یوم یکجہتی کشمیر

جمعرات 5 فروری 2015

Badshah Khan

بادشاہ خان

کئی برسوں سے سنتے آرہے ہیں کہ برف پگھل رہی ہے؟ بہت جلد کشمیر آزاد ہوگا؟ اورپھر کشمیر کے حوالے سے منعقد کئے جانے والے دن اور پروگرامز کم ہوتے گئے جس سے یہ پیغام مقبوضہ کشمیر غلط انداز سے گیا کہ پاکستان نے کشمیریوں سے ہاتھ اٹھالیا ہے اس نے سودے بازی کرلی ہے ہندوستان نے بھی اس پروپیگنڈے کو ہوا دی،جس سے کئی لوگ متاثر ہوئے اور کچھ ڈٹے رہے، ہمارے ایک دوست جو کہ سری نگر سے کالمز لکھتے ہیں انھوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی اور جنگ جاری رہے گئی ،پاکستان چاہے اس کی حمایت کرے یا نہ کرے یہ جدوجہد ہماری ہے اور رہے گی انڈیا کتنا ہی پروپیگنڈہ کر لے ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔


چند برسوں کے تعطل کے بعدلگتا ہے کہ اس مرتبہ حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کے حکمران ۵ فروری کے دن کشمیر کے حوالے سے صرف بیانات جاری کرنے پر اکتفا نہیں کرے گی اور ہندوستان کی صرف مذمت نہیں کرے گی بلکہ بات پریس ریلیز اور اگلے سال تک خاموشی سے آگے بڑے گی اللہ کرے ایسا ہو؟دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویداربھارت جوکہ اصل میں ہندوستان ہے،میں دیگر مذاہب کے ساتھ ساتھ مسلمان انتہاہی مظلومانہ زندگی گذارنے پر مجبور ہیں،بالخصوص کشمیری مسلمانوں پر بھارت نے ہر قسم کے مظالم ڈھائے ،مگر سلام ہے کشمیری مسلمانوں کو اور ان کی عظیم جہاد کو کہ جنھوں نے بھارت کے ناپاک عزائم کو پورا کرنے سے روک رکھا ہے ۔

(جاری ہے)


،پوری دنیا میں ہر سال ۵ فروری کے دن کو یوم کشمیر منایا جاتا ہے،اس عہد کے ساتھ کہ کشمیر کی آزادی تک یہ جنگ جاری رہے گی، اس کے ساتھ ساتھ دنیا کی سب سی بڑی جمہوریت اور سیکولر نظام والاملک بھارت کی مظالم سے دنیا کو آگاہ کیا جاتا ہے ۔ جس نے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ بے گناہ کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا ہے ،اور ہزاروں ہندوستان کے جیلوں میں پابند سلاسل ہیں،بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو ختم کرنے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا مگر کشمیری جہاد کونہ دبا سکے ،اور اب ہندوستان نے تحریک کو ختم کرنے کیلئے امریکہ کو استعمال کرنے کا پروگرام بنایا ہے ،ہندوستان کا دعوی ہے کہ وہ دنیا کاپرامن ملک ہے۔

اس کا یہ دعوی ایک طرف دوسری جانب گینز بک ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کا سب سے بڑاملٹری زون مقبوضہ کشمیر ہے،جس میں ہندوستان نے آٹھ لاکھ مسلح فورسز کو تعینات کیا ہوا ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی آئے روز کا معمول بن چکی ہے۔کشمیری مسلمانوں کو استصوب رائے کابنیادی حق حاصل نہی ہے،کشمیری عوام سے ان کی زمینیں چھینی جارہی ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو غائب کردیا جاتا ہے،ہزاروں افراد تاحال غائب ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

جبکہ ہندوستان نے ایک بار پھر ۲۶جنوری یوم جمہوریت کاڈرامہ کرنے کی کوشیش کی ۔ مگر کشمیری مسلمان اپنی جدوجہدآزادی اور جہاد سے پیچھے ہٹنے والے نہی ۔انڈیا شائد یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح وہ کشمیری مسلمانوں کو ڈراکر دبا سکے گا اور تحریک آزادی کمزور ہو جائے گی لیکن کشمیر میںآ زادی کی تحریک مزید تیز ہوگئی جس پر قابو پانے کیلئے انڈیا ہر حربہ استعمال کررہا ہے۔


گذشتہ برس مقبوضہ جموں وکشمیر کے بیشتر اخبارات نے دختران ملت کی خاتون سربراہ محترمہ آسیہ انداربی کا یہ انکشافی بیان شایع کیا کہ جس میں انھوں نے کہا تھا ہندوستان مقامی حکومت کی مدد سے چار اضلاع میںآ ر پی ایف کے بیس بنانے کے آڑ میں زمینوں کو ہتھیانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، آنے والے دنوں میں ہر ضلع میں نیم فوجی دستوں کو زمین کے مالکانہ فراہم کر دیئے جایئں گے جس کے بعد ان کی بے داخلی کا جواز ختم ہوجائے گا،میری ذمہ داری تھی کہ قوم کو باخبر کروں باقی کام قوم کا اور لیڈرشپ کا ہے فرد واحد کانہیں،آسیہ اندارابی نے کہا تھاکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ریاست جموں و کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کوبسانے کی تیاری کی جارہی ہے اور ان کو زمینوں کے حقوق دیکر مستقل کیا جارہاہے کشمیر میں اسرائیلی حکمت عملی کو اختیارکی جارہی ہے، جس نے فلسطین میں اپنا کر وہاں کی زمینوں پر اپنے حقوق حاصل کئے تھے۔

اتنے اہم انکشافات کونہ تو سیکولر بھارت کے آزاد میڈیا نے جگہ دی اور نہ ہی پاکستان سمیت انٹرنیشنل میڈیانے اس کو سامنے لانے کی کوشیش کی،یہ دوہرا معیار نہیں تو کیا ہے؟
جس سے کشمیریوں میں پاکستان کے خلاف بے چینی بڑہ رہی ہے اور ہندوستان یہی چاہتا ہے کہ کشمیری مسلمان پاکستان کے حکمرانوں سے بدظن ہوکر چپ ہوجائیں تاکہ تحریک آزادی کو دبانے کا ایک اور موقع میسر آجائے ۔

نادان حکمران بجلی ،آلو،پیاز کے بدلے کشمیری مسلمانوں کی عظیم جدوجہد کو نظر انداز کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔
کشمیر ،سیاچن ،سرکریک اور کابل میں ہندوستان کی دلچسپی وہ اہم مسائل ہیں جس پر ایک سنجیدہ پاکستانیوں کی جذبات کی ترجمانی والی خارجہ پالیسی ہی ان سازشوں کے روک تھام کے لئے ضروری ہے ورنہ نریندرمودی سے یہ امید رکھنا کہ وہ کشمیر پر ہر بات مان جائے گا ،سیاچن سے فوجی واپس بلانے کے احکامات جاری کرے؟ گا اور پاکستان کو گلے لگائے گا؟ دیوانے کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں۔

ہندوستانی وزیر خارجہ نے تو واضح کہہ دیا ہے پاکستان کشمیر پر اپنا موقف نرم کرے اور زیادہ زور نہ دے۔آسیہ انداربی کی وہ بات دوبارہ دہرانے کو دل چاہتا ہے کہ میرا کام خبردار کرنا تھا فیصلے لیڈرشپ اور عوام کو کرنے ہیں۔ آج اگر ان حکمرانوں سے نہ پوچھا گیا تو کل سوال کرنا فضول ہوگا، کیا حکومتی ایوانوں کی دیواریں ساونڈ پروف ہیں جہاں کشمیریوں کی دلوں کی آوازنہیں پہنچ رہی یا ان کے کان انڈین گانوں سے فارغ نہیں ؟یا ان کے کانوں اور آنکھوں پر پردے پڑچکے ہیں؟ان سب باتوں اور سازشوں کے باوجود کشمیر کی آزادی ان کا بنیادی حق ہے جو آج نہیں کل ضرور مل جائے گئی مگر حکومت پاکستان اور اس کی خارجہ پالیسی بنانے والے کیا اس بات سے بے خبر ہیں کہ کشمیر وہ سلگتا مسئلہ ہے کہ جسے حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں نہ تو امن ہوسکتا ہے ؟نہ ہی کاروبار آگے بڑھ سکتا ہے؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :