آئیں! ان کے دست و بازو بنیں

ہفتہ 20 جون 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

بزرگوار محترم خالد یعقوب صاحب کے توسط سے مخلوق خدا کی خدمت کے لئے وقف ایسا ادارہ زندگی میں پہلی دفعہ دیکھنے کا مو قع میسر آیا ۔آؤٹ ڈور، ایمر جنسی، جنرل وارڈز، جدید لیبارٹری، آپریشن تھیٹر، ڈسپنسری اور قابل ڈاکٹروں کی ٹیم پر مشتمل ہسپتا ل کی بلڈنگ ایک الگ ہی منظر پیش کر رہی تھی۔ صفائی و ستھرائی سمیت عالمی سطح کی تما م طبی سہو لتوں سے آراستہ یہ ادارہ اپنی مثا ل آپ تھا۔


لوگوں کی اکثریت کی طرح اپنے نظام ، حکمران اور نصیب کو بُرا بھلا کہنے کی بجائے ،اپنے حصے کا چراغ جلاتے ہو ئے کچھ سالوں پہلے عبد المجیدصاحب نے اپنی آنکھوں میں سجے خواب( کہ اپنے ماں ،باپ کے نام سے ایک ادارہ بنا یا جائے جہاں لوگوں کے دکھوں اور ذخموں پر مرہم رکھا جائے) کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے اس ہسپتال کا آغاز کیا، اس ارادے کے ساتھ کہ یہاں ہر آنے والے مریض کی تشخیص اور اسے مکمل علاج کی سہو لت فراہم کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ان کے پختہ ارادے اور یقین واثق کی بدولت آج مختاراں رفیق ویلفئیرہسپتال روزانہ کئی سو نادار اور مجبور مریضوں کے علاج کی تکمیل میں اہم کر دار ادا کر رہا ہے۔
قارئین !یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بد قسمتی سے قیام پاکستان سے اب تک پاکستان صحت کے میدان میں اتنی ترقی نہیں کر سکا جتنی اسے کرنی چاہئے تھی اور جس درجے پر عوام کو سہولیات فراہم ہونی چاہئے تھی۔

قابل افسوس بات یہ ہے کہ ہر سال اپنے جی۔ڈی۔پی کا ایک فیصد سے بھی کم حصہ صحت پر خرچ کیا جاتا ہے۔ شہروں میں تو صحت کی سہولتوں کو کسی نہ کسی حد تک اپ گریڈ کیا جا تا رہا ہے لیکن دور دراز علاقوں اور دیہاتوں میں صحت کی بنیادی سہولتیں بھی موجود نہیں ہیں۔ سالانہ کتنے لوگ صحت کی بنیادی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔


میں سمجھتا ہوں عبد المجید صاحب جیسے لوگ اس ملک اور معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہیں جو اتنے سخت حالات میں، جب لوگ نفسا نفسی کا شکار ہیں اور صرف اپنا پیٹ بھر نے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں ،یہ صبح سے شام معاشرے کے دھتکارے ہوئے لوگوں کو اپنے سینے سے لگاتے ہیں اور اپنے مال اور وقت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے صرف اپنے رب کو راضی اور اس کی مخلوق کو آسانیاں پہنچانے کے لئے مصروف عمل نظر آتے ہیں۔


قارئین ! قر آن کریم میں اللہ جی کا ارشاد گرامی ہے: ”جو لوگ جو اپنا مال رات کو اور دن کے وقت چھپا کر اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں ۔ اس کا اجر وہ اپنے رب سے پائیں گے اور انکو کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی کوئی غم“ ( البقرہ:427)
پھر نبی رحمت ﷺ نے دکھی انسانیت کی داد رسی کر نے کے جنتے احکامات صادر فر مائیں ہیں انہیں ایک جگہ اکھٹا کر لیا جائے تو کئی کتابیں بن سکتی ہیں۔

لیکن ایسا ایک ارشاد جس میں حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا:اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرزند آدم سے فر مائے گا:”اے ابن آدم !میں بیمار پڑا تھا ، تو نے میری خبرگیری نہیں کی ‘؟بندہ عرض کرے گا کہ اے میرے مالک اور پالنہار!میں کیسے تیری بیمار پُرسی اور تیمارداری کر سکتا تھا، توُ تو تما م جہانوں کا رب ہے۔(بیماری کا تجھ سے کیا واسطہ اور تیری بارگاہ میں اس کا کیا گذر)اللہ تعالیٰ فر مائے گا:کیا تجھے علم نہیں ہوا تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا، تو نے اس کی عیادت نہیں کی اور خبر نہیں لی،کیا تجھے معلوم نہیں تھا کہ اگر تو اس کی خبر لیتا اور تیمار داری کرتا تو مجھے اُس کے پاس ہی پاتا ۔


ہمارے دین نے بیماروں کی عیادت اورخدمت کو جہاں نیکی قرار دیا ہے وہاں اسے عبادت کے ساتھ بھی تعبیر کیا ہے۔میرا خیال ہے کہ عبد المجید صاحب نے بھی اس نسخہ ء کیمیا کو پالیا ہے اورانہوں نے اسی جذبے اور مشن کے ساتھ شہر لاہور کے پسماندہ اورکثیر آبادی والے علاقے کی رہنے والی دکھی اور حالات کی ستم ظریفیوں کے تھپیڑے کھاتی عوام کے علاج و معالجہ کے لئے ”مختاراں رفیق ویلفیئر ہسپتال “ کا آغاز کیا ہے جہاں چوبیس گھنٹے لوگوں کو بہترین طبی سہولیات مفت دی جا رہی ہیں بلکہ مجھے یہ جان کی حیرت ہوئی کہ یہ ہر سال لاکھوں کی ادویات بعض دیگر رفاعی ہسپتالوں کو بھی بالکل مفت تقسیم کرتے ہیں۔


قارئین کرام !دکھی انسانیت کی خدمت سے جہاں اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں وہاں دنیا و آخرت میں بھی اس کے بہت سے انعامات ملتے ہیں۔آئیے! ہم بھی مختاراں رفیق ویلفئیر ہسپتال جیسے اداروں کے نیک مشن میں ان کے ساتھی بنیں اور خدمت انسانی کے اس عظیم کام میں ان کا دست و بازو بن کر اللہ کی رضا حاصل کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :