بے شک اے نبی ﷺآپ کا دشمن بے نام و نشا ن رہے گا!!!

جمعہ 16 جنوری 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

دل غم کے مارے درد میں ڈوبااور جسم کا ہر عضو مارے خوف کے کپکپا رہا ہے کہ روز قیامت رحمت اللعالمین ﷺ کو کیا منہ دکھاؤں گا،شرمندگی کی انتہا جسکی وجہ سے قلم لکھنے کی جسارت نہیں کر پارہا ۔لیکن لکھنا بھی ہے کہ صرف ایک ہی زاد راہ ہے جو شا ید روز قیامت اللہ اورنبی محترمﷺ کی خدمت عالیہ میں قبولیت کا شرف حاصل کر سکے۔فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو کی مکروہ اور گھٹیا حرکت، جس نے مجھ سمیت اربوں مسلمانوں کے دل زخمی کر دئیے ہیں۔


قارئین ! امن کے عالمی علمبردار کا روپ دھارے یہ بہروپیے اور ابلیسی گماشتے جو ایک طویل عرصے سے نبی محترم ﷺ کی توہین اور گستاخانہ خاکوں کے ذریعے اپنی دل کی بھڑاس نکالنے کے کسی بھی موقع کو ضائع نہیں کرتے۔جبکہ یہ بخوبی جانتے ہیں کہ نبی محترمﷺ پوری انسانیت کے محسن ہیں اور ان کے احسانات کا شمار کسی مختصر سے کالم میں تو کیا بڑی سے بڑی کتاب میں بھی نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)


آپ ﷺ نے بیک وقت ایک ہا دی و مصلح ،ایک حاکم وعادل ،ایک عظیم سپہ سالار اور ایک امام و معلم کی حیثیت سے انسانیت کی ہمہ جہت رہنمائی کا فریضہ سر انجام دیااور ایک ایسی بے مثال روحانی سلطنت اور فلاحی ریاست قائم کی جس کی مثال پوری دینا میں ملی ہے اور نہ ہی مل سکے گی۔دنیا میں آج تک جتنے بھی بڑے انقلا بات بر پا ہوئے ہیں ان میں کو ئی انقلاب ایسا نہیں ہے جس میں روئے زمین میں انسانوں کا خون جانوروں کی طرح نہ بہایا گیا ہو اور جس میں کڑوروں افراد گاجر مولی کیطرح نہ کاٹے گئے ہوں۔

لیکن تاریخ شاہد ہے کہ انقلاب نبوی ﷺ انسانی تاریخ کا وہ عظیم انقلاب تھا جس نے دنیا کی تاریخ ،تہذیب ،معیشت ،معاشرت اور جغرافیہ سمیت سب کچھ ایک مختصر ترین عرصے میں بدل کے رکھ دیا ۔
آج کی دنیا میں جتنی ترقی دیکھنے کو ملتی ہے یہ سب اسی انقلاب کی ہی مرہون منت ہے لیکن اس کے باوجود اان کے سینوں میں چھپا شر اور زہرکہ کوئی دن نہیں گذرتا جس میں اضافہ نہیں ہورہا اور پھر جن کے دلوں پر منافقت اور نفرت کا زنگ چڑھ جائے اوراللہ جی جن کے میں بار ے میں فر مادیں:’یہ گونگے،بہرے اور اندھے ہیں“ان سے بھلا خیر کی کیا امید ؟لیکن اصل گلہ تو مجھے رسول امینﷺ کے امتی ہونے کے دعوے دار اُن لوگوں سے ہے جواللہ اور نبی ﷺ سے شدید تر نفرت ررکھنے والوں سے دوستی نبھا تے بالکل ان جیسے ہوگئے ہیں بلکہ ان کی وکالت میں مصروف ان سے بھی آگے۔


جب بھی رحمت اللعالمین ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والوں کی سزا کے تعین اور تحفظ ناموس رسالت کی بات کی گئی تو ان کی طرف سے ایسے ایسے بیانات سننے کو ملے کہ ان کی مسلمانی پر شک گذرنا شروع ہوجائے اور اب جبکہ ایک دفعہ پھر ان کے یاروں کی طرف سے مسلمانان عالم کے سینوں میں اس گھنا ؤنی او رناپاک حرکت کے ذریعے جو نشتر پیوست کیا گیا اس پر ان کی خاموشی دیدنی ہے۔

یہ لوگ ڈالرکھاتے اور چند دن کی جھوٹی شہرت کی چمک دمک میں گم اِن کی دوستی میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے ایسے بیگانہ ہو جا تے ہیں کہ جیسے ان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔لیکن کیا ان سمیت ہم سب بھول گئے کہ نبی محترم ﷺ نے ہمارے لئے کیا کیا مشکلات تھی جو برداشت نہیں کیں ؟ظلم کی ایسی ایسی داستانیں جنہیں سن کے دل خون کے آنسو رونا شروع ہو جاتا ہے کہ طائف کے بازار میںآ پ ﷺ کے جسم اطہر پر پتھر بر سائے جا رہے ہیں،خون بدن مبارک سے پاؤں تک بہتا چلاآرہا ہے جس کی وجہ سے جوتے خون سے بھر جاتے ہیں اور پیر خون سے رنگین۔

جب میں میدان احد میں ہونیوالے معرکہ حق و باطل کی طرف نظر دوڑاتا ہوں توکانپ جاتا ہوں کہ جب ایک شقی القلب اور بد بخت آپ ﷺپر وار کر تا ہے جس کی وجہ سے آپ کی اپنی ہی کڑیاں آپ ﷺکے رخساروں میں پیوست ہوجاتی ہیں ،چہرہ مبارک لہو لہان ہو جاتا ہے ،نچلاہونٹ پھٹ جاتا ہے اور دندان مبارک شہید ہوجا تے ہیں،کئی کئی دن فاقوں میں گذرے نوبت یہاں تک پہنچی کے پیٹ پر پتھر باندھنا پڑے اور بے شمار ایسے دلسوز واقعات جن سے تاریخ کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔


قارئین محترم !جب کوئی بُرا بھلا کہنے والا ہمارے ماں باپ کو گالی دے تو ہما رے جذبات جوش میں آجاتے ہیں اور جسم میں ایسی آگ لگتی ہے کہ جس کی زد سے کہنے والا خاک میں مل جائے ۔لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ آج نبی رحمت ﷺ کو بُرا بھلا کہنے والوں سے ہماری دوستیوں میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں پڑا۔اللہ جی قرآن حکیم میں ارشاد فر ماتے ہیں:”جو لوگ اللہ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں ،ان کو تو ایسا نہیں پائے گاکہ جو محبت کریں ان سے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں“ نبی محترم ﷺ نے فر مایا:”قیامت کے دن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کے مقام پر انبیا ء و شہدا ء بھی رشک کریں گے،یہ نور کے منبروں پر سوار ہوں گے جنہیں دیکھ کے انبیاء اور شہدا یہ سوال کریں گے کہ یہ لوگ کون ہیں جن کے درجات ہم سے بھی بلند ہیں؟انہیں جواب ملے گاکہ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے لئے دوستی رکھتے تھے اور اللہ کے لئے ہی دشمنی کرتے تھے“پھر فر مایا”تم اس وقت تک مومن ہو ہی نہیں سکتے جب تک میں تمہیں اپنے وا لدین ،بہن،بھائی ،ا ولاد اور عزیزرشتے داروں سے زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں“۔


قارئین کرام !ا ب یہ ہم پہ منحصر ہے کہ نبی محترم ﷺ کو اپنی جان و مال،ماں باپ اور دنیا کی ہر متاع سے عزیز تر جانتے ہوئے روز قیامت آپ ﷺ کے دست شفقت سے حو ض کوثر سے اپنی پیاس کو بجھائیں یا پھر اللہ اور اس کے نبیﷺ کے دشمنوں کے ساتھ دوستی بڑھاتے اور پھر اس پر شیخیاں مارتے اللہ کے غضب کو دعوت دیتے اس کے نبی ﷺ کی شفاعت سے محروم رہ جائیں۔جہاں تک معاملہ ہے ان گستاخوں کا تو اللہ اِن کے بارے میں فر ماتا ہے کہ ذلت و گمراہی ان کے مقدر میں لکھ دی گئی اور بے شک اے نبیﷺ آپ کے دشمن بے نام و نشان ہی رہیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :