مودی کا دورہ مقبوضہ کشمیر

اتوار 15 نومبر 2015

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

دہشت گردمودی ۷ /اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر کے دورے پر گئے۔ وہاں پر اُس نے متنازہ بگیہار ۴۵۰ میگاواٹ ہائیڈل پاور پروجیکٹ کے دوسرے محلے کاافتتاح کرنا ہے۔ بگیہار ڈیم مقبوضہ کشمیر میں چندر کوٹ کے علاقعے میں دریائے چناب پربنایا گیا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ تاس معاہدے کے مطابق دریائے بیاس،راوی ،چناب بھارت کو اور جہلم سندھ پاکستان کے حصے میں آئے تھے۔

اُس معاہدے کے تحت بھارت ایک حد تک دریائے چناب پر ڈیم بنا سکتا ہے لیکن اس حد سے ہٹ کر نہیں بنا سکتا۔بھارت نے بین لااقوامی معاہدے کی اس شق کو ایک طرف رکھ کر دریائے چناب پر بگیہار ڈیم بنایا ہے۔ اس بین لااقوامی معاہدے کی خلاف دوری پر پاکستان نے بین لااقوامی کورٹ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ تو ہوئی ناجائز ڈیم کی بات، مودی مقبوضہ کشمیر میں اُس وقت دورہ کر رہے ہیں جب اس کی دہشت گرد انتہا پسند جماعت آر ایس ایس جس کے وہ بنیادی رکن ہیں،نے ۷/ اکتوبر ۱۹۴۷ء کو جموں کے مظلوم مسلمانوں کو دھوکے سے تہ تیخ کیا تھا۔

(جاری ہے)

جموں میں اعلان کرایا گیا تھا کہ مسلمان پویس لین میں جمع ہوجائیں انہیں پاکستان بھجوانا ہے قریب پچاس بسوں میں مسلمانوں کو سوار کرایا گیا اور پاکستان کی سرحد کے قریب ایک ندی کے کنارے بسوں سے اُتار کر آر ایس ایس کے دہشت گردوں نے اُن مظلوم جموں کے کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔ اس سے آر ایس ایس دہشت گرد تنظیم کے ہاتھوں جموں کے شہدا کی کل تعداد دو لاکھ تک پہنچ گئی ۔

مسلمان خواتین کو اغوا کر لیا گیا جس کی ایک الگ داستان ہے۔ اس سازش سے قبل آر ایس ایس کے کارکنوں کو چار مندروں کے پیچھے ایک میدان میں دہشت گردی کی تین دن کی ٹرنینگ دی گئی تھی اس سفاکانہ قتل عام میں ریاست پٹیالہ اور کپور تھلہ کے ہندو انتہا پسند راجاؤں کی پویس بھی شامل تھی۔ اس واقعے کو کشمیری دکھ بھری داستان کے طور پر ہر سال ۷/ نومبر کومناتے ہیں ۔

اس دفعہ بھی کشمیری یہ دکھ و رنج کا دن منا رہے ہیں۔ ذرا دہشت گرد مودی کی سوچ پر غور کریں کہ کون سے دن کا چناؤ کیا ہے۔ کیا دہشت گردمودی کشمیری مسلمانوں کے زخموں پر مرچیں چھڑکناچاہتا ہے؟ کیا اس سے آگے پیچھے کسی دن کا چناؤ نہیں کیا جا سکتا تھا؟اس کے دورے کے اعلان پر حریت کانفرنس کے قائد جناب سید علی گیلانی نے سری نگر میں ملین مارچ کا اعلان کر دیا تھا۔

کارکنوں کو سلوگن دیا گیا کہ”ٹی آر سی“ چلو تاکہ بھارت کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا جا سکے۔ کشمیریوں کے ملین مارچ کو ناکام بنانے کے لیے بھارت فورسز نے پکڑدھکڑ شروع کر دی۔ بھارتی لابی اینٹی مودی ملین مارچ سے بوکھلا گئی اورحکومت نے ریاست کو عملاً جیل میں تبدیل کر دیا۔علی گیلانی ،میر واعظ، شبیر شاہ اور یاسین ملک کونظر بند کر دیا گیا تقریباً دو ہزار کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پوری وادی میں غیر اعلانیہ کرفیو لگا دیا گیا۔شیر کشمیر اسٹیڈیم کی سیکورٹی کے لیے ہزاروں سیکورٹی اہلکار کو تعینات کر دیا گیا۔فوجی گاڑیوں پر خفیہ کیمرے نصب کر دیے گئے۔کشمیر یونیورسٹی کے امتحانات ملتوی کر دیے گئے۔ریل بند کر دی گئی۔عام گاڑیوں کی آمدورفت بند کر دی گئی۔ سری نگر آنے کے سارے راستے سیل کر دیے گئے۔ جامع مسجد،خانکا معلیٰ اور دیگر بڑی مساجد سیل کر دی گئیں۔

اس موقعہ پربھارتی سپریم کورٹ میںآ رٹیکل ۳۵۰/اے کا دفاع کرنے والے وکلا محمد شفیع ایش اور راشد اندابی کو سری نگر ایئر پورٹ پر گرفتار کر لیا گیا۔ ان حالات میں مقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ بار نے حکومت کے غیر قانونی اقدام ، جس میں کشمیریوں کی پکڑ دھکڑپر ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ عالمی برادری اوراقوام متحدہ نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور بھارت کی ۷/ لاکھ فوج اورخفیہ ایجنسیوں کی من مانیوں کا نوٹس لے۔

اس موقعہ پر علی گیلانی اور میر واعظ نے کہا کہ مودی کو چاہیے کہ اٹل بہاری واچپائی کی طرح مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی شروہات کریں۔ اتنی سختی کے باجود سری نگر میں جلوس کی قیادت کرنے پر ممبر اسمبلی انجینئر رشید کو گرفتار کر لیا گیا۔اس جلوس میں دہشت گرد مودی کے دورے کے خلاف نعرے لگائے گئے لاٹھی چارج،آنسو گیس اور فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک ہو گیا۔

احتجاج کرتے ہوئے کالے احتجاجی بینرز لگائے گئے۔ کالے غبارے ہوا میں چھوڑے گئے۔ اِدھراسلام آباد پاکستان میں کشمیریوں نے آج کے دن کے حوالے سے اقوام متحدہ کے مبصرین کے دفترپہنچ کراحتجاج ریکارڈ کرایا اور ان کو یاداشت پیش کی۔ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حق خوداداریت کے تحت آزادی ملنی چاہیے۔

آزاد کشمیر مظفر آباد میں کئی تنظیموں نے جلوس نکالے۔ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین جناب سید صلاح الدین نے ایک بڑی ریلی کی قیادت کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے بھارت کو ناکوں چنے چبوائے تھے مگر ڈکٹیٹر مشرف نے عسکری محاذ پر پسپائی اختیار کر کے بھارت کو سر پر سوار کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان بھارت مزاکرات میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے۔

ہم علی گیلانی کے اعلان کردہ ملین مارچ کی حمایت کرتے ہیں اور عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے بھارت کی طرف سے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف وردیوں پر نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ بھارت طاقت کی زبان ہی سمجھتا ہے کشمیر صرف جہاد سے ہی آزاد ہو گا۔ سید علی گیلانی کی اپیل کی حمایت میں اس موقعہ پر اسلام آباد میں جماعت اسلامی نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے فرمایا کہ پاکستان کشمیریوں کی سفارتی حمایت کے لیے جد و جہد مذید تیز کرے ۱۸/ کروڑ پاکستانی کشمیریوں کی ہر طرح کی حمایت جاری رکھیں گے۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں۷ /لاکھ فوج تعینات کر کے بھی کشمیریوں کی حق خوداداریت کو نہیں دبا سکا۔اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل کرائے۔ مقبوضہ کشمیر کے دورے کے موقعہ پرمودی نے پرانی رٹ دھراتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کشمیر بھارت اٹوٹ انگ ہے۔

کسی سے مشورہ نہیں چاہیے۔ کشمیریوں کے دل جیتنے کے لیے ۸۰/ ہزارکروڑ روپے کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی دو نسلوں نے دکھ جیلے ہیں۔دہلی کے خزانے اور میرا دل کشمیریوں کے لیے کھلا ہے ترقی کا راستہ جمہوریت میں ہے۔ ادھر کشمیری رہنماؤں نے کہا مودی کشمیریوں کو پیسوں سے نہیں خرید سکتا ۔ کشمیری لیڈر شپ نے کہا کہ عوام آزادی کے مطالبے پر سمجھوتا نہیں کر سکتے۔

جبکہ سید علی گیلانی نے پہلے سے اعلان کیا ہوا ہے کہ بھارت کشمیر کی سڑکوں پر تار کول کی بجائے سونا بھی پھیلا دے پھر بھی کشمیری اپنے پیدائشی حق ِخود ارادیت کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہونگے۔ قارئین! کتنے تعجب اور فکر کی بات ہے کہ ہندوستان نے خود اقوام متحدہ میں درخواست دائر کی تھی کہ کشمیر میں رائے شماری کرائی جائے گی کہ کشمیری بھارت کے ساتھ شامل ہوتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ۔

مگر منہ میں رام رام اور بغل میں چھری کے مطابق اپنے وعدے سے مکر گیا۔ جبری قبضے کے بعدکشمیر میں ۷/ فوج لگا رکھی ہے۔لاکھوں کشمیریوں کو شہید کر دیا۔۲۰ /لاکھ عزت مآب کشمیری خواتین کی اجتماعی آرو ریزی کی گئی۔ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کوغائب کر دیا گیا۔ ہزاروں آزادی کے متوالے نوجوان کوبین الاقوامی قوانین کے برعکس بھارتی جیل خانوں میں قید کر دیا قید کے دوران ایزاتیں دے دے کر کئی نوجوانوں کو ہمیشہ کے اپاہچ کر دیا۔

سینکڑوں اجتماعی قبروں کے انکشافات سامنے آ چکے ہیں۔شہیدوں کے کئے قبرستان وجود میں آچکے ہیں۔ املاک کو گن پاؤڈر چھڑک کر خاکستر کر دیا گیا۔مذہبی مقامات پر آگ لگا دی گئی۔ اکثرنماز پڑھنے پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔ مسلمانوں کی ریاست کشمیر میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی لگا دی۔کیاماڈرن سیکولر حکومتوں کے ایسے قوانین ہوتے ہیں جیسے بھارت نے اپنا رکھے ہیں؟کشمیری برصغیر کی تقسیم کے فارمولے کے مطابق پاکستان میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہمیشہ پاکستانی پرچم لہراتے ہیں۔ کیا کوئی ان کا بنیادی انسانی حق کو روک سکتا ہے نہیں ہر گز نہیں۔ ان شاء اللہ ایک روز کشمیریوں کی آزادی کی خواہش پوری ہو گی۔اس تناظر میں مودی کا دورہ مقبوضہ کشمیر ناکام ہوا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :