بھرم پاش پاش؟

بدھ 8 اپریل 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

سیاست بھی کیا ظالم چیز ہے ، کہیں کا نہیں چھوڑتی ، سب کچھ ہوتے ہوئے کچھ پاس نہیں رہتا ، کم ازکم عزت اور احساس تو بالکل ہی نہیں رہتے ۔ تحریک انصاف کو سڑکوں سے اٹھا نے اور گھیر گھار کر اسبملی میں واپس لانے میں حکومت اور اپوزیشن دونوں شریک تھیں، ترغیب دی گئی ، کوششیں کی گئیں اورگزشتہ روز جب پی ٹی آئی اسمبلی میں واپس آئی تو حکومتی ارکان تھپڑ مارتے رہے اور اپوزیشن مرہم لگاتی رہی ، کہا جاتا ہے یہ جمہوریت ہے ، جس میں ایک دوسرے کو برا کہنا ، گالیاں دینا، تھوک کر چاٹنا، اپوزیشن میں رہ کر حکومت کی حمایت کرنا ، حکومت میں رہتے ہوئے اپوزیشن کا ساتھ دینا ،ذاتی فائدے کے لیے سب کا ایک ہوجانا ، اس فائدے کو ملک و ملت کا فائدہ اور خدمت قرار دینا۔

واک آؤٹ کے لیے اسپیکر اور حکومتی ارکان سے تعاون مانگنا، حکومت کا جی جان سے اپوزیشن سے تعاون کرنا،حزب اختلاف کا طے شدہ پروگرام اور وقت کے مطابق اسمبلی سے باہر رہنا ، وزیر وزرا ء اور غیر جانب دار لوگوں کا اپوزیشن کو منا کر لانا ۔

(جاری ہے)

ماشا ء اللہ بہت طویل فہرست ہے جمہوریت کی۔خدا سلامت رکھے اس جمہوریت کو، اس کے حسن کو ۔

####
شیخ رشید کا کہنا ہے ”یمن کے مسئلے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس محض دکھاوا ہے ، فوج بھیجنے کا فیصلہ آرمی چیف نے کرنا ہے “ ۔

شیخ صاحب کا جی تو چاہتا ہوگا ، فوج ان کو جنرل یا بریگیڈیر بنا لے ، لیکن فوج ایسی فرمائش پوری نہیں کر سکتی ، البتہ فوج کو مبینہ طور پر ایسے سیاست دانوں کی ضرورت رہتی ہے جو حکومت اور اپوزیشن میں رہ کر فوج کے لیے سیاست کرتے رہیں ، شیخ رشیداس کے ماہر کھلاڑی مانے جاتے ہیں، میاں صاحب نے سینے سے نہیں لگایا توشیخ صاحب عمران خان کے کندھے پر سوار ہو گئے ، خان صاحب نے پیشاب کی چھٹی کے بہانے کندھا کھسکا لیا اور شیخ صاحب کو دوبارہ سوار نہیں ہونے دیا، لیکن شیخ صاحب ہیں ما شا ء اللہ مستقل مزاج ،خان صاحب سے چمٹے ہوئے ہیں، گویا سردی گئی ،کمبل نہ گیا۔


####
صولت مرزا کی پھانسی کا معاملہ پہلے اٹکا اور اب لٹکا ہوا ہے ، نت نئی باتیں اور ہر طرف سے فرمائشیں ہو رہی ہیں ، کچھ لوگوں کی فرمائش ہے متحدہ کے تمام کرتا دھرتا لوگوں کو لٹکا دیا جائے اور صولت کو اعزاز سے نوازا جائے کہ اس نے لب کھولے ہیں، کچھ کی رائے ہے کہ صولت کواپنے کیے کی ضرور سزا ملنی چاہیے البتہ اس کے سرپرستوں کو بھی معافی نہ دی جائے ، نہ ان کا کوئی لحاظ کیا جائے، بعض حضرات کو خدشہ ہے کہ پھانسی میں جتنی تاخیر ہو گی ، متحدہ کو فائدہ ہوگا، یہ بھی کہا جا رہا ہے ، صولت مرزا سے واقعی غیر جانب دارانہ تفتیش کی جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو ، صولت کی بیوی کی بھی فرمائش یہی ہے کہ اس کو بیوہ بنانے سے پہلے صولت کے بیان کی عدالتی تحقیق ہو نی چاہیے، اس کا یہ بھی کہنا ہے شاہد حامد کی بیوہ اس کے یتیموں کے ساتھ ساتھ دوسری بیواؤں اور یتیموں کا بھی خیال کیا جائے۔

یہ معاملہ اٹکا اور لٹکا رہے گا یا صولت کو پھانسی ہوگی ، اس بابت وہ سب تو چپ ہی ہیں جنہوں نے فیصلہ کرنا ہے، متحدہ نے بھی چپ سادھ لی ہے ، شاید تیل اور تیل کی دھار دیکھ رہی ہے ۔
####
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اس معاملے پر غور کے لیے بلایا ہے کہ سعودیہ نے پاکستان سے تعاون کی جو فرمائش کی ہے اس کو پورا کیا جائے یا نہ ،کیا جائے تو کس شکل اور کس صورت میں۔

مشترکہ اجلاس میں ممبران دل کی بھڑاس نکالیں گے، کچھ لوگوں کے خیال میں فرقہ واریت کا بھوت ہمیں پہلے ہی نچا رہا ہے ، پاکستان نے تعاون کیا تو بھوت ہمیں اور بھی نچائے گا، کچھ لوگوں کو ایران کا پیار بہت تنگ کر رہا ہے ، ان کی بھی رائے ہے کہ ہمیں کان لپیٹ لینے چاہییں، کچھ ارکان کی رائے یہ ہو گی ، فوری تعاون کیا جائے، محتاط لوگوں کی فرمائش یقینا یہی ہو گی کہ جائیں ضرور مگر ٹھاٹھ مطلب احتیاط سے۔

با خبر لوگوں کے مطابق فیصلہ تو شریف حضرات نے کر لیا ہے ، اب اس کی تصدیق پارلیمنٹ سے کروائی جائے گی ۔
####
عمران خان کراچی فتح کرنے آرہے ہیں ، خیال کیا جاتا ہے کہ خان صاحب کاجو بھرم تھا وہ انہوں نے میاں صاحب سے ٹکرا کے پاش پاش کردیا ہے۔ کراچی میں تبدیلی کے خواہش مندوں کا کہنا ہے ،یہ خیال خان صاحب کو2013میں آنا چاہیے تھا، اس وقت یہ خیال آتا تو خان صاحب اب تک کافی سفر کر چکے ہوتے ، انتخابی دھاندلی کی ہی بنیاد پر معقول پلیٹ فارم موجود تھا ، اب تو یہی سمجھا رہا ہے کہ خان صاحب اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر آرہے ہیں ، جس کا فائدہ شاید متحدہ کو ہی ہو ۔

جب کہ یہ بھی رائے ہے کہ تب متحدہ بہت مضبوط تھی ، اب کم زور ہو گئی ہے ، بہرحال معرکہ جس سیٹ پر ہے ، یہاں سے متحدہ کے علاوہ کسی کی کامیابی ایسا خواب ہے سر دست جس کی تعبیر بھی خواب ہی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :