رحمةاللعالمین ﷺ کی محبت کا نسخہ کیمیاء

منگل 15 دسمبر 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

کب سے دل بے چین تھا ،طبیعت میں بے قراری اور جس میں روز بروزا ضافہ ہو تا جا رہا تھا۔اضطراب کا زہر پوری روح میں ایسا پھیلتا جا تا کہ اس سے نکلنے کی ہر کوشش ناکام و نامراد ٹہرتی۔ نماز، روزہ اور درود کا باکثرت ورد، وہ کونسی چیز تھی جس پر میں پورے ذوق و شوق کے ساتھ عمل پیرا نہ تھا ۔ لیکن اس سب کے باوجود کئی عرصے سے سینے میں بڑھتی ہوئی تمنا کہ کسی طرح آمنہ  کے لعل اور رحمة اللعالمین ﷺ کی محبت جسم میں دوڑتے ہو ئے خون کا حصہ بن جائے، پوری ہوتی نظر نہیں آرہی تھی ۔


دن میں کئی بار سر کار ﷺ کا ارشاد گرامی: ” تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کا مل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ،اس کی اولاد اور تما م لوگوں سے بڑھ کر محبوب اور عزیز نہ ہو جاؤں“اندر ہی اندر سلگتی آگ پر ہوا کے جھونکے کا کام کر تا اور یوں بھڑ کتی ہوئی آگ کسی بھی لمحے مجھے چین سے بیٹھنے نہ دیتی اور نہ ہی کوئی رستہ سجھائی دیتا۔

(جاری ہے)

کبھی کسی اللہ والے کے پاس تو کبھی کسی فقیر کے پاس ، لیکن محبت کا راز کہاں چھپا ہے ، کہیں سے کوئی تسلی بخش جوب نہیں مل پاتا۔
ٓایسی ہی کیفیت میں ایک روز ایسے صاحب علم اور اللہ کے بر گذیدہ شخص سے ملاقات ہوئی جنہوں نے صرف ایک نسخے پر عمل کر نے کا مشورہ دے کر کئی عرصے سے میرے اندر اس بے چینی کی کیفیت کو ختم کر دیا ۔وہ نسخہ کیا ہے ؟ اس کے لئے وہ مجھے آج سے چودہ سو سال پہلے کے دور میں لے گئے جہاں حضرت اویس قر نی  کے رحمة اللعالمین ﷺ سے والہانہ عشق کے چرچے تھے اور سر کار ﷺ بھی فر مایا کرتے تھے کہ مجھے یمن کی طرف سے محبت کی ہوا آتی ہے کیونکہ وہاں میرا دوست اویس قر نی  رہتا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ ان کا ذکر کرتے ہوئے سر کار ﷺ نے فر مایا :”میری امت کے لوگوں میں سے ایک شخص ایسا بھی ہو گا جس کی شفاعت کے ذریعے بنی تمیم سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہو نگے“۔یہ بھی اسی محبت کا فیضان ہے کہ ایک دفعہ آپ ﷺ نے حضرت عمر  اور حضرت علی  سے فر مایا :”تمہارے پاس یمن سے اویس بن عامر آئیں گے،ان کو برص کی بیماری تھی ، تو اللہ نے انہیں شفا عطا فر مائی ، بس صرف ایک درہم کے برا بر نشان باقی رہ گیا ہے ، ان کی والدہ ہیں جن کے ساتھ اُن کا سلوک بہت اچھا ہے ،وہ ( مستجبات الدعوات ) ہیں ، اگر وہ کسی بات کے بارے میں اللہ کی قسم کھا کر ( یہ کہہ دیں کہ یوں ہے)تو اللہ تعالیٰ انہیں قسم میں سر خرو فر مادے گا(یعنی ان کی قسم سچی ثابت ہوگی )،اگر تم سے ہو سکے کہ اُن سے اپنے لئے دعا مغفرت کرا سکو تو ضرور کرا نا ۔


وہ صاحب بولے : کیا تمہیں معلوم ہے کہ اویس قرنی  کو رحمة اللعالمین ﷺ کی ایسی محبت کیسے حاصل ہوئی؟ میں نے جواب دیا کہ اویس قرنی ﷺ کو سر کار کی محبت اور یہ درجہ اپنی ماں کی خدمت کی وجہ سے حا صل ہوا، وہ پھر گو یا ہوئے: اس کے علاوہ؟ میں نے انکار میں سر ہلایا اور عرض کی :کیا مطلب ؟ اس کے علاوہ بھی کوئی اور وجہ تھی؟
وہ ایک بار پھر بولے: جی ! ایک ایسی وجہ جس نے ایک عام سے شخص کو صحابی  کے در جے پر فائز کر دیا اور اس سے بڑھ کر تاریخ عا لم میں ان کا نام ایک ایسے عاشق رسول ﷺ کے ساتھ منسوب ہو گیا جسی رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔


حضرت اویس قرنی  یمن کی گلیوں میں گھو ما کرتے اور جہاں کسی بھوکے اور ننگے کو دیکھتے تو اس کے لئے کھانے اور کپڑے کا انتظام کر دیتے ۔ جب اپنے کھانے کی باری آتی تواس خوف سے کہ نا معلوم کتنے لوگ آج بھوکے سو گئے تو میں اپنا پیٹ کیسے بھر سکتا ہوں، تین دن تک فاقہ کرتے اور پھر چوتھے دن یمن کی گلیوں سے روٹی کے سوکھے ٹکڑے جمع کرتے اور پانی میں بھگو کے کھاتے اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے رہتے :” اللہ ! تو جانتا ہے میں اس سے زیادہ بھوکا نہیں رہ سکتا ۔

میں تجھ سے ہر ذی روح کے بھوکے اور ننگے ہونے پر معافی چاہتا ہوں۔
ماں کی خد مت کے ساتھ یہ وہ نسخہ کیمیاء تھا جس نے اویس قر نی  کے دل میں رحمة اللعالمین ﷺ اور رحمة اللعالمین کے دل میں اویس قرنی  کی محبت پیدا کردی۔ اگر تم بھی چاہتے ہو کہ تمہیں بھی رحمة اللعالمین ﷺ کی محبت حاصل ہو تو اپنی استطا عت اور جیب کے مطابق، خلوص دل کے ساتھ بھوکوں کو کھانا کھلانا شروع کر دو ، تمہیں کچھ دنوں میں ہی اس کے اثرات دیکھنے کو مل جائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :