علمِ ریاضیات اور خان صاحب

پیر 12 جنوری 2015

Jahid Ahmad

جاہد احمد

ریاضی میں ترسیلی قانون کے تحت اگر’ A‘ برابر ہے ’B‘ کے اور’B‘ برابر ہے ’C‘ کے تو ’A‘ بلا تشکیک ’C‘ کے برابر ہو گا۔ کیونکہ سائنس کے قوانین کا اطلاق ہمہ وقت اس کائنات پر ہوتا ہے اور یہ کائنات سائنسی اصولوں پر مکمل طور سے کارفرما ہے تو زندگی کے روز مرہ کے معمولات اور واقعات بھی اس سے ہر گز مستثنی نہیں۔

تو آئیے سائنسی قوانین کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ترسیلی قانون کا اطلاق نئے پاکستان اور بانیِ نیا پاکستان پر کر کے پرکھتے ہیں کہ آیا یہ قوانین خان صاحب پر بھی اتنے ہی ٹھیک طریقہ سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں یا کہ سائنسی قوانین کی بھی خان صاحب پر پہنچ کر بس ہو جاتی ہے!
خان صاحب کے تبدیلی کنٹینر سے جاری کردہ اعلانِ عظیم کے تحت نیا پاکستان بنائے جانے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ خان صاحب نئے پاکستان میں دوسری شادی کرنا چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

اس اعلان کے بعد خان صاحب کے چہرہ جوش و خوشی سے تمتما اٹھا تھا جبکہ کنٹینر کی بالکنی کے نیچے تبدیلی کی آس میں منہ اٹھائے کھڑی بن بیاہی الہڑ دوشیزاؤں سے لے کرہر عمر کی سنگل خواتین کے دلوں میں حقیقی تبدیلی کی امید کے لڈو اسقدر زور و شور سے پھوٹے کہ کئی ایک نے برملا خان صاحب سے اپنے عشق کا اظہار اور فوری شادی کے پیغامات بھیجنے میں کوئی دیر نہ لگائی۔

بلاشبہ وقت کم اور مقابلہ سخت تھا! پر کون جانتا تھا کہ مسکراتا چہرہ اور تیکھی نظریں تو کہیں اور ہی جامد ہو چکی ہیں!!! تو صاحب اگر ’نئے پاکستان‘ کو معرضِ وجود میں اس لئے لانا تھا کہ ’خان صاحب‘ دوسری شادی کر لیں اور اب اگر ’خان صاحب‘ نے واقعتا دوسری شادی کر لی ہے تو علمِ ریاضیات کے اس ترسیلی قانون کے تحت ’نیا پاکستان‘ معرضِ وجود میں آنہیں رہا بلکہ معرضِ وجود میں آچکا ہے!!!
شادی خانہ آبادی کی بھرپور خوشیاں منانے والے تمام اہلِ تبدیلی سے گزارش ہے کہ ترسیلی قانون کی رو سے نیا پاکستان تخلیق پا چکا ہے تو ازراہ کرم ملک میں مزید افراتفری پھیلانے سے گریز کرتے ہوئے ملک کی سنگین صورتحال کے پیش نظر اس نازک موڑ پرجہاں پاکستان مذہبی جنونیت اور طالبانآئزیشن کے حوالے سے قومی سطح پر ’پالیسی شفٹ‘ کے مراحل طے کر تے ہوئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہا ہے تو خدارا التجا ہے کہ اہلِ تبدیلی پاکستان کے عوام، مقننہ اور عسکر ی و سیاسی اربابِ اختیار کا ساتھ دیتے ہوئے دوبارہ سڑکوں پر آنے کی دھمکیاں واپس لیں اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے معاملات کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے حل کریں۔

آئنسٹائن نے کہا تھا:
"A fool can make things bigger, more complex and more violent. It takes a touch of genious and a lot more courage to move in the opposite direction."
تمام معاملات قابلِ حل ہوتے ہیں پر ضرورت ہے تو نیت اور شعور کی۔ کسی کی بھی خواہشات کی تکمیل کی خاطر آئینی حدود پامال نہیں کی جا سکتیں اور نہ ہی کی جانی چاہییں۔
خان صاحب کی شادی اور نکاح کے معاملات کو لے کر اب تو وہ تمام سیاستدان اور عوامی نمائندے جنہیں تبدیلی والوں نے انتہائی جھوٹے ، بدنیت اور نجانے کیا کیا ہونے کے القابات سے نوازا تھا اب سینہ ٹھوک کے تبدیلی کے شیدائیوں کا سامنا کر سکتے ہیں کہ خان صاحب بھی نظریہ ضرورت کے تحت اتنی ہی نیک نیتی اور فراوانی سے غلط بیانی اور جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں جتنا کہ کوئی بھی دوسرا سیاستدان ! Mr. Khan is a born Champion. اور اس مرتبہ بھی خان صاحب نے اپنے سر سے یوٹرن کی بادشاہت کا تاج نیچے گرنے نہیں دیا ۔


بہر حال مجھے تو خان صاحب کی شادی کی حقیقتا بے حد خوشی ہوئی ہے کیونکہ اول میں عمر کے اس حصہ میں نہیں کہ ان سے حسد کروں ، دوم خان صاحب کی توجہ نئی بیگم صاحبہ پر مرکوز ہونے کی وجہ سے ان کی قومی نوعیت کی شرارتوں میں کچھ عرصہ کے لئے کمی آنے کی امید ہے اور سوم اگر بیگم صاحبہ حقیقی سیاسی شعور بھی رکھتی ہوں تو ایسی شرارتوں کی صورت میں پہلے ہاتھ ہی گھدی پر ایک آدھ چپت رسید کر تے ہوئے خان صاحب کو قابو کر کے قومی خدمت بھی سرانجام دے سکتی ہیں۔

اس صورت میں ان کا رتبہ پاکستان کی مدر ٹریسا سے کم ہر گز نہیں ہو گا۔
ساٹھ برس کو پہنچتے یا ساٹھ برس سے اوپر کے افراد کی بے رونق زندگیوں میں بھی خان صاحب کی شادی نے ایک سماجی خدمت سرانجام دے کر اس پیغام کے ساتھ نئی روح پھونکی ہے کہ:
 If I can do it You can do it too. You just need a bit of courage and a right smile at the right moment and she will be all yours. Last but not the least this message is especially directed towards my dear friend Mr. Fazul.
خان صاحب کی خوبی ہے کہ وہ ہمیشہ دل سے سوچتے ہیں اور دل ہی کی کرتے ہیں۔

علمِ ریاضیات کا کوئی اصول، آئین، قانون، صبر، شعور نیز کوئی ایسی ویسی بات ان کی سیاسی شخصیت پر لاگو نہیں ہوتی۔ بہرطور خان صاحب ذاتی زندگی میں یقینا اس سے فرق شخصیت کے مالک ہیں اور اس کی تصدیق بیگم صاحبہ نے باقائدہ شادی کے اگلے دن ہی فرما دی تھی۔ دل سے دعا ہے کہ الله تعالی نئے جوڑے کو سلامت رکھے اور ازدواجی زندگی کی تمام خوشیاں نصیب فرمائے ۔ ہم سب پاکستانی خان صاحب سے بے حد محبت کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے 1992 میں کرکٹ کا ورلڈ کپ بھی اکیلے ہی جیتا تھا اور عوام کے لئے اب تک بہت سے فلاحی کام بھی تن تنہا ہی سر انجام دے چکے ہیں ۔
 No doubts! He is a one man Army and we love our Army. God bless Imran Khan and God bless Pakistan.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :