہر طرف بکھری ان کہانیوں اور سرمایہ داروں کے رویے کو دیکھ کر کارل مارکس یاد آ رہا ہے۔ٹھیک ہی کہا تھا مارکس نے کہ اگر مزدوروں کو اپنے حقوق حاصل کرنے ہیں تو اس کے لیے خونی انقلاب برپا کرنا پڑے گا، سرمایہ داروں سے اپنا حق چھیننا پڑے گا۔ کارل مارکس کا ذکر ہوا تو چلتے چلتے اس کی جدو جہد کی تھوڑی سی کہانی بھی سن لیں ۔ کارل مارکس 5 مئی 1818 کو شہر ترید میں پیدا ہوا ۔ مارکس کاباپ ایک یہودی وکیل تھاجس نے 1824 میں مسیحی فرقے پروٹسٹنٹ کا مذہب قبول کر لیا تھا۔ پورا گھرانہ خوش حال تھا اور مہذب تھا ۔ ترید میں جمنازیم کی تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد مارکس نے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا ۔ پہلے بون پھر برلن یونیورسٹی گیا ،قانون کی تعلیم حاصل کی اور خاص طور سے تاریخ اور فلسفہ کا مطالعہ کیا ۔ یونیورسٹی سے گرایجوایشن کے بعد مارکس بون آگیا ،یہ اس زمانے کی بات ہے جب ہیگل کے بائیں بازو والے حامیوں کے خیالات جرمنی میں بڑی تیزی سے پھیل رہے تھے ۔اکتوبر 1842ء میں کارل مارکس ایک اخبار کایڈیٹر بن گیا، حکومت نے اس اخبار پر دوہری سنسر شپ لگائی اور پھر یکم جنوری 1843 ء کو با الکل بند کر دیا،مارکس کو مجبور ہو کر استعفیٰ دیناپڑا ۔ ان دنوں پیرس میں انقلابی ٹولیوں کی زندگی اندر ہی اندر ابل رہی تھی ،مارکس اور اینگلز دونوں نے اس میں خو ب بڑ ھ چڑ ھ کر حصہ لیا ۔ 1847 کے موسم بہار میں مارکس اوراینگلز دونوں نے ایک خفیہ پروپیگنڈہ سوسائٹی میں شرکت کرلی ۔ سوسائٹی کا نام کمیونسٹ لیگ تھا ۔ اور جب کمیونسٹ لیگ کی دوسری کانگرس ہوئی تو ان دونوں نے اس میں بہت نمایاں حصہ لیا ۔اسی سوسائٹی کے کہنے پرانہوں نے مشہور کمیونسٹ پارٹی کا مینی فسٹو یار کیا جو فروری 1848 میں چھپ کر سامنے آیا ۔ سیاسی جلاوطن کی حیثیت سے مارکس کی زندگی بڑی مصیبتوں سے گزری۔مارکس اوراینگلز کے درمیان جو خط و کتابت ہو تی رہی اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مارکس ا ور ان کے کنبے کو انتہا ی غریبی اور افلاس کے دن کاٹنے پڑے ۔اگر اینگلز نے مسلسل مددکرکے مارکس کی مالی امداد نہ کی ہوتی تو مارکس بھوک اور افلاس کے ہاتھوں مر چکا ہوتا۔کارل نے اپنی زیادہ تر عمر کسمپرسی میں گزاری۔ اس کے روزگار کا کوئی مستقل وسیلہ کبھی نہیں رہا۔ اس کی اولاد میں سے چار بچے نوعمری میں ہی چل بسے اور تین بیٹیاں ہی بڑی عمر تک پہنچیں۔ ان میں سے بھی دو نے بعد میں خود کشی کی۔ انیسویں صدی کے بعد سے دنیا کی تاریخ پر جتنا اثر کارل مارکس کے نظریات نے ڈالا، اتنا کسی اور انسان کو نصیب نہیں ہوا۔ فلسفہ، سیاست اور معاشیات پر اس کے افکار نے سوچ کے نئے زاویوں کو جنم دیا۔ اس نے ایک کتابچہ تحریر کیا جس میں اس نے دنیا بھر کے محنت کشوں کو اکٹھے ہو کر جدوجہد کرنے کا پیغام دیا۔ اس کتابچے کا نام "Communist Manifesto" تھا اور پہلی دفعہ وہ جرمن زبان میں لندن سے شائع ہوا۔ پیرس میں انقلاب آیا جس کے باعث بادشاہت کا خاتمہ ہوا اور جمہوریت کے قیام کے لیے کوشش کی گئی۔ جب انقلابی کوششیں اور لڑائی طول پکڑ گئی تو پیرس کے درمیانے طبقے نے انقلابیوں کی حمایت ترک کر دی اور انقلاب ناکامی کا شکار ہوا۔ اس واقعے کے بعد سے کارل کو درمیانے طبقے کی سوچ سے سخت نفرت ہو گئی۔ اس نے اس سوچ کو آمریت سے بھی بدتر قرار دیا اور اس کے مطابق محنت کش کو آزادی کے لیے صرف حکومتی نہیں بلکہ بورژوا سوچ کا بھی مقابلہ کرنا ہو گا۔کارل مارکس کو اس کی وفات کے بعد جتنی پذیرائی حاصل ہوئی، اس کی زندگی کے دوران اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہوئی۔ اس کے نظریات میں اپنی کچھ آمیزش کرنے بعد روس میں لینن اور اس کے ساتھیوں نے زار کی آمریت کا خاتمہ کیا اور مزدور طبقے کی آمریت کا علم بلند کیا۔
رمضان کا مہینہ چل رہا ہے چلیں ہم مارکس اور اس کے فلسفے کی بات نہیں کرتے کیا ان سرمایہ داروں ، فیکٹریوں اور ملوں کے مالکان کو نبی مہربان کی وہ حدیث نہیں یاد جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کر دو اور یہ کہ بیت اللہ کو گرا دینا چھوٹا گناہ ہے لیکن کسی مسلمان کے دل کو دکھانا اس سے کہیں بڑا گنا ہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.