انڈیاسے دھلائی۔۔۔۔شرم تم کومگر

منگل 17 فروری 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

گاؤں میں ایک لڑکا تھا جسے ماں باپ کی بے وقت اورحد سے زیادہ لاڈپیار نے شیطان کابھی باپ بنادیاتھا۔اس کی شرارتوں سے ایک دونہیں گاؤں کے اکثرلوگ عاجز آگئے تھے ۔گاؤں میں ایسا کوئی گھر نہ تھا جہاں اس کاذکر خیر نہ ہوتا۔اپنے سے کمزور بچوں کے سرپھاڑنا ،دانت توڑنا،لوگوں کے گھروں پرپتھروں کی بارش کرنا اس کاخصوصی مشغلہ تھا۔ وہ جہاں بھی کسی غریب اورمظلوم کودیکھتا اس پرخفیہ وار ضرورکرتا۔

لوگ جب گلہ لیکراس کے گھر پہنچتے تواس کے والدین کی صرف ایک بات ہوتی کہ ”یہ پاگل ہے “پاگل توپاگل ہوتا ہے وہ کسی کاسرپھاڑے یادانت توڑے ۔اسے توکوئی کچھ نہیں کہہ سکتا ۔کیونکہ پاگلوں پرتوکسی قانون کابھی اطلاق نہیں ہوتا ۔اس لئے لوگ خاموش ہوکرپریشانی کے عالم میں بوجھل قدموں کے ساتھ گھروں کوواپس چلے جاتے ۔

(جاری ہے)

کوئی روک ٹوک۔۔ ڈانٹ ڈپٹ۔

۔ سرزنش اورپوچھ گچھ نہ ہونے کی وجہ سے لاڈپیار کے ہاتھوں نام نہاد پاگل کی شرارتوں کاسلسلہ روزبروز بڑھتا گیا اورپھرا یسا وقت بھی آیا کہ چھوٹے بچوں کے ساتھ اس سے پھر بڑے بھی محفوظ نہ رہے۔ اس کی شرارتوں کاجب ہرطرف ڈنگہ بجنے لگا توگاؤں کے لوگوں کاپیمانہ صبر بھی لبریز ہوگیا ۔گاؤں میں ایک بزرگ رہتاتھا جوکئی سالوں سے اس لڑکے کی شرارتوں اورکارناموں کومانیٹر کررہاتھا اس نے جب دیکھا کہ گاؤں کے لوگوں کاپارہ اب ہائی ہوچکا۔

ان میں مزید صبر کرنے کی ذرہ بھی ہمت باقی نہیں۔ وہ اس لڑکے کوہاتھ سے پکڑکر اس کے گھر لے گئے اوراس کے والدین سے پوچھا کہ اسے سیدھا کیوں نہیں کرتے ۔۔۔؟عادت سے مجبوروالدین نے ر وایت کے مطابق لوگوں کی طرح بزرگ کوبھی کہا کہ یہ پاگل ہے ۔یہ بات سن کربزرگ غصے سے لال پیلے ہوئے اورگرج دارلہجے میں بول پڑے کہ یہ پچھلے کئی سالوں سے دوسروں کے سرپھاڑتا ہے ۔

دوسرے کے دانت وکٹوں کی طرح اڑاتا ہے ،دوسروں کے گھروں پرسنگ باری کررہاہے۔ اس نے کبھی آپ دونوں سمیت اپنے بہن بھائیوں اوررشتہ داروں کانہ سرپھاڑا۔۔ نہ آپ کے دانتوں کووکٹوں کی طرح اڑایااورنہ ہی اپنے سمیت کسی رشتہ دار کے گھر پرپتھر مارے ۔یہ کیساپاگل ہے ۔۔؟پاگل تووہ ہوتاہے جودوسروں کے ساتھ اپنوں کوبھی تارے دکھائے ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کی روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں ورلڈ کپ میں مسلسل پٹائی اوردھلائی دیکھ کرمجھے وہ پاگل یادآتا ہے کیونکہ اس پاگل اورپاکستان کرکٹ ٹیم میں رتی برابر بھی کوئی فرق نہیں ۔

انڈیا کے ہاتھوں پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست کی جب بات کی جاتی ہے توعقل وشعور سے کورے لوگ لڑکے کے اس والدین کی طرح ایک سانس میں یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہارجیت کھیل کاحصہ ہے ۔مانا کہ ہارجیت کھیل کاحصہ ہے لیکن کیاورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف ہارصرف ہمارے لئے ہے ۔۔؟قومی کرکٹ ٹیم کے بے شرم کھلاڑیوں کاکردارکیااس پاگل کی طرح صرف بھارت کوجتوانا ہے ۔

۔۔؟پاگل جس طرح غیروں کے ساتھ اپنوں کیلئے بھی پاگل ہوتا ہے اسی طرح کھیل میں ہارکے ساتھ جیت بھی ہوتی ہے ۔جیت کونکال کراگرصرف ہار کوہی مقدر بنالیاجائے تویہ پھر مصنوعی پاگل پن ہے۔ قومی ٹیم کے گیارہ بے شرم کھلاڑیوں نے اس پاگل کی طرح آج پورے ملک کے عوام کاچین وسکون غارت اوردل کی دھڑکنیں تیزکردی ہیں ۔؟ان بے شرموں سے آج پوچھنے والاکوئی نہیں۔

کوئی توان سے اوران کے ثناء خوانوں سے اس بزرگ کی طرح یہ پوچھے توسہی ۔کہ کیایہ ہارصرف ہمارے لئے ہے ۔۔؟اس پاگل نے جس طرح مارکٹائی کے معاملے پراپنوں کونظرانداز کرکے منہ موڑلیا تھا۔کیا قومی ٹیم کے غیرت سے خالی ان گیارہ مجسموں نے بھی بھارت کے خلاف کھیل میں جیت سے منہ نہیں موڑا ہواہے ۔؟پشتو میں کہتے ہیں (کاروانہ سودبہ رانہ وڑہ بہ دہ زیانہ)ترجمہ۔

کہ اے بیکارہ ،ناکارہ تم سود کبھی نہیں لاؤگے بغیرنقصان کے)مطلب قومی کرکٹ ٹیم کی طرح ناکارہ اوربیکارہ بندہ جہاں بھی جاتا ہے وہ سودکے ساتھ نقصان ہی اٹھاکرلے آتا ہے۔ کس کس ورلڈ کپ کی بات کی جائے۔ قومی کرکٹ ٹیم جہاں بھی ہمارے ازلی دشمن بھارت کے مقابل آئی، ماتھے پرشکست کاداغ لگاکرواپس آئی۔ کیاکئی سال گزرنے کے بعد بھی ہمیں آج تک کوئی ایسے غیرت مند کھلاڑی نہیں ملے جواس داغ کومٹاسکے۔

کیاقومی کرکٹ ٹیم پرغریب عوام کے خون پسینے کے کروڑوں اوراربوں روپے نہیں لگائے جارہے ۔۔؟کیاہمارے ان کھلاڑیوں کودنیاکی تمام سہولیات نہیں دی جارہی ۔۔۔؟کیاان اوربھارتی کھلاڑیوں میں کوئی فرق ہے۔۔؟20روٹیاں اگر بھارتی کھلاڑی کھاتے ہونگے توپچاس یہ پھاڑتے ہیں ۔اس کے باوجود ہرورلڈکپ میں ان کے ہاتھوں پٹائی اوردھلائی لمحہ فکریہ ہے ۔پوری قوم کی دعاؤں کے باوجود ورلڈ کپ کے ابتدائی میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست اس بات کاثبوت ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی انٹرنیشنل بے شرم“کے درجے پرفائز ہوچکے ہیں کیونکہ ازلی دشمن اورروایتی حریف کے ہاتھوں باربار پٹائی اوردھلائی انٹرنیشنل بے شرموں کی ہی ہوسکتی ہے ۔

جن لوگوں میں تھوڑا سابھی شرم ہووہ بھی دشمن سے ایک بارپھٹ سکتے ہیں باربارنہیں ۔قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے بھارت سے شکست کی عادت بناکرپوری قوم کی عزت اوروقار کوداؤ پرلگادیا ہے ۔قومی ٹیم اگردیگرٹیموں کوشکست دے سکتی ہے توانڈین ٹیم کوکیوں نہیں ۔؟اب آگے یہ کھلاڑی ویسٹ انڈیز سمیت اگردیگر ٹیموں کوہرابھی لے تب بھی انڈیا سے شکست کی صورت میں عوام کے دلوں پرلگنے والے زخم مندمل نہیں ہوسکیں گے ۔ ان کھلاڑیوں کوواقعی عوامی جذبات اوراحساسات کاذرہ بھی خیال نہیں ۔ایسے ہی لوگوں کے لئے غالب نے کہاتھاکہ
کعبے کس منہ سے جاؤگے غالب
شرم تم کومگرنہیں آتی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :