ایک نظم ایک سبق

جمعہ 30 جنوری 2015

Fazal Haq Shehbaz Khail

فضل حق شہباز خیل

دنیا میں چند چیزیں ایسی ہیں جن سے زمانے میں بڑے انقلابات آئے ،تاریخی جنگوں ،بڑی لڑائیوں اور خون کی ندیاں بہائے جانے کی داستانوں کے اسباب گنے جائے تو یہی چیزیں سامنے آئینگی ۔
ان میں سے پہلی چیز حکومت ہے ،اقتدار کی ہوس وہ بلا ہے جو انسان کو اندھا کردیتی ہے اس بات کو شاعر نے کیا خوب صورت انداز سے بیان کیا ۔
۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ نے پوچھا اے لوگو ،
یہ دنیا کس کی دنیا ہے
شاہی نے کہا یہ میری ہے،
اور دنیا نے یہ مان لیا
پھر تخت بچھے ایوان سجے،
گھڑیال بجے دربار لگے
تلوار چلی اور خون بہے،
انسان لڑے انسان مرے
دنیا نے آخر شاہی کو،
پہچان لیا پہچان لیا۔
۔۔۔۔۔۔۔
دوسری چیز ہے دولت ،مال ایک ایسی مرض ہے جو انسان کو اخلاقی طور پہ بہت کمزور کردیتی ہے،
آدمی انسانوں کا معیار دولت کے بنیاد پہ بناتاہے ،وہ ہر اس شخص کو سلام کرتا ہے جس کے پاس پیسہ ہو ۔

(جاری ہے)

شاعر کہتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ نے پوچھا پھر لوگو،
یہ دنیا کس کی دنیا ہے
دولت نے کہا یہ میری ہے،
اور دنیا نے یہ مان لیا
پھر بینک کھلے بازار جمے،
بازار جمے بیوپار بڑھے
انسان لٹے انسان بکے،
آرام اڑے سب چیخ اٹھے
دنیا نے آخر دولت کو،
پہچان لیا پہچان لیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیسری چیز ہے محنت ۔

محنت ایک اچھی چیز ہے مگر اس کے ساتھ معرت ِ الہی نہ ہو تو یہ بھی روح کو دبا دیتی ہے افکار کو بھلادیتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ نے پوچھا پھر لوگو،
یہ دنیا کس کی دنیا ہے
محنت نے کہا یہ میری ہے،
اور دنیا نے یہ مان لیا
پھر روح دبی پھر پیٹ بڑھے،
افکار سڑے کردار گرے
ایمان لٹے اخلاق جلے،
انسان نرے حیوان بنے
دنیا نے آخر محنت کو،
پہچان لیا پہچان لیا
۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان سب چیزوں کے ساتھ اگر خوف ِ خدا شامل ہوجائے تو یہ ساری چیزیں شاندار بن جاتی ہے ،
تاریخ نے پوچھا پھر لوگو،
یہ دنیا کس کی دنیا ہے
مومن نے کہا اللہ کی ہے،
اور دنیا نے یہ مان لیا
پھر قلب و نظر کی صبح ہوئی
اک نور کی لے سی پھوٹ بہی
اک اک خودی کی آنکھ کھلی،
فطرت کی صدا پھر گونج اٹھی
دنیا نے آخر آقا کو،
پہچان لیا پہچان لیا۔
خلاصہ یہ ہے کہ ہمیں جو بھی کام کرنا ہو صرف یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس موقعے پہ خدا کا کیا حکم ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :