عمران خان کے نام کھلا خط

جمعرات 19 مئی 2016

Hussain Jan

حُسین جان

پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کا نتیجہ آپ نے دیکھ لیا، پی ٹی آی کے ورکر کبھی نہیں چاہتے تھے کہ قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا جائے۔ ہم سب لوگ ایوان میں آپ کی تقریر کے منتظر تھے جہاں آپ میاں صاحب کے کارناموں کو بیان کرتے۔ شروع دن سے ہی پی پی پی کا رویہ ن لیگ کے ساتھ دوستانہ تھا۔ آپ نے ہمیں بتایا کہ پی پی پی اور ن لیگ کے درمیان مک مکا کی سیاست چل رہی ہے۔

لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اکیلا عمران خان کچھ نہیں کرسکتا ۔آپ شائد ایسے مایوس لوگوں کی باتوں میں آگئے۔ پوری دُنیا جانتی ہے جتنی سٹریٹ پاور عمران خان کے پاس ہے اُتنی کسی دوسرئے سیاستدان کے پاس نہیں۔ آپ نے اپنی توپوں کا رُخ ن لیگ کی طرف کر لیا جبکہ ان کا رخ پی پی پی کی طرف بھی ہونا چاہیے تھا۔ سب جانتے ہیں کہ زرداری صاحب کی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں عوام کے ساتھ کیا کیا ظلم نہیں کیے، رؤف کلاسرا ملک کے نامور صحافی کی سٹوریاں جو انہوں نے پی پی پی حکومت کے خلاف فائل کی وہ ریکارڈ پر ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ اخبارات اور ٹی وی چینل ہمیں بتاتے رہے کہ پی پی پی کی حکومت میں کیسے کرپشن کی کہانیا ں گردش کرتی رہیں۔
تاریخ گواہ ہے ملک میں انقلاب ہمیشہ ایک ہی جماعت لے کر آتی ہے۔ آپ اپنے دل سے یہ خیال نکال دیں کہ کسی کو ساتھ ملانے سے ہی انقلاب آئے گا۔ برصغیر کی تاریخ میں ویسے بھی انقلاب نام کی کوئی چیز نہیں ملتی۔ مگر پی ٹی آئی اس تاریخ کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

پی ٹی آئی کے ورکرز ہمیشہ یہ دعوع کرتے ہیں کہ ہم پڑھے لکھے لوگ ہیں اور وقت آنے پر اپنے لیڈر پر بھی تنقید کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم نے پی ٹی آئی کی عزت کی خاطر یہ کام بھی نہیں کیا۔ آپ کے پی پی پی کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف کام کرنے کے عمل کو بھی برداشت کیا گیا۔ کیونکہ ہماری نظر میں آپ ایک سچے سیاستدان ہیں جو ملک کو پستیوں سے نکالنے کی طاقت رکھتے ہیں۔


ٓآپ نے ہمیں تبدیلی کی راہ دیکھائی ۔ 67سالوں میں جو کچھ عوام کے ساتھ ہو رہا ہے اُس کا ازالہ کرنے کے لیے لوگ آپ کے ساتھ کھڑیں ہیں۔ آپ اپنے ورکروں کو جب بھی کہیں بھی کال دیں گے وہ حاضر ہو جائیں گے۔ تبدیلی لانے کے لیے کسی کرپٹ جماعت کی ضرورت نہیں۔ لوگ یہ بھی کہتے پائے جاتے ہیں کہ عمران خان کبھی اقتدار میں نہیں آے گا تو پی ٹی آئی کے ورکروں کا جواب ہوتا ہے کہ بے شک خان صاحب حکومت میں نا آئیں لیکن وہ اچھی اپوزیشن کا کردار ہمیشہ ادا کرتے رہیں گے تاکہ حکومتیں عوامی فلاح کے لیے کام کرنے پر مجبور ہو جائیں۔


ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو جتنا اسلام کے نام پر بلیک میل کیا گیا ہے اُتنا کسی اور چیز کے نام پر نہیں۔ ایک سروئے رپورٹ کے مبطابق 90فیصد پاکستانی ملک میں اسلامی نفاذ چاہتے ہیں ۔یہ سراسر غلط ہے ۔ پاکستانیوں کی اکثریت کرپٹ ہے لیکن پھر بھی آخر میں جنت کے متلاشی ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جہاں پلمبر سے لیک کر بڑئے بڑئے افسران کرپٹ ہیں مگر آپ جب بھی اُن سے بات کریں گے وہ اسلامی حکومت کی حمایت کریں گے۔

اسلامی حکومت کا نفاذ تب ہی ممکن ہے جب پورئے ملک کا گند صاف کیا جائے۔ میاں صاحب رمضان کا آخری عشرہ مدینہ شریف میں گزارتے ہیں تو لوگ اُن کو ایک مذہبی لیڈر کے نام سے منسوب کر دیتے ہیں۔ لوگوں کی اس دوغلی پالیسی کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی خواتین پر کیچر اُچھالنے کا کام بھی خفیہ سیلوں سے لیا جا رہا ہے ہمیں اُن کا بھی مقابلہ کرنا ہے۔

اپنے پیغا م کو عام لوگوں تک پہنچانا ہے اُن لوگو ں تک جن کی رسائی ٹویٹر اور فیس بک تک نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کو وہ پانی بننا ہو گا جو اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو بہا لے جائے۔ پی ٹی آئی کو ملک میں تبدیلی کے لیے اپنے کارکنو ں کے علاوہ کسی پھر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ اقتدار ملے نا ملے آپ کی جنگ ایسے ہی جاری رہہنی چاہیے۔ آپ کے اردگرد کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اقتدار کے بھوکے ہیں اُن کی کوشش ہے کسی نا کسی طرح اقتدار کے ایوانوں کو بسیر ابنایا جائے ایسے لوگوں کی پہچان آپ کو خود ہی کرنی ہے۔

ایک دوست کا کہنا ہے کہ حیرت کی بات ہے آکسفوڑد کے پڑھے انسان کو ایک میٹر ریڈر بیوقوف بنا گیا۔ ہمیں پتا ہے اُس میں اتنی عقل نہیں کہ آپ کو بیوقوف بنا سکے ۔ یہ آپ کے آستین کے سانپ ہی ہیں جن کی وجہ سے یہ دن دیکھا پڑا۔
پارٹی کارکنان ہر وقت آپ کے ساتھ ہیں جس طرح ن لیگ کا مقابلہ کیا جا رہا ہے اُسی طرح پی پی پی کو بھی دیکھنا ہو گا۔ پی پی پی سے اتحاد کا مطلب اپنے منزل سے مزید دوری۔

آپ یہ کیوں بھول جاتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو دھرنے کے دنوں میں میاں نواز شریف کے شانا بشانہ کھڑئے تھے۔ یہ پارلامینٹ والے کسی کے نہیں بنتے۔ ان کو اپنا مفاد عزیز ہے۔ بلاول زرداری نے میاں صاحب سے مستفی ہونے کو کہا مگر اُن کے ابا جان نے اس بیان کو کوئی اہمیت نہیں دی اور میاں صاحب کے ساتھ کھڑے ہو گئے ۔ 70سوالوں والے آپ کی پیٹھ پیچھے خنجر کھومپنیں گے اور کل کو پھر میاں صاحب کے اردگرد نظر آہیں گے۔ آپ کو اپنی اور عوام کی جنگ اکیلے ہی لڑنی ہو گی۔ سولو فلایٹ سے ڈرانے والے دھوکے باز ہیں ، ان سے جتنا دور رہیں گے آپ کے لیے اُتنا ہی اچھا ہے۔ آپ کی طاقت آپ کے کارکن ہیں نا کہ یہ ٹٹ پونچھیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :