تربیت کا فقدان۔۔
جمعہ 22 مئی 2015
(جاری ہے)
دور حاضر کو دیکھا جائے تو آج کے خراب اور انتشار سے بھرپُور حالات میں بے جا تنقید، عدم برداشت اور بے صبری کا بہت بڑا حصہ ہے۔۔ہمارے سیاستدان ہوں یا ادارے ، گھر ہو یا دفتر اور اسکول ہو یا مدرسہ ،یعنی ایک فرد سے لیکر اداروں تک سب ہی ان وبائی ا مرض میں دانستہ نا دانستہ بُری طرح مبتلا ہو چُکے ہیں۔۔۔۔ایک دوسرے کی غلطیوں اور کوتاہیوں پر انکے تداراک کی بجائے شخصیت کی کردار کشی اور تذلیئل کے لئے ساری اخلاقی حدیں پار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔ایسا رویہ اختیار کرنے سے کمزوریاں تو وہیں رہ جاتی ہیں جبکہ فریقین کے تندو تیز جملوں کے باعث غیر اخلاقی جنگ کی ایک قیفیت ضرور پیدا ہو جاتی ہے،،معاشرے کا کُل بگاڑ انہی مذکورہ امراض کی بدولت ہے جو کہ ہماری موجودہ اور بالخصوص آنے والی نسلوں کو بُری طرح تباہ کر رہا ہے اور اسکے ذمہ دار ایک فرد سے لیکر ایوان اقتدار تک ہم سب ہیں،،بے اعتنائی کے اس عالم میں ایسا لگتا ہے جیسے سب بے لگام ہو کرایک مخالف سمت میں چل رہے ہیں،،،باپ کو بچوں کی، شوہر کو بیوی کی،بھائی کو بہن کی اورحکومت کو عوام کی ،کسی کو کسی کی تربیت سے کوئی غرض نہیں،،سب بے پرواہ اپنی موج میں مست زندگی گزار رہے ہیں۔۔۔جبکہ بچی کُچی کسر بے لگام میڈیا پوری کر رہا ہے،،وہ میڈیا جسے آئینہ کہا جاتا ہے جس سے آج کے دور میں اصلاح کی بہت توقع کی جاسکتی ہے،،، مگر بد قسمتی سے یہ بھی اپنی ریٹنگ کی دوڑ میں تمام اخلاقی حدیں بے دردی سے کُچلتا جا رہا ہے۔۔۔مارننگ شو ہوں۔۔یا سیاستدانوں کی گالیوں سے بھر پور ٹاک شوز، ملکی وغیر ملکی غیر اخلاقی ڈرامے ہوں، یا غیر اخلاقی کمرشلز یہ سب نتائج کی پرواہ کئے بغیراس ڈھٹائی سے دکھائے جاتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کی اصلاح کی کوئی اُمید باقی رہ نہیں جاتی ،،۔نسل تباہ ہو یا بربا د، بس اپنی مناجات اور مفادات عزیز رکھے جاتے ہیں۔۔۔تنقید کرنے والا تنقید کر کے اپنی سیاست یا دکان چمکاتا ہے اور تنقید سُن کر اُس پر عدم برداشت کا مضاہرہ کرنے والا بھی اُسی حرارت میں جواب دے کر آگ کو مذیدبڑھکاتا ہے،، بس اسی روش پر ہمارا معاشرہ سالوں سے گامزن ہے،،، ملک میں جاری آپریشن ضرب عضب ہو یا راہ نجات، عدالت کی طرف سے سوؤ موٹو ہو یا جوڈیشل کمیشن،، اسطرح سے کبھی قوم کی اصلاح نہیں ہو سکے گی جب تک کہ قوم کی انفرادی و اجتمائی پر تربیت سازی نہ کی جائے،،جس کے لئے ضروری ہے کہ گھر سے لیکر حکومت تک سب اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کریں،، گھر کا سربراہ اپنے زیر سایہ افراد کو آزاد چھوڑنے کی بجائے انکی ذہنی واخلاقی تربیت کرے،،،حکومت قوم باالخصوس نوجوان نسل کی اجتمائی تربیت کے حوالے میڈیاسے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اُن پر ترجیحی بنیادوں پر تربیتی و علمی پروگرامز شروع کروائے،،میڈیا کا ضابطہء اخلاق مرتب کرکے اُن پر اُن تمام پروگرامز پر پابندی لگائی جائے جو نوجوان نسل کی اخلاقی تربیت کی بجائے انکو غیر اخلاقی سرگرمیوں کی طرف راغب کریں ،،،اس کے ساتھ ساتھ حکومتی و اداراتی چپکلش کو بھی اگر میڈیا سے دور ایوانوں تک ہی محدود کر لیا جائے تو یہ بھی قوم کے لئے ایک احسان ہوگا،،بصورت دیگر ہزاروں ملٹری آپریشنز یا جوڈیشل کمیشنز سے قوم کی تعمیر و اصلاح کی توقع ایک دیوانے کا خواب تو ہوسکتا ہے حقیقت نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زاہد رضا چوہدری کے کالمز
-
باہمی دلچسپی کے اُمور
بدھ 19 اکتوبر 2016
-
حیا کے سفیر
اتوار 14 فروری 2016
-
آزادی کے بعد
جمعرات 20 اگست 2015
-
شرمناک غفلت۔
جمعہ 24 جولائی 2015
-
مولوی اورسیاست دان
اتوار 31 مئی 2015
-
تربیت کا فقدان۔۔
جمعہ 22 مئی 2015
-
درمیانی راستہ،امن کا راستہ
منگل 6 جنوری 2015
-
حادثات کا تسلسل اور ہماری حکمت عملی
اتوار 15 جون 2014
زاہد رضا چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.