ایم کیو ایم کا المیہ

اتوار 9 اگست 2015

Khawaja Muhammad Kaleem

خواجہ محمد کلیم

کسی دوردراز گاوٴں کا ایسا باشندہ جس نے زندگی میں کبھی گاوٴں سے باہر قدم رکھا نہ ہو اور سکول میں اسے گھسنے نہ دیا گیا ہو۔ ریڈیو ،ٹی وی سمیت دورجدید کے کسی ذریعہ ابلا غ کے قریب بھی جس بیچارے کو پھٹکنے نہ دیا گیا ہو۔ ایسا کوئی مظلوم اگر گاوٴں کے نام نہاد پیر کی ہر بات کو بسروچشم نہ صرف قبول کرتا جائے بلکہ تن من دھن سے اس کا دفاع کرنے پر بھی اتر آئے تو میں اسے بالکل بھی قصور وار نہیں ٹھہراوٴں گا۔

لیکن انگلش میڈیم سکولوں میں پڑھنے اور ملک کی مشہور جامعات سے اعلیٰ ڈگریاں لینے والے عقل مندوں کا پورے کا پورا گروہ اگر ملک سے باہر بیٹھے ایک فاتر العقل (معاف کیجئے گا ،منافقت میں کر نہیں سکتا اور اگر کسی کو شک ہے تو نفسیات کے ماہرین سے تسلی کر لے )شخص کی ہر بات کو حرف آخر سمجھ کر نہ صرف دادو تحسین کے ڈونگرے برسائے بلکہ اس کی من پسند توجیہات پر بھی اتر آئے تو انسان کس دیوار سے سرٹکرائے ۔

(جاری ہے)

انتہائی جوش و جذبے سے جھوم جھوم کر الطاف حسین کے ہربیان میں دانش کے سُچے موتی تلاش کرنے والے فاروق ستار فرماتے ہیں کہ الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔ اس سے پہلے انہوں نے الطاف حسین کی امریکہ میں سنوائی گئی تقریر کے چیدہ چیدہ نکات بھی پڑھ کر سنائے ۔ کل شب ٹی وی سکرین پر وسیم اختر (شائد تب مشیر داخلہ )کو دیکھا جو بارہ مئی کے ہنگام کراچی میں مزار قائد کے سائے میں گلے کی رگیں پھلا پھلا کر جنرل مشرف کی حمایت اورکراچی میں قتل عام کی مختلف توجیہات پیش فرما رہے تھے ۔

اب بھی وتیرہ ان کا یہی ہے ۔المیہ ایم کیو ایم کا یہ ہے کہ الطاف حسین کا ایک ایک لفظ ان کے لئے ایسا ہے جیسے معاذاللہ قرآن کی آیات ۔ جب سے ہوش سنبھالا ہے ایم کیو ایم کا ” کاں چِٹا “ ہے ۔لیکن اپنے ہی سیاسی تابوت میں الطاف حسین نے آخری کیل ٹھونک دی ہے ، اس ایک تقریر کے جو اثرات مستقبل میں مرتب ہوں گے وہ ایم کیو ایم کی موجودہ قیادت کے لئے بہت ناخوشگوار ثابت ہو ں گے ۔

حید ر عباس رضوی سمیت ایم کیو ایم کے بہت سے رہنما سکرین سے غائب ہیں کیونکہ کچھ لوگوں کے لئے اس قدر گرنا بہت مشکل ہے جس حد تک لندن کا بھگوڑا گر چکا ہے ۔
تھو ک کر چاٹنے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔ ہو الفاظ بہت سخت، لیکن حقیقت یہی ہے۔ جب کوئی شخص اخلاق کی ساری حدیں پھلانگ جائے تو اسے خوش اخلاقی کی توقع بالکل نہیں کرنی چاہیے ۔ اسراف یا فضول خرچی صرف پیسے کی نہیں بلکہ اخلاق کی بھی ہوتی ہے ،اچھے اخلاق کو بداخلاق لوگوں پر ضائع نہیں کرنا چاہیے ۔

ہزار بار ایم کیو ایم کی سربراہی چھوڑنے کا ڈرامہ رچانے والے الطاف حسین کو بھوک ہڑتال کی ہمت نہ ہوئی کہ اس سے پینے میں خلل آتا ہے اور پھر لندن پولیس کا ڈر بھی جو ذرا لحاظ نہیں کرتی ویسے بھی اس معاملے میں اگر زیادہ ضد کی جائے تو اگلی رات پاگل خانے میں گزارنا پڑتی ہے ۔
”اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر جاوٴ اورانہیں آگاہ کروکہ کراچی میں مہاجروں پر مظالم توڑے جارہے ہیں ۔


”اقوام متحدہ سے کہو کہ اپنی اور نیٹو کی افواج کراچی میں بھیجو تا کہ وہ معلوم کریں کہ کس نے کس کو قتل کیا“
”بھارت خود ڈرپوک ہے ،بھارت میں غیرت ہوتی تو کراچی میں مہاجروں کو خون نہ بہتا“
”لشکر جھنگوی جیسی تنظیموں پر کوئی پابندی نہیں لیکن ایم کیوایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے “
”دشمن کی پوری کوشش ہے کہ شہید انقلاب عمران فاروق کا قتل میرے متھے ڈال دیا جائے “
”گریٹر بلوچستان،گریٹر پختونستان اور گریٹر پنجاب بھی بنے گا اور ان کا صدر مقام کراچی ہوگا“
”فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کو مارو اور جو بچ جائیں ان سے غلامی کرواوٴ“
ان جملوں میں سے کوئی ایک جملہ بتا دیں جس کے بارے میں آپ کہ سکیں کہ کسی صاحب عقل پاکستانی کی زبان سے ادا ہوا ہے ۔

مہاجر ،مہاجر ،مہاجر کی رٹ سنتے سنتے کان پک گئے ۔ کراچی میں پیدا ہونے والے الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کے سارے کے سارے عہدیدار اور کارکن ( ایم کیو ایم میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہوں نے قیام پاکستان کے وقت پاکستان میں ہجرت کی ) کیسے مہاجر بن بیٹھے ہیں ؟مہاجروں کے حقوق کے مامے یہ بتائیں کہ کیا کراچی اور حید ر آباد کے علاوہ پورے پاکستان میں کوئی مہاجر نہیں بستا ؟ قیام پاکستا ن کے ہنگام ہجرت جس نے بھی کی چاہے پنجاب میں بسا یا سندھ میں ،بلوچستان میں یا خیبر پختونخوا میں وہ قابل احترام ہے لیکن یہ کیا راز ہے کہ سوائے ان دو شہروں میں کوئی اپنی مہاجر شناخت پر اس درجے اصرار نہیں کرتا جیسا کہ ایم کیوایم ؟اور کون سے مظالم توڑے جا رہے ہیں ان نام نہاد مہاجروں پر ؟کیا مرزا،ٹنڈااورموٹا جیسے سینکڑوں سماج دشمن عناصر مساجد میں امامت فرمایا کرتے تھے یا ایدھی صاحب کے شانہ بشانہ خدمت خلق کے لئے سڑکو ں کی خاک پھانکا کرتے تھے ؟ایم کیو ایم کے صدر دفتر سے ان کی گرفتاری کے وقت کس نے کہا تھا کہ ” اگر کسی نے کچھ کیا ہے تو وہ آگے پیچھے ہوجاتا نائن زیروآنے کی کیا ضرورت تھی ،دنیا میں کیا اور جگہیں نہیں ہیں “کیا یہ مظلوموں کی زبان ہے ؟سیاست اور بین الاقوامی تعلقات کا کوئی ادنی سا طالب علم بھی یا بات جانتا ہے کہ کہ اقوام متحدہ یا نیٹو کیوں اور کہاں اپنی افواج بھیجتے ہیں ۔

کیا کراچی میں کوئی آزادی کی تحریک چلائی ہے ایم کیوایم نے ؟کس برتے پر الطاف حسین نے یہ ہرزہ سرائی کی ؟کیا عالمی سیاست کے شاطروں سے خدمات کا صلہ طلب کیا ہے ؟ کون سا پاکستانی ہے جو بھارت کی بہادری کے قصے پڑھتا ہے؟غیر ت ؟بھارت کو بے غیرت کہنے والے بتائیں کہ اسے کراچی میں مداخلت کی دعوت دینے والوں میں خود کتنی غیر ت ہے ؟مد د کے لئے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی طرف دیکھنا ،مگر کس صلے کی آس میں ؟کیا کرتوت انجاد ئیے گئے ہیں بھارت کے لئے کراچی کے مہاجروں کے نام پر ؟کیا بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان آنے والوں کی نسلوں کو یہ بات گوار ا ہے ؟نہیں !ہر گز نہیں ۔

وزیراعظم کو چاہیے کہ چودہ اگست کو مزار قائد پر کھڑے ہو کر قوم کو پکاریں ،دائیں بائیں ان کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ ، تحریک انصاف ،اے این پی اور جماعت اسلامی سمیت کراچی کے دوسرے فریقین بھی ہوں ۔ کراچی کے باسیوں خاص کر اردو بولنے والوں سے پوچھا جائے کہ اس خرافات سے وہ کس قدر اتفاق یا اختلاف کرتے ہیں ۔ گمان غالب نہیں یقین ہے اس خاکسا ر کو کہ لند ن کے بھگوڑے کو اقوام متحدہ ،نیٹو یا بھارت سے مدد طلب کرنے والے ایک فیصد شہری بھی میسر نہ آسکیں گے بھلے کراچی میں ایک صاف شفاف ریفرنڈ م بھی کرا لیا جائے ۔

لشکر جھنگوی کے طعنے مارنے والے کیا آنکھیں نہیں رکھتے کہ ملک اسحا ق کے ساتھ کیا گزری ؟ اور الطاف حسین کو بلوچستان ، خیبر پختونخوا یا پنجاب کا ٹھیکہ کس نے دیا؟کم از کم پنجاب کی دھرتی اس قدر بانجھ نہیں ہوئی کہ لندن کے بھگوڑے کو اپنا قائد مان لے ۔ کیا ملک کے طول عرض میں سیاسی اختلاف کی بنیاد پر کسی اور نے بھی اقوام متحدہ ،نیٹو یا ازلی دشمن بھارت کے نام کی دہائی دیتے ہوئے کبھی کھلے عام ایسی ہرزہ سرائی کی ہے ؟ جی نہیں !بلو چستان کے فراریوں نے بھی نہیں۔

کون دشمن ہے جو عمران فاروق کا قتل الطاف حسین کے متھے ڈالنے چاہتا ہے ؟اس قتل کا مقدمہ پاکستان نہیں لند ن میں درج ہے اور اصل اذیت منی لانڈرنگ اور اسی مقدمہ قتل نے دے رکھی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ عمران فاروق کے قتل میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کے بعد برطانوی حکومت مسلسل پاکستان پر دباوٴ بڑھا رہی ہے کہ ملزم اس کے حوالے کئے جائیں لیکن اندر خانے پاکستانی حکومت کا اصرار یہ ہے کہ لندن میں مقیم بھگوڑے کی طنابیں کسی جائیں اور منی لانڈرنگ کے علاوہ پاکستان مخالف سرگرمیوں اور بیانات پر بھی کارروائی کی جائے ،اوپر سے اکاوٴنٹ منجمند ہونے کی اذیت الگ ہے ۔

اب صاف سی بات ہے کہ جب پھندہ کسا جائے تو پھڑپھڑا ہت تو ہوتی ہے ۔ پنجابی کی ایک کہاوت یاد آرہی ہے کہ ”منگتے کولوں منگنا بے غیرتاں دا کم اے “ اور اگر کوئی بے غیرتوں سے مانگے تو؟اس سارے معاملے کا پس منظر یہ ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف گزشتہ پچیس برس پرانا PARADIGM (بیانیہ ) تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور اس تبدیل شدہ بیانیے میں صرف طالبان ہی نہیں بلکہ کسی بھی غیر ریاستی مسلح گروہ کی کوئی گنجائش نہیں ،اب موٹے ،مرزے اور کن ٹٹوں کی حمایت کون کرے ؟۔

اسی لئے لند ن کا بھگوڑا ”ڈگا کھوتی تو ں اے تے غصہ کمہار تے “ والی حرکتیں کر رہا ہے ۔
پس تحریر ،کالم تحریر کر چکا تو خبر ملی ہے کہ ایم کیو ایم کے ایک اہم (منحرف )رہنما دبئی سے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جو ایک دو دن میں دھواں دھار پریس کانفرنس کرنے والے ہیں اور اس پریس کانفرنس کے بعد لندن کا درجہ حرارت ایک بار پھر چڑھے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :