زبانِ خلق،نقارہٴ خُدا

منگل 5 مئی 2015

Prof.Riffat Mazhar

پروفیسر رفعت مظہر

بڑھک بازی میں اُس کاکوئی ثانی نہیں لیکن تھوک کے چاٹنا بھی اُس کی فطرتِ ثانیہ بن چکی ہے۔ ایک دن پہلے اپنے کارکنوں کے سامنے بڑھکیں لگانے والے الطاف حسین کو جونہی آئی ایس پی آرکے اِس انتہائی سخت ردِعمل کاعلم ہوا کہ اُن کی تقریرکو انتہائی بیہودہ اورشَرانگیز قراردیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کاعندیہ دے دیاگیا ہے تو نہ صرف الطاف حسین بلکہ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی نے بھی وضاحتیں پیش کرنا اورمعافیاں مانگناشروع کردیں ۔

الطاف حسین کی تقریراور آئی ایس پی آر کے ردِعمل کی وجہ بنی وہ پریس کانفرنس جو ایس ایس پی راوٴ انوارنے30 اپریل کوکی ۔اِس پریس کانفرنس میں راوٴ انوارنے طاہرریحان عرف ”طاہرلمبا“ اورمحمد جنیدخاں نامی دو دہشت گردوں کو میڈیاکے سامنے پیش کیا، جنہوں نے اقرارکیا کہ اُن کاتعلق ایم کیوایم سے ہے اوروہ اُسی کے اشارے پرٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اُسی رات الطاف حسین صاحب نے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وہ کچھ کہہ ڈالاجس کی کسی بھی محبِ وطن سیاستدان سے توقع نہیں کی جاسکتی ۔ اُنہوں نے کہا ”ہمیں روزانہ ”را“کا ایجنٹ قراردیا جاتاہے ۔میں”را“ والوں سے کہتاہوں کہ ایک دفعہ ہماراساتھ تودے دو“۔ہندوستان میں جاکر برِصغیرکی تقسیم کوغلط قراردینے والے الطاف حسین صاحب پتہ نہیں”را“ سے مزید کیاچاہتے ہیں۔

زبانِ خلق توپکارپکار کے کہہ رہی ہے کہ ”را“ دامے ،درہمے ،قدمے ،سخنے ایم کیوایم کی پشت پرہے ۔صولت مرزاسے تفتیش کرنے والی JIT کی رپورٹ کے مطابق صولت مرزانے انڈیااور ساوٴتھ افریقہ میں ایم کیوایم کے نیٹ ورک کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ اِس رپورٹ میں ایم کیوایم کے کارکنوں کو انڈیامیں ٹریننگ دینے اوراُنہیں دبئی اوربنکاک بھیجنے کاذکرہے ۔

صولت مرزاکے مطابق حیدرعباس رضوی نے اسے کہاکہ ”مہاجرکاز“کے لیے حتمی جنگ کاوقت آگیاہے ۔جیل میں موجود لوگوں کو تیارکرو اور جورہا ہوکر جارہے ہیں اُنہیں ہدایات دو۔بھارت میں بی جے پی کی حکومت آنے والی ہے جوپاکستان میںآ زادمہاجر سٹیٹ کے لیے اُن کی سپورٹ کرے گی ۔صولت مرزانے یہ اقراربھی کیاکہ ایم کیوایم کے ”را“ سے گہرے تعلقات ہیں اور اُسے بھارت سے فنڈنگ بھی ہوتی ہے ۔

ایس ایس پی راوٴ انوارنے بھی جن دو ملزمان کو میڈیاکے سامنے پیش کیا ،اُن دونوں نے بھی ”را“ کے ساتھ اپناتعلق اوربھارت میں”را“ کی زیرِنگرانی تربیت کااقرارکیا جبکہ راوٴانوار نے میڈیاکو بتلایاکہ اُن کے پاس اِس کے مکمل ثبوت بھی موجودہیں ۔اِس کے باوجودبھی الطاف حسین ”ھل مَن مزید“کے طلبگار۔
الطاف حسین صاحب نے کہا”ہمیں حقوق نہ ملے توپھر نہ ملک رہے گا ،نہ تمہاری چھڑیاں اور نہ تمہارے بِلّے“۔

ہم کہتے ہیں کہ انشاء اللہ یہ مملکتِ خُدادادبھی قائم رہے گی اورچھڑیاں، بِلّے بھی البتہ اگرایم کیوایم نے اپنی روش نہ بدلی توپھر اُس کی ”داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں“۔ الطاف بھائی نے کہا”کارکنان آج سے جسمانی تربیت شروع کردیں،روزانہ دو گھنٹے فوجی تربیت لیں ۔۔۔دیکھیں گے دریائے سندھ پرکِس کاخون بہتاہے“۔ الطاف حسین صاحب نے نوے کی دہائی میں بھی ٹی وی اورگھریلوسامان بیچ کراسلحہ خریدنے کاحکم دیاتھا ۔

پھرکیا ہوا؟۔ہوایہ کہ الطاف حسین صاحب کو 1992ء میں رات کے اندھیرے میں فرارہونا پڑااور تاحال وہ مفرورہی ہیں۔ اب بھی اگراُنہیں طالع آزمائی کاشوق ہے توضرور پوراکریں لیکن یہ یادرہے کہ اب اُنہیں ضیاء الحق ،اسلم بیگ اورپرویزمشرف جیساکوئی پشت پناہ میسرنہیں ۔
پہلے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حیدرعباس ر ضوی نے کہا ”گزشتہ شب وزیرِاعلیٰ ہاوٴس میں ہونے والی ملاقات میںآ صف زرداری اورقائم علی شاہ کے علاوہ ایک اہم شخصیت بھی موجودتھی ،میڈیاتیسری شخصیت کاپتہ لگالے ،تمام صورتِ حال واضح ہوجائے گی اورآج کی پریس کانفرنس سمجھ میںآ جائے گی “۔

پھرالطاف حسین نے کہا”آج ایک بھنگی نے مجھ پر”جھوٹے“ الزامات لگائے ۔بھنگی راوٴ انوار،زرداری کادوست ہے یافوج کایاآئی ایس آئی کاچہیتاہے ۔معلوم کیاجائے کہ اُس نے الزامات کس کے کہنے پرلگائے “۔یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے الطاف حسین عالمِ جنوں میں یہ کہہ رہے ہوں کہ
بَک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خُدا کرے کوئی
حکم ایسے دیاجا رہاہے کہ جیسے یہ ملک اُن کے باپ کی جاگیرہو اورقوم اُن کی غلامِ بے دام۔

جس ”بھنگی“پر وہ گرج برس رہے ہیں،وہی توزبانِ خلق ہے اورنقارہٴ خُدا بھی ۔ اُس نے وہی کچھ کہاجولوگ عشروں سے کہتے چلے آرہے ہیں البتہ یہ ضرورکہ خوف اوردہشت کی فضاء میں”بَرملا“ کسی نے نہیں کہا سوائے ایس ایس پی راوٴانوار کے۔آج الطاف حسین معافیاں مانگتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اُن کی تقریرکو غلط رُخ دے دیاگیالیکن غلط بات کہہ کرمعافی مانگناتو الطاف حسین کی پرانی عادت ہے ۔

حقیقت یہی ہے کہ اُنہوں نے فوج اورآئی ایس آئی کوہی تنقیدکا نشانہ بنایااور ایم کیوایم یہی سمجھتی ہے کہ اُس کے خلاف آپریشن فوج کی ایماء پرہی کیاجا رہاہے ۔اگرایسا ہے تواِس میں کوئی ہرج بھی نہیں کہ ایک توآپریشن بِلاامتیاز ہورہا ہے صرف ایم کیوایم کے خلاف نہیں اور دوسرے یہ سیاسی جماعتوں نہیں بلکہ قبضہ مافیا ،پرچی مافیا، ٹارگٹ کلرزاور دہشت گردوں کے خلاف ہورہاہے ۔

یہ الگ بات ہے کہ جوٹارگٹ کلربھی ہاتھ آتاہے اُس کی ڈوریاں ایم کیوایم ہی ہلاتی نظرآتی ہے۔ہر دریدہ دَہن کویہ یادرکھنا ہوگا کہ ہمیں اپنی فوج پرفخرہے اورآئی ایس آئی پربھی ۔فوج کی قربانیوں کی لازوال داستانیںآ ج بھی زبان زدِعام ہیں۔ زلزلے ہوں یا سیلاب،دہشت گردی ہویاقدرتی آفات ،پاک فوج ہی ہرجگہ صفِ اوّل میں نظر آتی۔ہم کسی بَدفطرت ، بَدطینت اوربَد زبان کوہرگز یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ پاک فوج کے بارے میں ایک لفظ بھی اداکرے ۔

ISPR کے ڈی جی میجرجنرل عاصم باجوہ صاحب کے بیان کے بعدہماری حکومت کوبھی ہوش آگیا۔وزارت ِاطلاعات کی طرف سے پیمراکو خط لکھ دیاگیاکہ الطاف حسین کی نفرت انگیزتقریر نشرکرنے والے نیوزچینلز کے خلاف پیمرا ایکٹ کی دفعہ 27 کے خلاف کارروائی کی جائے ،خادمِ اعلیٰ صاحب نے بھی اِس تقریرپر اپنے غم وغصّے کااظہار کیااور وزیرِدفاع خواجہ آصف صاحب نے بھی اِسے شَرانگیز اورقابلِ نفرت تقریرقرار دیالیکن یہ سب کچھ ”ہمیشہ دیرکر دیتاہوں میں“ کے مصداق ہی ہوا۔ کاش کہ جنرل عاصم باجوہ صاحب کے ٹویٹ سے پہلے حکومت کوہوش آجاتا۔اب تویہی سمجھاجائے گاکہ چونکہ فوج نے اِس تقریرکو بیہودہ اورنفرت انگیزقرار دیااِس لیے حکمرانوں نے بھی ”حاضری لگوانا“ضروری جانا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :