چینی صدر کا دورہ حکومت کی بڑی کامیابی

ہفتہ 25 اپریل 2015

Mian Ashfaq Anjum

میاں اشفاق انجم

عالمی استماری قوتوں کی اجارہ داری کی جاری جنگ، امریکی صدر بارک اوباما کا بھارت کی طرف جھکاؤ سعودی عرب اور یمن کی کشیدگی، افغانستان سے امریکن افواج کی واپسی پاکستانی فوج کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ، ضرب عضب، ان حالات میں چینی صدر کا دورہ پاکستان بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا بھر کے دوروں کے آغاز میں سب سے پہلے پاکستان آنا اور چینی صدر کا فخر سے بتانا اہل پاکستان کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔

چینی صدر کی پاکستان آمد پرتاریخی استقبال نے پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر مرکوز کر لی ہیں۔ بھارتی میڈیا کا واویلا اپنی جگہ مگر بریکنگ نیوز کے نام پر چینی صدر کی آمد کے بعد لمحہ لمحہ آگاہی پریشانی کا واضح اظہار نظر آیا۔46ارب ڈالر کے 51معاہدوں پر دستخط عام بات نہیں ہے، اگر بعض تبصرہ نگاروں سے اتفاق کر لیا جائے۔

(جاری ہے)

دو سال میں موجودہ حکومت نے کچھ نہیں کیاوٴ چینی صدر کے دورے نے دو سال کچھ نہ کرنے کے داغ دھو ڈالے ہیں۔

کرکٹ کی زبان میں اگر کہہ لیا جائے حکومت نے چینی صدر کے دورے کا اہتمام کرکے اور تازیخ ساز استقبال کرکے جو تاریخ رقم کی ہے بہت بڑا چھکا مارا ہے۔ چینی صدر کا وزیراعظم میاں نوازشریف کو سینئر اور تجربہ کار سیاست دان قرار دینا بھی نوازشریف کی دور اندیشی کے اعتراف کا ثبوت ہے۔ چینی صدر کی آمد پر میزبانوں کا جوش خروش اپنی جگہ مگر چینی صدر کا طیارے سے باہر آتے ہوئے چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا جو ان کے اخلاص کی حقیقی عکاسی کرتا ہے، اگر کہہ لیا جائے چین نے دوستی کا حق ادا کر دیا ہے، بے جا نہ ہوگا۔

مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل سید مشاہد حسین نے چینی صدر کے دورے کو پاکستان کی خوشحالی سے منسوب کیا ہے۔ چینی صدر کا دورہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ چینی صدر کا پارلیمنٹ سے خطاب اور پاکستان سے دوستی کا دوٹوک اظہار مشکل وقت میں ساتھ کھڑا رہنے کا عزم کبھی تنہا نہ چھوڑنے کا وعدہ اہل پاکستان کے لئے نیک شگون ہے۔
موجودہ حکومت کو توانائی کے بحران کا پہلے دن سے سامنا ہے سب سے زیادہ تنقید بھی اسی موضوع پر ہو رہی ہے۔

دو سال میں لوڈشیڈنگ کم نہ ہونے کی وجہ سے تنقید روز بروز بڑھ رہی ہے۔ چینی صدر کے دورے اور توانائی منصوبوں پر فوری کام شروع کرنے کے اعلان سے عوام میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔2018ء جو الیکشن کا سال ہے۔ اس میں اگر ساڑھے آٹھ ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جاتی ہے تو بڑا معرکہ ہو گا۔2015ء جون تک 2ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہونے کی خوشخبری میاں شہباز پہلے دے چکے ہیں۔

میرا ذاتی خیال یہ ہے موجودہ حکمران مشکل ترین حالات میں اگر توانائی منصوبے پر وقت پر مکمل کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بڑی بات ہوگی ۔ چینی صدر کے دورے کو مثبت انداز میں ہی لینا چاہیے۔بعض حلقے اس کو غلط رنگ دے رہے ہیں۔ پاکستان سے محبت کرنے والوں کے لئے چینی صدر کا ان حالات میں دورہ بڑی کامیابی ہے۔ ملکی معیشت کو سہاراملے گا۔ بڑے بڑے منصوبوں کے آغاز سے ہزاروں نوکریاں ملیں گی۔


وطن عزیز کے بڑے مسائل میں توانائی کے بعد بے روزگاری بڑا مسئلہ ہے۔ 50 سے زائد میگا پراجیکٹ کے آغاز سے روزگار کا مسئلہ حل نہیں ہوگا تو کم از کم ریلیف ضرور ملے گا۔ گوادر میں کام شروع ہونے سے پورے ملک کا پہیہ چلے گا۔ چینی صدر کے دورے کو پنجاب کا دورہ قرار دینا بھی حقائق کے منافی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا ہر جگہ موجود رہنا ان کی ذاتی فعالیت کا نتیجہ ہے۔

میرا خیال ہے کے پی کے، سندھ ، بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کو بھی کسی نے نہیں روکا ہوگا کہ وہ استقبال کے لئے نہ آئیں۔ چینی صدر نے سابق صدر آصف علی زرداری ، مولانا فضل الرحمن، چودھری شجاعت، پرویز الٰہی اور دیگر بڑی جماعتوں کے نمائندوں سے انفرادی اور اجتماعی ملاقاتیں کرکے اس تاثر کو بھی ختم کر دیا ہے جو مخصوص لابی گمراہ کن پراپیگنڈہ کررہی ہے۔

چینی حکومت اور چینی صدر کی طرف سے لاہور میٹرو ٹرین کا منصوبہ بھی اہل لاہور کے لئے انمول تحفہ ثابت ہوگا۔ گوادر پاک چین دوستی کا عظیم کارنامہ ثابت ہوگا۔17سو ہائیڈروپاور پروجیکٹ کی تکمیل سے پاکستان میں اندھیرے ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں گے۔
چینی صدر کے دورے کی تعریف جتنی کرلی جائے کم ہوگی۔ سب سے خوش آئند بات یہ ہے 46ارب ڈالر کے 51منصوبوں کے جہاں دستخط ہوئے ہیں وہاں 8منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔

پانچ کا افتتاح ہوگیا۔ چینی صدر کے دورے کو پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت قرار دیا جا سکتا ہے۔ مضبوط معاشی مستقبل کی امید قرار دیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا ارمان دل میں سجائے آئے روز سازشیں کرنے والوں کا منہ بند کرنے کا ذریعہ بنے گا۔
چینی صدر کی پاکستان سے لازوال دوستی اور مستقبل کے سٹرٹیجک پارٹنر بننے سے پاکستانی عوام کو تحفظ کا نیا احساس ملا ہے۔

سرحدیں محفوظ ہوئی ہیں۔ امریکہ بہادر کی سازشیں کم ہوں گی اعتراف کرنا چاہیے یہ سب کچھ موجودہ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ میاں نوازشریف کی بالعموم اور میاں شہبازشریف کی بالخصوص بڑی کامیابی ہے۔ دیگر جماعتوں کو میاں نوازشریف تک پہنچنے کے لئے بڑی محنت کرنا پڑے گی۔ چینی صدر کو بلا کرمعاہدوں پر دستخط کروا کر تاریخ ساز معرکہ انجام دیا ہے۔ خیرخواہی کے جذبے سے ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے تمام چھوٹی بڑی جماعتوں کو حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے یہی وقت کی ضرورت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :