سچے قوم کے جھوٹے حکمران

منگل 3 مئی 2016

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

مانسہرہ میں گیس منصوبے کا چوتھی بار افتتاح ہونے کے بعد اب مجھے یہ بات سمجھ آئی کہ لوگ کیوں کہتے ہیں کہ اللہ گنجے کو ناخن نہ دیں۔۔؟ واقعی اللہ کسی بھی گنجے کو ناخن نہ دے بلکہ ہر گنجے کو ناخنوں سے بچائے، ان گنجوں میں تو عقل نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی نہ ہی ان کے کسی رگ میں عقل کا کوئی ذرہ موجود ہوتا ہے۔ان کواگرناخن مل گئے تویہ اپناہی سرکڑک کڑک ایسازخمی اورچھلنی کردیں گے کہ پھرآرام سے بیٹھ بھی نہیں سکیں گے ۔

گنجوں میں اگرعقل ہوتی تو کیا وزیر اعظم نواز شریف مانسہرہ میں گیس منصوبے کا چوتھی بار افتتاح کرتے ۔۔؟ وزیرا عظم نواز شریف کی جانب سے مانسہرہ میں گیس منصوبے کے چوتھی بار افتتاح نے وفاقی حکومت اور مسلم لیگ ن کے ترقیاتی کاموں اور منصوبوں کا پول کھول دیا ہے۔

(جاری ہے)

ممبران صوبائی و قومی اسمبلی اور بلدیاتی ناظمین کی جانب سے غریب عوام کو لالی پاپ، جھوٹے دعوے، وعدے اور سپنے دکھانے کی کہانیاں تو ہم نے پاکستانی سیاست کی کتابوں میں نہ صرف پڑھی تھیں بلکہ منتخب اور باعزت ممبران کے یہ کارنامے اپنی ان گناہ گار آنکھوں سے ایک نہیں کئی بار دیکھے بھی تھے لیکن ملک کے سب سے بڑے منصب پر فائز اور پورے ملک کے کرتا دھرتا وزیر اعظم کی جانب سے اس طرح کا تاریخی کارنامہ جو انہوں نے غازیوں، شہیدوں اور وفاداروں کی سرزمین ہزارہ پر اپنے دست مبارک سے سرانجام دیاپہلی بار دیکھا۔

مانسہرہ میں گیس منصوبے کے چوتھی بار افتتاح نے ہمارے ان نادان اور جھوٹے حکمرانوں کی اصلیت واضح کر دی ہے۔ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑہے مگرہمارے ان حکمرانوں،سیاستدانوں اورقوم کے منتخب ممبران کوجھوٹ بولنے سے ایک لمحے کیلئے بھی فرصت نہیں۔یہ حکمران اورسیاستدان جھوٹ کو ثواب اور کامیابی سمجھ کر شیطان کی طرح اس گناہ سے اس طرح چمٹے ہوئے ہیں کہ آج جھوٹ کے بغیر ان کی زندگی ہی نامکمل ہے۔

ہمارے حکمران اور سیاستدان سیاست کے حمام میں نہانے کیلئے جس طرح جھوٹ کا صابن استعمال کررہے ہیں اس سے سچائی اور وفا کے پیکروں کے ساتھ پوری قوم کا سرشرم سے جھک رہا ہے۔ آپ خود سوچیں جب کوئی یہ کہے کہ آپ کا وزیر اعظم۔۔ ایم این اے۔۔ ایم پی اے یا ناظم جھوٹا ہے۔ یہ الفاظ آپ کی سماعتوں سے ٹکرانے کے بعد آپ پر کیا گزرے گی ۔۔؟ میاں محمد نواز شریف نے پانامہ لیکس کی بلا سے بچنے کی ناکام کوشش میں مانسہرہ کے اندر گیس منصوبے کی جو تختہ کشائی کی ہے اس کے بعد اب مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی کیا حالت ہوگی ۔

۔؟ کیا اس تاریخی کارنامے اور منصوبے کے بعد اب لیگی کارکن مخالفین سے آنکھیں ٹکرانے اور عوام سے ہاتھ ملانے کے قابل رہے ہوں گے ۔۔؟ حکمران اور سیاستدان اگر عوام کی بھلائی کیلئے کچھ کر نہیں سکتے تو پھر ان کو سادہ لوح عوام کے ساتھ اس طرح کے فراڈ کرنے کی کیا ضرورت ۔۔؟ کیا ملک کا وزیر اعظم کوئی ایم این اے، ایم پی اے اور ناظم ایک ہی منصوبے کا بار بار افتتاح کرکے تختیوں پر تختیاں لگانے سے عوام کے دل جیت یا کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔

۔؟جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔ غریب عوام سے جھوٹ بولنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔مگرافسوس کہ ہمارے حکمرانوں اورسیاستدانوں کواس کاعلم نہیں ۔اسی وجہ سے تویہ تختیوں پرتختیاں لگاکرعوام کے دل جیتنے کی بجائے خودبیوقوف اورذلیل ہورہے ہیں ۔عقل سے کورے ان سیاسی دیوتاؤں کواگریہ ادراک ہوتاکہ جھوٹ بولنے کے کتنے نقصانات ہیں تو یہ کبھی بھی ایک ایک منصوبے کا سو بار افتتاح نہ کرتے۔

ہمارے حکمران اور سیاستدان یہ سمجھ رہے ہیں کہ جھوٹے وعدوں اور دعوؤں سے یہ کہیں غریب عوام کو بیوقوف بنا دیں گے۔ مگر ان کو نہیں پتہ کہ جھوٹوں کو اللہ بہت جلد بے پردہ کر دیتا ہے۔ مانسہرہ میں 20, 19 سالہ پرانے گیس منصوبے کو جس طرح نئی نویلی دلہن کا لباس پہنا کر نیا منصوبہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی، اس کے چند گھنٹے بعد ہی توغریبوں سے فراڈ کرنے والے پوری دنیا میں بے آبرو ہوئے۔

ان جھوٹوں کو یہ نہیں اندازہ کہ ایک دو جھوٹ کے ذریعے عوام کو بیوقوف بنانے کے بعد پھر یہ خود ہی نشان عبرت بنیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف کی طرح ہمارے منتخب ممبران اسمبلی اور ناظمین کو بھی جھوٹے منصوبوں کے افتتاح اور تختیوں پر تختیاں لگانے کا بہت شوق ہے۔ سوشل میڈیا اور فوٹو سیشن کے اس دور میں تو اب ہر ممبر اور ناظم کی یہ خواہش ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح کہیں نہ کہیں کوئی تختی لگا ہی دیں۔

اسی لئے آج اگر دیکھا جائے تو ملک کے کونے کونے میں تختیوں پر تختیاں لگ رہی ہیں۔تختیوں کی سیاست کے ذریعے لیڈر بننے کی خواہش ہر شخص کا بنیادی حق ضرور سہی مگر ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ جس دن عوام کا پارہ ہائی اور میٹر گھوم گیا تو پھر یہی تختیاں قوم کے ان جھوٹوں کیلئے تختہ دار ثابت ہوں گی۔ جھوٹوں کو جھوٹے تو برداشت کر سکتے ہیں مگر سچے اور کھرے نہیں۔

اس ملک کے عوام انتہائی سچے اور کھرے ہیں ۔ اس قوم نے اس ملک کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو ہمیشہ بہت پیار دیا مگر شائد نہیں یقینی طور پر یہ حکمران اور سیاستدان اس قابل نہیں کہ ان کو پیار اور عزت دی جائے۔ ان حکمرانوں اور سیاستدانوں کو کسی بھی طورپرعزت راس نہیں۔اب بھی وقت ہے کہ قوم کے یہ جھوٹے حکمران اللہ کا خوف اپنے دلوں میں پیدا کرکے راہ راست پر آجائیں ورنہ وقت بڑی تیزی کے ساتھ ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے۔

میڈیا اور انٹرنیٹ کے اس دور میں آج عوام ان جھوٹے حکمرانوں اور سیاستدانوں سے زیادہ ہوشیار اور باشعور ہیں۔ حکمرانوں کی سوچ جہاں ختم ہوتی ہے وہاں سے قوم کی نظریں آگے دیکھنا شروع کرتی ہیں۔ عوام اگر چاہیں تو سال ، دن ، مہینے اور دنوں میں نہیں بلکہ منٹ اور سیکنڈوں میں ان جھوٹوں کو انگلی پر نچا کر ان کے ساتھ طبق روشن کر دیں۔ مگر یہ عوام کی دریا دلی ہے کہ وہ آنکھوں سے دیکھنے اور کانوں سے سنتے ہوئے بھی ان جھوٹوں کے ایک ایک منصوبے کے بار بار افتتاحوں کو برداشت کرتے جارہے ہیں۔

ویسے برداشت کی بھی آخر کوئی حد ہوتی ہے۔ حکمرانوں اور سیاستدانوں کو عوام کے صبر کا مزید امتحان نہیں لینا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ عوام کا صبر جواب دے اور ان ڈبل، ٹرپل تختیوں سے جھوٹے حکمرانوں اور سیاستدانوں کی قبریں بنیں۔ ان کو خود اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے ورنہ پھر یہ حکمران اور سیاستدان ان تختیوں سے اپنے سروں کو بچاتے ہوئے بھی ہر گز نہیں بچا سکیں گے کیونکہ عوام کی طاقت کے سامنے یہ بلٹ پروف حکمران ایک پھونک کی مارہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :