28مئی۔عظمتوں اور رفعتوں کا امین

جمعہ 27 مئی 2016

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

28 مئی مملکت خدا داد پاکستان کی تاریخ کا وہ عظیم دن ہے جو وطن عزیز کی تاریخ میں ہمیشہ روشن چاند کی طرح جگمگاتا رہے گااس دن پر نہ صرف پوری قوم کو فخر ہے بلکہ عالم اسلام کو بھی اس دن پر بہت ناز ہے آج سے سولہ سال قبل یہی وہ دن تھا جب پاکستان کے عظیم ،ہونہار ،قابل فخر اور محب وطن سائنسدانوں کی جہد مسلسل اور محنت رنگ لائی تھی پاکستان کے عوامی راہنماء شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خوابوں کو تعبیر ملی ڈاکٹر عبدالقدیر اور ان کر رفقاء کی محنتوں کا ثمر چاغی کے پہاڑوں میں حاصل ہوا جب پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ملّی غیرت اور جرآت رندانہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور تمام تر اندرونی اور بیرونی دباؤ کو خاطر مین نہ لاتے ہوئے28مئی کی تپتی سہ پہر کو تین بج کر سترہ منٹ پر چاغی کے پہاڑوں میں ایٹمی دھماکہ کیا اور فضاء اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھی پھر یکے بعد دیگرے چھ دھماکے کر کے پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنا کر نا قابل تسخیر بنا دیا عالمی سامراجی طاقتوں اور ملک دشمن قوتوں کو یہ پیغام دے دیا ” کہ وفا کرو گے تو وفا کریں گے ،جفا کرو گے تو جفا کریں گے۔

(جاری ہے)


ہم کو یاد ہے 28مئی کا وہ عظیم خوشگوار اور مسرتوں سے بھرا وہ ناقابل فراموش دن جب پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کئے تھے اس وقت سعودی عرب میں مقیم تمام مسلم قومیتوں کے لوگ جن میں سعودی اور سوڈانی نمایاں تھے بے حد خوشی کا اظہار کر رہے تھے اور پاکستانیوں کو آگے بڑھ کر ملتے اور کہتے تھے ،،مبروک مبروک ماشاء اللہ پاکستان قوی،،یعنی آپ کو مبارک پاکستان بہت طاقتور ہو گیا ہے اور پاکستانیوں رشک بھری نظروں سے دیکھتے تھے ریاست مدینہ کے بعد دنیا عالم میں پاکستان وہ واحد ریاست ہے جو،،پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ،،کے نام پرمعرض وجود میں آئی ہے اور جس کی بنیادوں میں لاکھوں شہیدوں کا لہو ہے ان شہیدوں میں شیر خوار بچے بھی ہیں جوان بیٹے بھی ہیں عفت مآب مائیں بہنیں اور بیٹیاں بھی ہیں اور بے گناہ بزرگ بھی جن کے لاشے اس کی بنیادوں میں دفن ہیں یہ ہماری کوتاہ اندیشی اور بد قسمتی ہے کہ ہم نے بحثیّت قوم ان ساری قربانیوں کو بھلا دیا ہے اور وطن کو ان بد کرداروں،ضمیر فروشوں،دغا بازوں اور مکّاروں کے حوالے کر دیا ہے جنہوں نے اپنی کرپشن،بددیانتی اور لوٹ مار سے ملک و قوم کو پوری دنیا میں بدنام کر کے رکھ دیا ہے پاکستان جب سے آزاد ہوا ہے اس ددن سے ہی بھارت نے ہماری آزادی کو تسلیم نہیں کیا ہے ہمارا یہ دشمن روزاول سے ہی پاکستان کی یکجہتی اور سالمیت کے ریشہ دوانیوں میں مسروف ہے اور ہر وقت اسی تاک میں رہتا ہے کہ کس طرح پاکستان کو سیاسی ،معاشی،اقتصادی اورعسکری طور پر کمزور کیا جائے اس نے اپنے اس ناپاک،گھناؤنے ،شرمناک اور مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے 14اگست 1947کے ایک سال بعد ہی کشمیر مین اپنی فوجیں داخل کر کے وہاں غاصبانہ قبضہ کر لیا اور پاکستا کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد کے غیر انسانی غیر قانونی اورجابرانہ قبضے کا ہی نتیجہ ہے کہ پورا جنوبی ایشیاء نفرتون کی آگ میں جل رہا ہے اور کسی وقت بھی یہ نفرت تباہی اور بربادی میں بدل سکتی ہے پہلے ہی دونوں ملکوں میں کشمیر کے مسئلے پر تین جنگیں ہو چکی ہیں انہی حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے1971کے بعد شہید ذوالفقاربھٹونے انتہائی تدبّراور دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے امریکی مخالفت کے باوجود ایٹمی پروگرام پر کام شروع کیا اور ڈاکٹر عبدالقدیر کو ہالینڈ سے بلوا کر ان کی سرپرستی میں ایٹمی کمیشن تشکیل دے کر ایٹمی قوت کے حصول کی شروعات کیں امریکہ اور اس کے دوسرے ہمنواؤں نے ذولفقار علی بھٹو کو اس کم سے دور رہنے کی تنبہہ کی مگر انہوں نے سامراجی قوتوں کی باتوں پر کان نہیں دھرا جس کی پاداش میں ان کو تختہ دار پر جھولنا پرامگر قوم پر بھٹو کا احسان عظیم ہے اس لئے تو پاکستانی قوم بھٹو صاحب کو ایٹمی پروگرام کا بانی تسلیم کرتے ہوئے ان شہید وطن اور شہید قوم کے خطاب سے یاد کرتی ہے یہ ان کے اچھے کاموں کا ہی ثمر ہے کہ آج بھی گلی گلی اور قریہ قریہ یہ نعرہ گونجتا ہے کہ جب تک سورج چاند رہے گا بھٹو تیرا نام رہے گا کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے مگر افسوس کے نامساعد حالات میں ایٹمی قوت کا اعزاز حاصل کرنے والی مملکت پاکستان کو حکمران اشرافیہ نے اپنی بد دیانتی ،لوٹ مار اور کرپشن سے ایک بھکاری ریاست بنا دیا ہے جس سے اس کی خودمختاری ،آزادی اور سالمیت انتہائی خطرے میں ہے جو عزت اور وقار اس ایٹمی قوت کی حامل ریاست کا دنیا عالم میں ہونا چاہیے تھا وہ معاشی اور اقتصادی بد حالی کی وجہ سے معدوم ہو چکا ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ جب اور جہاں چاہتا ہے ہماری خودمختاری اور سالمیت کو پاؤں تلے روند کر ڈرؤن میزائل سے حملہ کر دیتا ہے بلوچستان میں ہونے والا ڈرؤں حملہ ہماری حکمران اشرافیہ کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہاکہ امریکہ نے قطر دبئی اور ایران میں ملّا منصور کو نشانہ کیوں نہیں بنایا وزیر داخلہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قطر دبئی اور ایران خودمختار اور آزاد ریاستیں ہیں وہاں کے حکمران اپنی عیاشیوں کے لئے عالمی مالیاتی اداروں سے بھیک نہیں مانگتے اور نہ تپتے صحراؤں میں بھوک افلاس اور پیاس سے بلک بلک کر موت کے منہ میں جانے والے بچوں کو بھول کر سرے محل خریدتے ہیں اور نہ ہی عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹ کر آف شور کمپنیاں بناتے ہیں چاہیے تو یہ تھا کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد جس حوصلے اور جوانمردی سے قوم نے اقتصادی پابندیوں کا مقابلہ کیا تھا حکمرا ن اشرافیہ ،بیوروکریٹ اورفوجی جنرل بھی اسی جذبے سے سرشار ہو کر وطن عزیز کو معاشی اور اقتصادی قوت بنانے کیلئے کمر بستہ ہوتے مگر افسوس کہ اس گروہ نے اپنی روش کو ترک نہ کیا اور ایک فوجی جنرل نے ہوس اقتدار میں جمہوری حکومت پر شب خون مار کر میا ں نوازشریف اور شہباز شریف کو جلا وطن کر دیا اور ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بن گیا اس نے اپنے اقتدار کی مضبوطی کے لئے بدنام زمانہNROسائن کر کے نہ صرف مجرموں کو تحفظ فراہم کیا بلکہ اپنے حواریوں کو قومی دولت لوٹنے کی کھلی آزادی دی ۔

اس کے بعد بھٹو کے نام نہاد سیاسی وارثوں نے جس بے دردی اور شرمناک طریقے سے عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹاوہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے سیاہ ترین دور ہے زرداری نے اپنی بئیمانی سے بھٹو کے فلسفہ سیاست کو نواب شاہ کے قبرستانوں میں دفنا دیا خانوادہ جیلاں کے چشم و چراغ پیرو مرشد سیّد یوسف رضا گیلانی نے شہید بی بی صاحبہ کے نظریہ سیاست کو ملتان کے شہر خموشاں پیوند خاک کر دیا میا ں نواز شریف جن کو اللہ ربالعزت نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا اعزاز بخشا تھا اور جن کا نعرہ تھا کہ ہم اپنے ذاتی مفاد کو پاکستان کی عزت،وقار،آبرو اور استحکام کے تابع رکھیں گے قوم کو بھی یقین تھا کہ نواز شریف ہی ایٹمی قوت کی طرح ملک کو معاشی طاقت بھی بنائیں گے وہی ملک سے کرپشن اور بد دیانتی کو ختم کریں گے آ ف شور کمپنیوں کے منظر عام پر آنے کے بعد قو م مایوس ہے سب سے بڑھ کر یہ کہ آف شور پر شور مچانے والے اور احتساب کا نعرہ لگانے والوں کا دامن بھی کرپشن اور آف شور کے دھبوں سے میلا ہے نیا پاکستان بنانے کے دعویداروں کے قول و فعل کے تضادنے ان کے اس فلسفے کو غرقاب کردیا ہے جس میں اصولوں قرینوں ،نظریوں اور جمہوری اقدار کو سب سے مقدم رکھا گیا تھا ایسے دل گرفتہ حالات میں یہ کیسے امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان معاشی طاقت کی منزل حاصل کر لے گاجب ساری کی ساری اشرافیہ کو ملکی مفادات سے زیادہ ذاتی مفاد عزیز ہوں جن کے اثاثے کاروبار ملک کی بجائے دوسرے ملکوں میں ہوں ہر ایک خود کو صالح اور پاکباز قرار دے کر دوسرے کے احتساب کا مطالبہ کر رہا ہو ان خونچکاں حالات کے باوجود قوم کو یقین ہے کہ وہ دن ضرور آئے گا جب پاکستان معاشی اور اقتصادی قوت بنے گا پھر نہ امریکہ کو اس کی خودمختاری کو پامال کرنے کی جرآت ہوگی اور نہ کسی اور کو کہ وہ اس کی سالمیت کے خلاف گھناؤنے منصوبے بنائے۔


اے دوست رہ زیست میں زنداں نہ رہیں گے
آئے گی سحر لوگ پریشاں نہ رہیں گے
صدیوں کی سیہ رات ہے اب ڈھلنے پہ مجبور
اشکوں کے ستارے سر مژگاں نہ رہیں گے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :