کشمیر کا عظیم بیٹا

منگل 14 جولائی 2015

Farrukh Shahbaz Warraich

فرخ شہباز وڑائچ

4 اپریل1924ء میں ضلع باغ کے علاقے غازی آباد میں پیدا ہونے والے اس بچے کے بارے میں کیسے گمان کیا جا سکتا تھا کہ ایک دن یہ علاقہ اسی بچے کی بدولت دنیا بھر میں اپنی پہچان قائم کر لے گا۔دنیا بھر کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیے تاریخ کبھی بھی غدار کو معاف اور ہیرو کو مرنے نہیں دیتی۔4اپریل کی صبح غازی آباد میں پیدا ہونے والے اس بچے کا نام سردار عبدالقیوم خان رکھا گیا،کہانی کا سرا ایک طرف سے پکڑوں تو دوسرا سرا چھوٹ جانے کا خطرہ ہے،یہ وہی سردار عبدالقیوم خان ہیں جنہیں مورخ ہمیشہ”مجاہد اول “ لکھے گا۔

آج کی نسل شاید اس بات سے بے خبر ہو کہ آپ وہ پہلے شخص تھے جو کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف بندوق لے کر اکیلے گھر سے نکلے تھے،سردار قیوم کی ساری زندگی پاکستان سے محبت اور کشمیر کے لیے جدوجہد سے عبارت ہے۔

(جاری ہے)

ابتدائی تعلیم اور پھرمیٹرک کے بعد سردار قیوم نے برٹش انڈین آرمی کے انجینیئرنگ کور میں 1942 سے 1946 تک ملازمت کی۔ اس کے فوراً بعد انھوں نے کشمیر فریڈم موومنٹ میں شمولیت اختیا ر کر لی۔

وہ آل جموں اینڈ کشمیر مسلم کانفرنس کے 14 بار صدر منتخب ہوئے۔ عام انتخابات کے ذریعے وہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے صدر منتخب ہوئے۔ 1985 میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے بعد وہ صدر بن گئے، اور 1990 میں آپ چوتھی بار آزاد کشمیر کے صدر منتخب ہو گئے۔ 1996 میں وہ قائد حزب اختلاف منتخب ہوئے اور 2001 میں دوبارہ قانون سازا سمبلی کے رکن منتخب ہوگئے۔

23اگست1947ء کو ایک اس جوشیلے نوجوان نے ڈوگرہ سامراج کے خلاف اعلان بغاوت کرتے ہوئے جہاد آزادی کشمیر کا اعلان کیا تاریخ نے اسی اعلان کی وجہ سے 1947ء میں 22سالہ نوجوان سردار محمد عبدالقیوم خان کو "مجاہداوّل"کا خطاب دیا۔ کشمیر کے اس عظیم بیٹے کی زندگی جدوجہد سے بھرپور ہے آپ کی زندگی کو سمجھنے کے لیے یہاں چند تاریخی حوالے دینا ضروری سمجھتا ہوں امریکہ کی سابق وزیر خارجہ میڈلین البرائیٹ کے ولد جوزف کا ربل کی کتابDanger in Kashmirکے مطابق 23اگست1947ء کو ایک جواں سال زمیندار محمد عبدالقیوم خان نے اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ تحریک آزادی کا آغاز کیا۔

پاکستان آرمی ہیڈ کوارٹر نے۔ The Kashmir Compeigh 1947-48کے نام سے ایک کتاب مرتب کی ہے جس کے صفحات پر ریاست جموں و کشمیر میں مسلح جد وجہد کا بانی سردار محمد عبدالقیوم خان کو ہی تسلیم کیا گیا ہے آزاد کشمیر رجمنٹ سنٹر (مانسہر کیمپ) کی تیار کردہ Azad Kashmir Regment Volume 1 .1947-49میں آزاد کشمیر رجمنٹ کے بانی کمانڈر سردار محمد عبدالقیوم خان ہی ہیں جس کا ذکر لفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ کرنل کمانڈنٹ آزادکشمیر رجمنٹ ضیا خان نے مذکورہ کتاب کے ابتداء میں بھی کیا ہے۔

تحریک آزاد ی کشمیر کے حوالے سے لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ سردار ایف۔ایس لودہی اپنے ایک آرٹیکل میں مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی مسلح جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ باغ کے علاقے نیلہ بٹ میں ایک اجلاس منعقد ہواتھا جس کی قیادت سردار محمد عبدالقیوم خان نامی ایک نوجوان نے کی جنہوں نے قرآن پر حلف اٹھایا اور بندوق اٹھائی تھی کہ کشمیر کو آزاد کر ا کے پاکستان میں شامل کریں گے وہ مزید لکھتے ہیں کہ ان سابق فوجیوں اور رضاکاروں نے جب مہاراجہ کے خلاف الم بغاوت بلند کیا توہندوستانی افواج 27اکتوبر کو کشمیر میں داخل ہوئیں اور مہاراجہ کی فضائی مدد بھی کی ان نہتے نوجوانوں کو کچھ قبائلی زعماء کی حمایت حاصل تھی۔

غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کے بھائی مولوی میر عالم خان کی دسمبر1948ء میں شائع ہونے والی کتاب تاریخ آزادی کشمیر میں مجاہد اوّل سردار محمد عبدالقیوم خان کا ذکر بحیثیت بریگڈکمانڈر پونچھ موجود ہے۔مولوی میر عالم اپنی کتاب میں بریگڈیر کمانڈر غازی عبدالقیوم کے عنوان سے لکھتے ہیں”آپ تحصیل باغ موضع مکھیالہ میں ڈھونڈ ( عباسی )خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

جنگ عظیم میں مشرق وسطیٰ میں جنگی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ تحریک آزادی میں بمقام ہڈاباڑی آپ نے دس ہزار کے مجمع میں ڈوگرہ حکومت کے مظالم طشت ازبام ہو گے۔ آپ تحصیل باغ میں مجاہد ین کی افواج کو ترتیب دے کر کھپدر، چڑالہ ، نیلا بٹ وغیرہ محاذات پر ڈوگرہ کا صفایا کرتے ہوئے باغ پہنچے اور باغ فتح پانے پر پونچھ محاذ میں شریک جہاد ہوئے۔ پونچھ میں عساکر اسلام کو باقاعدہ فوجوں میں ترتیب دے کر بڑی مستعدی ،جانبازی اورحسن انتظام سے دشمن کا مقابلہ کرتے رہے۔

آپ نے سول نظام میں بھی حکومت کا ساتھ دیا۔ آپ کے رفیق کار پیر علی اصغر شاہ نے سول معاملات میں آپ کا بڑی حد تک ہاتھ بٹایا۔ آپ اور پیر صاحب کی کوششوں سے باغ سیکٹر کا سول انتظام قابل رشک تھا۔ تحصیل باغ کی مختلف اقوام کو اتحادی لڑائی میں پرو کر محاذ اور سول نظام میں ضبط اور خوش انتظامی پیدا کرنا اْن کے تدبر کی بین دید ہے۔ آپ کے اور آپ کی افواج کے جنگی کارنامے زندہ جاوید ہیں۔

آپ اپنی کارکردگیوں میں قابل صد تحسین و تبریک ہیں''۔ایم عبدالرحیم افغانی 1969ء میں شائع ہونے والی اپنی کتاب فتح کشمیر میں وار کونسل کے عنوان سے مجاہد اوّ ل کا ذکر بطور سیکٹر کمانڈر باغ موجود ہے۔جو کہ ہل سرنگ اور چڑالہ کے دوران تمام برادریاں سید، ڈھونڈ ،سدھن ، نارمہ ، تیزیال ، ملدیال ، گھکھڑ، قریشی ، اعوان ، مہناس، مجاہد اوّل سردار محمد عبدالقیوم خان کی سربراہی میں عملی طور پر جہاد میں شریک ہوئیں اسی طرح سید احمد شہید کی تحریک جہاد کے آخری قائد مولانا ابو سلیمان وزیر آبادی نے مارچ1948ء میں جہاد کشمیر کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے جو 1948ء میں شائع ہوئی جس کے صفحات پر سردار محمد عبدالقیوم خان کو جہاد کشمیر کا بانی کہا گیا ہے۔

آزاد کشمیر جموں وکشمیر یونیورسٹی کی طرف سے مجاہداول سردار عبدالقیوم خان کوتحریک کشمیر کے لیے لازوال جدوجہد کے اعتراف میں ڈاکٹر آف لیٹرز کی اعزازی ڈگری دی گئی۔آپ صرف مدبر راہنما ہی نہیں بلند پایہ ادیب اور شعلہ بیاں مقرر بھی تھے۔مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان بلند پایا کے سیاستدان اور اعلیٰ اخلاق کے مالک عظیم انسان تھے انھوں نے اپنی ساری زندگی تحریک آزادی کشمیر اور دونوں اطراف کے کشمیریوں کے لیے وقف کر رکھی تھیں۔ انھیں جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے کم ہے ان جیسے عظیم لوگ صدیوں کے بعد پید ا ہوتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :