تارکین وطن اور پاکستانی اسٹریٹ چلڈرن

ہفتہ 12 ستمبر 2015

Aqil Qadir

عقیل قدر

دنیا کے سب سے بڑے بچوں کے ناروے فٹ بال کپ میں پاکستانی اسٹریٹ چلڈرن کی ٹیم نے ماہ اگست میں دوسری بار شرکت کی۔ گذشتہ سال پاکستانی اسٹریٹ چلڈرن نے بہت اچھا کھیل پیش کیا مگر کوئی بھی پوزیشن حاصل نہ کر سکے اور کواٹر فائنل میں ہار گے۔ گذشتہ سال جب اوسلو میں مقیم پاکستانیوں کو پتہ چلا کہ پاکستان سے اسٹریٹ چلڈرن فٹ بال کھیلنے آئے ہیں تو پھر ہر میچ میں بہت بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے شرکت کی جس میں بچے، نوجوان، مردو خواتین شامل تھیں۔

گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی اسٹریٹ چلڈرن نے زبردست کھیل کا مظاہرہ کیا اور ٹوٹل دس میچ کھیلے اور صرف ایک میچ میں شکست کھائی جبکہ 9 میچوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور تیسری پوزیشن حاصل کر کے کانسی کے تمغے کے حقدار ٹھہرے ۔

(جاری ہے)

اسٹریٹ چلڈرن نے جس جذبے اور جانفشانی سے کھیل پیش کیا تو مجھے ایک امید پیدا ہو گئی ہے کہ پاکستان کا مستقبل بہت تابناک اور روشن ہے۔

اسٹریٹ چلڈرن نے ناروے کے سخت سرد موسم میں جس طرح کاکھیل پیش کیا ان کا جذبہ قابل ستائش ہے ماہ اگست اوسلو میں بہت زیادہ بارشوں کی وجہ سے موسم انتہائی سخت اور ٹھنڈا ہو گیا تھا اور ٹمپریچر 8اور10 کے درمیان رہا مگر اس کے باوجود اسٹریٹ چلڈرن نے جوانمردی سے مخالف ٹیموں کا سامنا کیا اور انہیں شکست سے دوچار کیا۔ ٹیم منیجر نے بتایا کہ کراچی میں سردیوں میں بھی اتنا ٹمپریچر نہیں گرتا جتنا آجکل اوسلومیں ہے ۔

اسٹریٹ چلڈرن کی ذمہ داری پاکستان کی ایک این جی او آزاد فاؤنڈیشن نے لے رکھی ہے جبکہ انکے پارٹنر اسلامک ہینڈزوالے ہیں جو آزاد فاؤنڈیشن کی ہر طرح کی ممکنہ مددکراتے ہیں۔ آزاد فاؤنڈیشن کے مطابق اسٹریٹ چلڈرن میں وہ بچے شامل ہیں جو گھروں سے نکال دیئے گے ہوں، جو محنت مزدوری کرتے ہوں، بھیک مانگتے ہوں یا جن کے والدین انتہائی غریب ہوں یا پھر وہ بچے جن پر سے والدین کا سایہ اٹھ گیا ہو۔

اسٹریٹ چلڈرن نے ناروے میں ان ٹیموں کو شکست دی ہے جو ناروے کے بڑے فٹبال کلبس کی بہترین ٹیمیں تھیں اور جن کے پاس ہر طرح کی سہولتیں موجود ہیں اور سب سے بڑھ کر ناروے کے بچے صحت، وزن اور قد کے لحاظ سے پاکستانی بچوں سے بڑھ کر تھے مگر اس کے باوجود اسٹریٹ چلڈرن نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ہزاروں لوگوں کے دل جیت لیئے۔جہاں پر اسٹریٹ چلڈرن نے عمدہ کھیل پیش کیا وہاں پر ناروے میں مقیم پاکستانیوں نے حب الوطنی کا بھی شاندار مظاہرہ کیا۔

میں خود تقریباََ تمام میچوں میں شریک رہا اور سخت موسم کے باوجود ہر میچ میں بڑی تعداد میں نارویجن پاکستانی شریک ہوتے رہے۔ میچ صبح سویرے کے وقت ہو، دن یا شام کے وقت ہر میچ میں پاکستانیوں کی شرکت بھرپور رہی۔میں نے چھوٹے چھوٹے بچے جن کی عمر یں بمشکل پانچ ، چھ سال ہوں گی وہ بھی نارویجن زبان میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے نظر آئے۔

نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو پورے گراؤنڈ میں پاکستانی پرچم لہراتے دیکھا، بزرگ خواتین و حضرات کو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے دیکھا۔علمائے کرام کو پاکستانی ٹیم کے لیے دعا ئیں کرتے دیکھا اور ایسے کئی افراد سے بھی ملا جنہوں نے پوری رات ڈیوٹی کی ، آرام کی پرواہ کیے بغیر صبح سویرے میچ دیکھنے پہنچے۔ میں ایسے افراد سے بھی ملا جو ٹیکسی لے کر میچ دیکھنے پہنچے۔

اوسلو اور ناروے کی بہت ساری پاکستانی تنظیموں نے اسٹریٹ چلڈرن کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کی اور انکو ہر طرح کی سہولت مہیا کرنے کے لیے دن رات ایک کیے رکھا۔ جس شخصیت نے اسٹریٹ چلڈرن کو ناروے میں فٹبال کھیلنے کا موقع فراہم کیا وہ ناروے کی معروف جنرل سرجری اسپیشلسٹ ڈاکٹر ٹینا شگفتہ کھورمو ہیں جن کی انتھک کوششوں سے پاکستانی اسٹریٹ چلڈرن فٹ بال ٹیم کو دنیا کے سامنے اپنی صلاحتیوں کے جوہر دکھانے کا موقع میسر آیا۔

نارویجن میڈیا نے بھی اسٹریٹ چلڈرن کو بھرپور کوریج دی۔ ناروے میں مقیم پاکستانی 45 سال سے ناروے میں مقیم ہیں مگر آج بھی انکے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں اور وہ پاک مٹی کی عزت و سلامتی اور حُرمت کے لیے سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں،میں ان تمام افراد کی محبتوں اور عقیدتوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے پاکستانی ٹیم کی ہر طرح سے مدد کی اور ہماری نئی نسل میں پاکستان کے لیے محبت کا جذبہ بیدار کیا۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ پاکستان کو ایسی جنت بنا دے جسکاخواب ہمارے قائد محمد علی جناح اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :