علی ہجویری فری ڈرگ بینک

اتوار 15 نومبر 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

اللہ نے ہر قوم میں نبی مبعوث فر ما کر ان کی اخلاقی، روحانی اور سماجی تربیت کا بہترین انتظام کیا اور جن قوموں نے انبیا ء کی تعلیمات کو سنا اور اس پر عمل کیا یقینا وہ لوگ معاشرے کے بہترین افراد قرار پائے اور جنہوں نے ان کی تعلیمات سے منہ موڑا توذلت و گمراہی ان کا مقدر ٹہری۔ امت محمدی ﷺ پر جہاں اللہ کے بہت سے احسانات ہیں اس میں سے ایک احسان یہ بھی ہے کہ نبی محترم ﷺ کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی رشد و ہدایت کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔


صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین اور تابعین سے ہوتا ہوا یہ سلسلہ اولیا ء اللہ اور صوفیا کرام تک پہنچا جوابلیسی طاقتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے لوگوں کو تاریکی سے اجالے کی طرف لے جانے کے عظیم مشن پر گامزن رہے۔

(جاری ہے)

خدائے بزر گ وبر تر کے ان مقبول بندوں نے دنیاوی اسباب اور ساز و سامان کے بغیر کڑوروں انسانوں کے قلوب کو مسخر کیااور انہیں گمراہیوں کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان کی روشنی سے آشنا اور اپنے افعال و کرادار سے انہیں متاثر کیا۔


بر صغیر میں جن اولیا ء اللہ نے یہ کارنامہ سر انجام دیا ان میں سیدنا علی ہجویری  کی ذات گرامی کو نہایت ارفع و اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ صدیوں پہلے غزنی سے لاہور تشریف لاکر یہاں کے لوگوں کے دلون کو منور کیا اور آج تک آپ کی تعلیمات لاکھوں لوگوں کو روشنی اور تابندگی بخشتی ہیں۔ بلکہ سید نا ہجویر  کی تعلیمات پر عمل کر نے والے لوگ بھی معاشرے کے پسے ہوئے اور محروم طبقے کو اپنے سینے سے لگائے ، ان کے دکھ درد کو کم کر نے کے اپنے مرشد کے رستے پر چلتے ہوئے خود بھی اس پر کار فر ما نظر آتے ہیں جس میں سے ایک سیدنا علی ہجویری  کی عقیدت و محبت کے نشے میں سر شار ڈاکٹر ظہیر الحسن ہیں۔

ڈاکٹر صاحب خوبصورت دل کے ساتھ خو بصورت چہرے کے مالک ہیں،۔ حلیمی،بردباری اور میٹھی زبان ، ان کی شخصیت کو مزید نکھار دیتی ہے۔سر کار کے شعبہ صحت میں ایک بڑی سیٹ پر براجمان ہو نے کے باوجود ان کا ماضی اور حال بے داغ ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ علاج کی غرض سے آنے والے مریضوں کو ڈاکٹر صاحب کی وجہ سے بھر پور معاونت حاصل رہتی ہے لیکن اس کے باوجود ایسے کئی لوگ جن کے پاس ادویات خریدنے کے بھی پیسے نہیں ہوتے ،کو دیکھ کر ان کا دل خون کے آنسو روتا تھا۔

لہذا انہوں نے اپنے ذاتی سر مایہ سے میو ہسپتال کے آؤٹ ڈور میں مستحق اور غریب مریضوں کو مفت ادویات کی سہولیت مہیا کر نے کا مشکل ترین کام بھی شروع کر دیا۔ نیک نیتی اور جذبہ خد مت خلق کے ساتھ شروع کئے گئے اس کام میں روز بروز بر کت ہو نا شروع ہو گئی جس کی بدولت ایک مریض سے شروع ہو نے والا یہ سلسلہ اب روزانہ 500سے زائد مریضوں تک جا پہنچا ہے۔


تما م مریضوں کے علاوہ کینسر، شوگر م ٹی۔بی اور بالخصوص ہر قسم کے امراض میں مبتلا بچوں کو ادویات کے ساتھ ساتھ ٹیسٹوں کی سہولت بھی مفت فراہم کی جا رہی ہے جو میرے نزدیک غریب آدمی کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔مجھے یہ جان کر بھی خو شگوار حیرت ہو ئی کہ علی ہجویری فری ڈرگ بینک بہت جلد جنرل ہسپتال کے آؤٹ ڈور میں بھی اپنی سروسز کا آغاز کر رہا ہے جس کے لئے سب معاملات طے پاگئے ہیں ۔


قارئین کرام ! ڈاکٹر صاحب ، جس عظیم مشن پر گامزن ہیں یقینا اس کا اجر تو وہ اپنے اللہ جی سے پائیں گے لیکن شیخ سعدی کے بقول انسان کو اس کا شیریں پھل دنیا میں بھی ملتا ہے۔ اطمیان قلب، با رونق چہرہ ، دکھ کے مارے لوگوں کو سکھ پہنچانا اور اس کے لئے فراخ دلی کا مظاہرہ کرنا ،یہ اسی شیریں پھل کی ایک صورت ہے۔ آئیں ہم بھی اپنی اپنی ہمت و استطاعت کے مطابق ڈاکٹر ظہیر الدین اور علی ہجویری  فری ڈرگ بینک کی طرح اپنے حصے کا چراغ جلاتے ہوئے غم کے مارے لوگوں کو اپنے سینے سے لگا کر ، انہیں اپنے ہو نے کا احساس دلائیں اور اپنے رب کو راضی کر لیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :