”ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور سمارٹ پولیسنگ“

اتوار 6 ستمبر 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ماضی میں حکمرانوں اور پولیس کے سر براہان کی جانب سے پولیس ریفارم کے نام پرپولیس کے محکمے میں تبدیلی کی کوشیشیں کوئی رنگ نہ لا سکیں ۔یہی وجہ ہے کہ پولیس اپنے تمام روایتی حربوں کو تبدیل کرنے کے بعد بھی لوگوں کی آنکھوں میں اپنا امیج تبدیل نہ کر سکی۔ روایتی تھانہ کلچر کی فضاء بھی برقرار رہی اور اس تاثر کو ختم کرنے کیلئے تمام کوشیشں بھی ناکام رہیں۔

میرے نزدیک اس کی اہم وجہ”کاغذوں کا پیٹ بھرتا“ کئی سو سال پرانا انگریز کا چھوڑا ہوا وہی گھسا پٹا نظام ہے جس کی وجہ سے ماتحت با ٓسانی اپنے افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب رہتے تھے۔
ماضی میں تھانوں میں آنے والے سائلین کا ریکارڈ مرتب کرنے کا کوئی نظام نہ تھا۔

(جاری ہے)

اعلیٰ افسران تک رسائی کا بھی نہ ہونا، تھانہ کلچر تبدیل نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ تھی۔

ماضی میں یہ تاثر تھا کہ زیادہ ترپولیس اہلکار دوران آپریشنز آرام کرکے وقت گزارتے تھے۔ پولیس اہلکاروں کو دورانِ ڈیوٹی جانچنے کا کوئی بھی پیمانہ نہ تھا جن سے انکی کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکتااورپھرتھانے کا پورے کا پورانظام محرر پر منحصر تھا۔
پچھلے کئی مہینوں سے تھانہ کلچر میں واضح تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے جس کا سہرا لاہور پولیس کے ڈی،آئی۔

جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کو جا تا ہے جنہوں نے لاہور میں پولیس کے نظام کو ازسرنو، منظم اور جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی بھر پور کوشش کی ہے اور جس میں یہ کامیاب بھی ہو رہے ہیں ۔ لاہور پولیس نے اس روایتی نظام کو تبدیل کرنے کیلئے” ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور سمارٹ پولیسنگ“ کا نظام متعارف کروایا ہے جس میں عوام کی پولیس افسران تک رسائی کے معاملات کو جدید ٹیکنالوجی کے تحت مکمل کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے حل کیا گیا ہے۔


عوام کو افسران تک رسائی کیلئے ایس ایم ایس پر مبنی نظام کو متعارف کروایا گیاہے جس کے تحت عوام الناس اپنی شکایات کے ازالہ کیلئے 8330 پر پیغام بھیج سکتے ہیں جس کے بعد پولیس خود شکایات کے حل کیلئے پراسیس کریگی اور درخواست گزار کو مطلع کریگی۔UAN نمبر(111-906-906)اور کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم میں کالر کا مکمل ڈیٹا محفوظ کرنے کی سہولت سمیتآپریشن روم میں نصب شدہ الیکٹرانک ڈیش بورڈز کے ذریعے 15 پرموصول ہونے والی تمام کالز کو مانیٹر کرنے کا پروگرام تشکیل دیا گیا ہے جبکہ کالر اپنا فیڈ بیک دینے کیلئے ایس ایم ایس بھی کرسکتا ہے جس کے ذریعے پولیس آفیسر پولیس کی طرف سے کال کے ردِ عمل کا معیار اور وقت بھی جانچ سکتا ہے۔


قارئین !ایک اور بہترین کام فیلڈ میں کام کرنے والے پولیس افسران کو اینڈرائیڈ موبائل فونز مہیا کیئے جانے کا ہے جن میں مختلف قسم کی کئی ایپلیکیشنز انسٹال کی گئی ہیں۔جس میں پولیس نے مختلف زاویوں سے رَہا شدہ اشتہاریوں کے نام فہرست میں ڈال دیئے ہیں۔ موبائل پٹرولنگ آفیسرز فرداََ فرداََ ہر اشتہاری کو چیک کر سکتے ہیں۔ پولیس حکام کو امید ہے کہ یہ تمام اقدامات تھانہ کلچر کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرینگے۔


شہریوں کو سڑکوں پر چلتے ہوئے سب سے زیادہ خطرہ موٹر سائیکل سواروں سے ہوتا ہے لیکن اب ناکہ جات پر کھڑے اہلکار اینڈرائیڈ موبائل میں ایپلیکشن کے ذریعے چوری شدہ موٹر سائیکلوں کو پکڑ رہے ہیں۔افسران نے اس بات کی بھی نوید سنائی ہے کہ اب پولیس اہلکار چوری شدہ موٹر سائیکلوں کے علاوہ اب کسی بھی شہری کی موٹر سائیکل کو پکڑ کر بند نہیں کریں گے۔

تھانوں کی حدود میں ہونے والے جرائم کو بیٹس میں تقسیم کر دیا گیا ہے جس کے تحت پولیس سپروائزرز اب اشتہاریوں پر ہونے والے ریڈز کو بھی مانیٹر کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ گرفتار شدہ افراد کے کوائف فوری طور پر کریمینل ریکارڈ آفس سے تصدیق کیئے جائیں گے۔ اس ڈیٹا بیس میں نئے جرائم پیشہ افراد کا اندراج بھی کیا جاسکتا ہے۔
ماضی میں پولیس اہلکاروں کو دورانِ ڈیوٹی چیک کرنے کا طریقہ موقع پر پہنچ کر ہوتا تھالیکن اب اینڈرائیڈ فون رکھنے والے پولیس افسران کو سکرین کے ذریعے مانیٹر کیا جاسکتا ہے۔

یہ الیکٹرانک نظام پولیس اہلکار کے بیٹ چھوڑنے پر فوری طور پر سائرن بجاتا ہے۔ پولیس حکام ایک اور اقدام پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے وہ سرکاری گاڑیوں میں ڈلنے والے پٹرول کے استعمال کو بھی مانیٹر کر سکیں گے۔ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے مختلف انداز کی رپورٹس خود بخود مرتب ہوجایا کریں گی جن کے ذریعے فیلڈ میں پولیس اہلکاروں کی کارکردگی کو پرکھا جاسکے گا۔

پولیس افسران پُر امید ہیں کہ” ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور سمارٹ پولیسنگ “پولیس کی آپریشنل ورکنگ کو تبدیل کرنے کاموقع کارآمد ثابت ہوگا۔
قارئین محترم !مجھے یہ بات لکھتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ لاہور پولیس میں تبدیلی آنہیں رہی، آگئی ہے ۔ تھانوں میں ایڈمن افسران کی تعیناتی اور نیک شہرت پولیس افسران کو فیلڈ میں لگانے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور سمارٹ پولیسنگ کا قیام اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :