کراچی آپریشن، تازہ ہوا کا جھونکا

منگل 17 مارچ 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

کتنے سال بیت چکے کہ عرو س البلاد کہلائے جانے والے شہر کراچی کوٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، بھتہ خوری، قتلِ عام اورجرائم کی دوڑ میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی خواہش کی وجہ سے اب یہ وحشتوں اور تاریکیوںآ ماجگاہ میں تبدیل ہو چکا ۔کوئی صبح طلوع نہیں ہوتی تھی جب کسی بے گناہ کا خون سر بازا بہایا نہ جاتا اور کوئی شام ایسی نہیں ڈھلتی کہ شہر قائد کے باسی سکون کا سانس لیتے ہوں۔


معصوم اور بے گناہ لوگوں کو ظالموں کے ہاتھوں خاک وخون کا نشانہ بنتے دیکھ کر کرب ہے جس کی شدت بڑھتی جارہی ہے۔ عجیب بے چینی کا عالم ہے اور کئی سوال ہیں جو ذہن میں پنپتے اور جواب نہ ملنے پر روح میں اضطراب کا زہر گھول دیتے ہیں۔ لوگوں کو سر عام موت کے گھاٹ اتار دینے والے آخریہ کون لوگ ہیں ؟ آخر یہ کس کے حکم پریہ سب کچھ کر رہے ہیں؟کونسی طاقتیں ہیں جو ان کی پشت پناہی کر رہی ہیں؟ پولیسایک طرف لیکن کیا وجہ ہے کہ رینجرز،خفیہ ادارے اور فوج بھی کراچی شہر کو وحشتوں اور تاریکیوں کا مسافر بنانے والے ان لوگوں کے ظلم پر کیوں خاموش تما شائی بنے بیٹھے ہیں؟
اِن تما م سوالوں کے ساتھ انفرادی طور پر تو کئی لیکن اجتماعی طور پر بلدیہ ٹاؤن جیسے سانحات میں مر نے والے لوگوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی بے گناہ ہلا کتوں پر انصاف کے تقاضے پورا ہونے کا انتظار اپنی آنکھوں میں سجائے اُس دن کے انتظا ر میں ہیں جب ان کے پیاروں کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے گا۔

(جاری ہے)


قارئین !قر آن حکیم میں ارشا د باری تعالیٰ ہے کہ:” وہ اللہ ہی تو ہے جو مضطرب دلوں کی صدائیں سُنتا ہے“قومی ایکشن پلان کے مطابق رینجرز کے جوانوں کانائن زیرو پر چھاپہ اور یہاں سے گرفتار ہو نے وا لے ریکارڈ یافتہ ٹارگٹ کلرز،معلوم ہو تا ہے کہ یہ اُن لوگوں کی دُکھی دل سے نکلی صدا ء کی قبولیت کی دلیل ہے جو اِن طاقتور مافیاز کے خلاف بولتے ہوئے ڈرتے ،لیکن اپنی کمزوری اور اپنوں کے بچھڑنے کے غم کی آہ وزاری اپنے رب کے حضور کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

میں نے اپنے پچھلے کالم کا عنوان احمد ندیم قاسمی کی دعائیہ نظم کے ایک قطعے ” خدا کرے کہ میری ارض پاک پہ اترے “ رکھا تھا اور شہر قائد میں پچھلے کئی روز سے جاری سکون اور راحت کی تازہ لہر کی وجہ سے میں پُر امید ہوں کہ وہ وقت بہت قریب ہے کہ جب یہاں امن، سکون اور ترقی کی ایسی فصل کی کاشت شروع ہو گی جسے زوال کا کوئی اندیشہ نہ ہو گا۔انشا ء اللہ
قارئین !اطلاع ہے کہ رینجرز کے ہاتھوں حراست میں لئے جانے والے ایک سزایافتہ قاتل اور کئی مشتبہ قاتل جوا نتہائی خوفنا ک اور گھمبیر جرائم میں ملوث ہیں جن میں سے ایک ملزم عمیر صدیقی کے ہو لناک بیانات سا منے آئے ہیں۔

اُس کے مطابق اِس نے متحدہ کی کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی کے حکم پر ٹارگٹ کلرز کی ایک ٹیم تشکیل دی جس میں متحدہ کے مختلف یونٹوں سے تعلق رکھنے والے 23ٹارگٹ کلروں کو شامل کیا گیاجنہوں نے تقریباََ150سے زائد متحدہ مخا لفوں کو موت کے گھاٹ اتارنے سمیت کئی بے گناہوں کو بھی قتل کر نے کا اعتراف کیاہے۔ملزم نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ فیکٹری میں آگ بلدیہ کے سابق سیکٹر انچارج رحمان بھولا نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ لگائی تھی۔

چھاپے کے دوران رینجرز نے نیٹو کنٹینر سے چوری ہونے والے جدید اسلحہ تو پہلے ہی اپنی حراست میں لے لیا ہے لیکن کوئٹہ سے متحدہ عسکری ونگ کے لئے اسلحے کی خریداری ، انتخابات میں پو لنگ ا سٹیشنوں پر جعلی ووٹ کاسٹ کرانے اور جعلی ووٹوں سے بھرے بکس پریزائیڈنگ افسران کے حوالے کر نا ،ان کے گھناؤنے کاموں سے پردہ اُٹھانے کے لئے کافی ہے۔
بھلا ہورینجرز کے جوانوں کا جنہوں نے انتہائی بہادری اور جرات کا مظاہرہ کرتے اور کسی پریشر کو بھی خا طر میں نہ لاتے ہوئے سالوں سے وحشتوں اور تاریکیوں میں ڈوبے عرو س البلاد پر ایک دفعہ پھر روشنیوں کے دروازے کھولنے کی کامیاب کوشش کی ہے جس میں ڈی۔

جی رینجرز سندھ سمیت آئی۔ایس ۔آئی کے چیف رضوان اختر کا بھی مر کزی کردار ہے اور یقینا اس مخلصانہ کاوش پر یہ تما م لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
قارئین کرام !خبر یہ ہے کہ کراچی آپریشن کی شروعات سے اب تک کراچی میں کسی قسم کی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہو ئی جبکہ بعض دوسرے جرائم بھی نہ ہونے کے برا بر ہیں ۔مجھے یقین ہے کہ اگر رینجرز اور قانون نافذ کر نے والے اداروں کو اسی طرح کام کر نے دیا جا تا رہا تو کچھ ہی دنوں میں اس کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہو جائیں گے یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کراچی شہر میں پائیدار امن قائم کر نے کے لئے قو می ایکشن پلان کے تحت فی الفور فو جی عدالتیں قائم کر کے ایسے تمام مقدمات یہاں چلائے جائیں اور انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جرائم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دیتے ہوئے شہر قائد کو پھر سے روشنیوں کا شہر بنا کے روز قیامت قائد  کیسامنے سر خرو ہو نے کا اعزاز حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :