بھارتی فوج پر فائرنگ کرنے والا نوجوان کون ؟

اتوار 9 اگست 2015

Nabi Baig Younas

نبی بیگ یونس

بھارتی میڈیا سے 5اگست2015(پیر) کو خبر نشر ہوئی کہ ادھمپور میں دو عسکریت پسندوں نے بارڈر سیکیورٹی فورس کی کانوائے پر حملہ کر کے دو فوجیوں کو ہلاک اور آٹھ کو زخمی کردیا۔ بھارتی میڈیا نے دعودیٰ کیا کہ حملہ کرنے والے دو عسکریت پسندوں میں سے ایک موقع پر ہی ہلاک جبکہ دوسرا گرفتار کیا گیا اور گرفتار ہونے والا عسکریت پسند پاکستان کے علاقے فیصل آباد سے ہے۔

7اگست کو وادی کشمیر کے جنوبی ضلع کولگام کے ایک گاؤں گھاٹ میں چھاپے مارے اور متعدد لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ پتہ چلا کہ گرفتار عسکریت پسند کو نیشنل انیویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے حوالے کیا گیا اور تفتیش کے دوران عسکریت پسند نے اپنے کچھ دوستوں اور رشتہ داروں کا نام لیا جنہیں گرفتار کیا گیا۔ یہاں سے بھارت کے اِس جھوٹے دعوے کا پول کھلنا شروع ہوگیا کہ حملہ آور کا تعلق پاکستان سے ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی ایجنسیوں کے دعوے کے مطابق گرفتار عسکریت پسند کااصل نام نوید جبکہ عرف عثمان ہے جو تفتیش کاروں کودھوکہ دینے اور غلط راستے پر ڈالنے کا فن بھی جانتا ہے، عثمان کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے اور اُس نے پاکستان میں دو تربیتی کررسز کئے۔ بھارتی ایجنسیوں کے بیانات میں بہت سارے تضادات نظر آرہے ہیں۔اول یہ کہ ایک طرف سے کہا گیا کہ نوید اپنے ساتھی کے ہمراہ بارہ دن قبل سرحد عبور کرکے کشمیر میں داخل ہوا، اس کے بعد کہا گیا کہ وہ 45دن قبل رمضان المبارک میں کشمیر پہنچے۔

دوسرا یہ کہ بھارتی ایجنسیوں نے نوید کو ایک طرف سے چالاک اور تفتیش کاروں کو دھوکہ دینے کا ماہر کہا تو دوسری طرف سے یہ بھی کہا کہ نوید کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے اور وہ نشے کا عادی ہے۔ تیسرا یہ کہ اگر نوید واقعی پاکستانی شہری ہے تو چھاپے کولگام کے علاقے گھاٹ میں کیوں مارے گئے؟ چوتھا یہ کہ نوید اگر غیر ملکی تھا تو اُس کے خلاف مقدمے میں فارنر ایکٹ کیوں نہیں لگایا گیا، اُس کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور ہتھیار رکھنے کا کیس درج کیا گیا۔

پانچواں یہ کہ اگر نوید چالاک اور تفتیش کاروں کو دھوکہ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اُسے اپنا سن پیدائش یا ہے لیکن مہینہ اور دن یاد نہیں۔ چھٹا یہ کہ اگر بھارتی ایجنسیاں یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ نوید کو لشکر طیبہ کے ایک کمانڈر نے پاکستان سے بھیجا تو اُس کمانڈر کا نام کیوں نہیں لیا گیا۔ساتواں یہ کہ اگر بھارتی ایجنسیوں کی یہ بات درست ہے کہ نوید اور اُسکے ساتھی گلمرگ سے پانچ کلو میٹر دور باباریشی کے علاقے سے گائیڈ کے ساتھ پلوامہ پہنچے تو وہ دشوار گزار لائن آف کنٹرول عبور کرکے گلمرگ تک کیسے اور کس کے ساتھ آئے؟
دراصل حقیقت یہ ہے کہ نوید کا اصلی نام مظفر احمد آہنگر ہے اور وہ مقبوضہ کشمیر کے جنوبی ضلع کولگام کے قصبہ کھڈونی سے ملحقہ ایک گاؤں گھاٹ کا رہنے والا نوجوان ہے جس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے۔

بھارتی میڈیا نے نوید کا ایک ویڈیو کلپ بھی اپ لوڈ کیا جس میں نوید کے ہاتھ اُسکی پیٹھ پر باندھے ہوئے ہیں اور وہ انٹروگیشن کے دوران بے خوف و خطر مسکراتا ہے، اس کلپ میں نوید کہتا ہے کہ اُس نے کشمیر میں خوب مستی کی۔ یہ دنیا کا واحد عسکریت پسند ہے جو تفتیش کے دوران ہنستا مسکراتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے خوب موج مستی کی۔ اس کلپ سے بھی لگتا ہے کہ نوید کا تو واقعی ذہنی توازن خراب ہے ، یا وہ بھارتی ایجنسیوں کا ہی آلہ کار ہے اور یا بھارتی ایجنسیوں نے ناپختہ ذہن رکھنے والے نوجوان کو پکڑ کر قربانی کا بکرا بنایا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :