وزیر اعظم نواز شریف کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

جمعہ 2 اکتوبر 2015

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے جس جرات،بہادری ،دلیری اور دانشمندانہ انداز سے کشمیر کے مسئلے کو بھر پور انداز سے عالمی فورم پر اٹھایا اور اقوام متحدہ کو جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے میں ناکامی کا ذمہ دارٹھرایا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار اور اس کی قربانیوں اور دہشت گردی کو ختم کرنے کی کوششوں کو سبو تاژکرنے والوں کے شرمناک ،مکروہ اور گھناؤنے کردار کا ذکر کیا اس پر پوری قوم نوازشریف کو خراج تحسین پیش کرتی ہے کہ انہوں نے عالمی فورم پر ان کے جذبات اور احساسات کی صحیح ترجمانی کی ہے وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے خطے میں امن کے لئے چار نکاتی امن روڈمیپ کا فارمولہ بھی پیش کیا جس کے تحت بھارت کشمیر سے اپنی چھ لاکھ فوج کو نکال کر مقبوضہ کشمیر کو غیر فوجی علاقہ قرار دے تاکہ بندوقوں کے سائے میں شب و روز گزارنے والے کشمیریوں کی زندگی میں کچھ آسانیاں پیدا ہوں،2003کے معاہدے کا احترام کرتے ہوئے کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزیاں بند کی جائیں ،کسی بھی حالات میں طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دی جائے اور سیاچین سے دونوں ملکوں کی فوجوں کا انخلاء ہو۔

(جاری ہے)


نوازشریف نے بجا کہا کہ اقوم متحدہ کشمیر پر اپنی قرادادوں پر عمل کرانے میں بری طرح ناکام رہا ہے اگر یہ عالمی ادارہ اپنی قراردادوں پر عمل کرانے میں سنجیدہ ہوتا تو آج مقبوضہ کشمیر میں آگ اور خون کا کھیل نہ کھیلا جا رہا ہوتا ہزاروں کشمیری بھارت کی سفاکی اور درندگی کی بھینٹ نہ چڑھتے لاکھوں معذور نہ ہوتے اور نہ ہی کشمیری عورتوں کی عزت و حرمت بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پامال ہوتی یہ گھناؤنا اور شرمناک فعل ہندوستان نے اقوام متحدہ کی بے حسی اور بے اعتنائی کے سبب سر انجام دیا اب کشمیر کے مسئلے کو کشمیر یوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے اور ان کو استصواب رائے کا حق ملنا چاہیے تاکہ کشمیری آزادی کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں اور خطے میں امن و استحکام پیدا ہو کیونکہ کشمیر کے حل سے ہی جنوبی ایشیاء سے غربت ،جہالت اور پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے نوازشریف کا یہ کہنا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ریفارم کا تو حامی ہے لیکن اس میں کسی بھی قسم کی توسیع کا مخالف ہے ہندوستان کے لئے واضح پیغام ہے کہ پاکستان سلامتی کونسل میں انڈیا کی مستقل رکنیّت کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گا بھارت طویل عرصہ سے سلامتی کونسل کی مستقل نمائندگی کے حصول کے لئے کوشاں ہے ایسا ملک جس نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہو جس میں اقلیّتوں کے ساتھ ظلم روا رکھا جا رہا ہو جہاں مذہب کے نام پر انسانی زندگیوں سے کھلوار کیا جا رہا ہو جہاں حکومتی سر پرستی میں لوگوں کو زبردستی ہندو بنانے کی مہم جاری ہو جہاں ہر اقلیّتی باشندے کی زندگی انتہاء پسند ہندوؤں کی دہشت کے سائے میں گزر رہی ہو جہاں مسلمانوں کی مسجدیں محفوظ ہوں نہ عیسائیوں کے کلیساء نہ سکھوں کے گردوارے نہ پارسیوں کی عبادت گاہیں جس ملک کا پردھان منتری ایک ایسا شخص ہو جس نے ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کروایا ہو وہ ملک کیسے اور کیونکر سلامتی کونسل کا ممبر بن سکتا ہے نوازشریف نے ڈپلومیٹک انداز میں امریکہ کو باور کرا دیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ ملکر ویژن 2025کا ایجنڈا ہر حال میں مکمل کریں گے جس سے پاکستان میں ترقی اور خوشحالی آئے گی اور روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنائیں گے نواز شریف نے اپنے خطاب میں امریکہ کا ذکر نہ کرنا انتہائی قابل ستائش ہے کیونکہ امریکہ کے لئے ہماری وفاؤں اور سرفروشیوں کی فہرست جتنی طویل ہے اس کے مقابلے میں امریکہ کی کج ادائیوں اور بے وفائیوں کی داستاں بہت زیادہ لمبی ہے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان نے امریکہ سے دوستی کا جو حلف اٹھایا تھا ہم آج تک اس دوستی کی پاسداری کرتے رہے ہیں زمانہ سرد جنگ کا ہو یا نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا ہم نے ہر عہد میں اپنی دوستی کے رشتے کو نبھایا لیکن امریکہ نے ہر بار ہم سے دغا کیا وہ 1971کا سانحہ ہو یا بھارت کے ساتھ نیو کلیئر ڈیل ،مسئلہ کشمیر ہو یا فوجی امداد امریکی رویہ ہمیشہ ہی پاکستان مخالف رہا آپریشن ضرب عضب کو نوازشریف نے دہشت گردوں اور امن دشمنوں کے خلاف سب سے بڑا آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پاکستان کی پاک سر زمین ان دہشت گردوں کا ناپاک وجود سے پاک نہیں ہو جاتی مگر دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جا رہا بلکہ ان امن دشمنوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے جو افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں نوازشریف کے اس بیان سے کوئی بھی اختلاف نہیں کر سکتا کہ جب تک نا انصافی اور دہرے میعار کو ختم نہیں کیا جاتا دہشت گردی کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور جتتی بھی نا انصافیا ں ہو رہی ہیں وہ مسلمان ملکوں سے ہو رہی ہیں لہذا اقوام کو چاہیے کہ وہ ان نا انصافیوں کو نوٹس لے اور دنیا سے غربت افلاس اور پسماندگی کو ختم کرنے کے لئے مناسب اقدامات کرے کیونکہ غربت افلاس تنگدستی جہالت اور پسماندگی ہی دہشت گردی کی ماں ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :