”کچھ شرم ہوتی ہے،کچھ حیا ہوتی ہے“

ہفتہ 4 جولائی 2015

Azhar Thiraj

اظہر تھراج

عام انتخابات مئی دو ہزار تیرہ میں مبینہ دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آنے سے پہلے مدعی پارٹی کے پاؤں ڈگمگانے لگے ہیں،دو سال تک 35پنکچرز کا شور مچایا جاتا رہا جب بات ثابت کرنے پہ آئی تو سیاسی بات بن گئی اور ڈھٹائی سے معافی بھی مانگ لی گئی اگر یہ بات سیاسی تھی تو دھرنا کیا تھا؟ کل کہیں یہ بھی نہ کہ دیا جائے کے کپتان اور ریحام کی شادی بھی سیاسی تھی اس پر خواجہ آصف کا جملہ یاد آرہا ہے” کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے“
عمران خان صاحب اور پوری کی پوری تحریک انصاف کو مشورہ ہے کہ پارٹی کا نام تبدیل کرکے یوٹرن پارٹی ہی رکھ لیں،کیونکہ جس طرح دوسری جماعتوں کا گند اکٹھا کیا جا رہا ہے ایک دن پی ٹی آئی کا حال ق لیگ جیسا تو ہوہی جانا ہے،آج مفاد پرست پی ٹی آئی کی چھتری تلے جمع ہورہے ہیں تو کل کوئی اور چھتری ڈھونڈ لیں گے،ویسے سمجھ نہیں آتی کہ پاکستان کی سیاست عوام کا نام لیکر آخر اتنی مفاد پرست کیوں ہے؟
عام آدمی جب اپنے قول سے پھرتا ہے تو لوگ اسے جھوٹا کہتے ہیں،یہاں جان چھوٹ جاتی تو کچھ بچ جاتا لیکن لوگ اس کاپیچھا نہیں چھوڑتے ،بعدمیں چاہے وہ جتنا بھی نیک ہوجائے اس پر اعتبار نہیں کرتے بلکہ اس کا جینا تک حرام کردیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

لیکن یہاں سیاستدانوں کی ڈکشنری میں اس کے معانی کچھ اور ہی ہیں،یہاں زباں سے منحرف ہونے کو صرف یوٹرن کا نام دیناہی کافی سمجھا جاتا ہے
اب ذرا تھوڑی سی ماضی کی سیر کریں زیادہ نہیں دس گیارہ ماہ دور چلے جائیں تو کچھ چیزیں عیاں ہوجائیں گی کہ کپتان نے کہاں کہاں یوٹرن لیے اور کہاں گم ہوکر رہ گئے،دھرنے کا دور چھوڑدیں کیونکہ اس دور میں تو ہردن،ہرگھنٹے بعد یوٹرن لیے جاتے رہے،پہلے پارلیمنٹ ،پھر وزیراعظم کے استعفٰی کی بات کی جاتی رہی بات نہ بنی تو غلیظ اور گنہگار قراردی جانے والی اسی اسمبلی میںآ گئے،کپتان نے فرمایا کہ نیا پاکستان بننے تک شادی نہیں کروں گا،ہوا یہ کہ سانحہ پشاور کے چالیسویں کا بھی انتظار نہ کرسکے اور ٹی وی اینکر کے ساتھ شادی رچالی،وی آئی پی کلچر ختم کرنے کی بات تو کی لیکن خود ہی شاہی قافلے میں ایک ، دو نہیں، پوری 21 گاڑیاں لیکر گھومتے نظر آتے ہیں۔

وہی جاہ و جلال،وہی شاہانہ لشکر۔۔
خان صاحب! کہیں آپ بھی تو وڈیرا شاہی،جاگیرداری کی لہر میں تو نہیں بہہ گئے،اگر یہ بات سچ ہے تو پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ بھی کرلیجئے کیوں کہ یہ معاشرہ بڑا ہی بے درد ہے،تاریخ دانوں کی نظر میں یہ قوم بڑی ہی ظالم ہینیا پاکستان تو کوئی اور بنا رہا ہے ذرا اپنے صوبے کی حالت تو دیکھ لیجئے، خیبرپختون خوا میں آپ اور جماعت اسلامی کی مخلوط حکومت نے جو نئے مالی سال 2015-16 کا 488 ارب روپے مالیت کا بجٹ پیش کیا ہے یقیناً بہت اچھاہے۔

تعلیم اور صحت کیلئے مختص حصے کو 19 سے 21 فیصد بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔اگر آپ کو یاد ہو توگزشتہ سال بھی تعلیم کے شعبے کے لیے ایک سوگیارہ ارب روپے مختص کیے تھے، جن کے ذریعے 112 نئے منصوبوں کے انقلابی اقدامات کے دعوے کیے گئے۔ایک جائزہ کے مطابق ہوا کیاکہ ایک سو گیارہ ارب روپے خرچ تو ہوئے لیکن 160نئے اسکول نہیں بن سکے، نہ اضافی کمرے تعمیر ہوئے، اور نہ ہی 2004 اسکولوں کو فرنیچر، کمپیوٹر اور اسپورٹس کی سہولت فراہم کی گئی۔

90فیصد سے زائد اسکول تاحا ل بنیادی سہولیات جیسے پینے کا پانی، فرنیچر اور بجلی سے محروم ہیں، یہی نہیں بلکہ صوبے میں 270 اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں، جنہیں بحال کرنے کے لیے بھی کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔خان صاحب! آپ یقیناً صوبے کے وزیر اعلٰی نہیں لیکن سکہ تو آپ کا ہی چلتا ہے ناں!گلہ تو آپ سے ہی کریں گے
کپتان نے عوامی مسائل پر توجہ نہ دی اور لڑکھڑاتی زباں نہ سنبھلی تو ڈر ہے کہ زنجیر کی کڑیوں کی طرح جڑنے والے لوگ خزاں کے پتوں کی طرح نہ بکھر جائیں،دیکھنا یہ ہے کہ کپتان اس زنجیر کو کب تک قائم رکھیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :