جیجا
بدھ 31 دسمبر 2014
(جاری ہے)
میاں حکومت اور میاں پارٹی بھی یہی چاہتی ہیں، لیکن دونوں کی خواہش ہے کہ کندھا کسی دوسرے کا ہو، اس کندھے کو اکسانے کے انتظامات کیے جارہے ہیں ،یہ کندھا عمران خان کا ہو سکتا ہے ، مضبوط کندھا ہے ، کندھے کی مضبوطی ظاہر کرنے کے لیے حکومت اور تحریک انصاف میں نورا کشتی گہری ہو سکتی ہے، اور بھی کئی کندھے ہو سکتے ہیں، چھوٹے چھوٹے کئی کندھے مل کر ایک بھاری بھر کم کندھا بھی بنایا جا سکتا ہے
خیر یہ تو رہا باپ بیٹے کا معاملہ اور مسئلہ لیکن پی پی کے لیے ایک بڑا مسئلہ مخدوم امین فہیم بھی ہیں، ان صاحب کو یہ ناز ہے کہ بی بی نے ان کو وزارت عظمی کے لیے نامزد کیا تھا، بی بی ان کو بہت چاہتی تھیں، اس لیے پارٹی ان کو دے دی جائے، لیکن زرداری صاحب اگر پارٹی ایم اے ایف کو دے دیں تو بھلا خود کیا کریں، جہاں تک چاہنے کا مسئلہ ہے تو بی بی تو بہت سوں کو عزیز رکھتی تھیں ،تو کیا ہر عزیز پارٹی کا چیر مین بن جاوے، عزیز تو زرداری صاحب بھی بہت سوں کو رکھتے ہیں مگر کیا ان سب کو چیر مین بنا دیں، نا بابا ایسا بھلا کیوں ہونے لگے۔
آصف زرداری جب صدر پاکستان تھے تب انہوں نے اپنے ابا کے مرحوم ہونے کے بعد بلاول کو سردار بنانے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا،لیکن یہ فیصلہ در اصل بیٹے کے دانت دیکھنے کے لیے تھا، بیٹے نے پارٹی کا با ضابطہ چیر مین بننے کے دانتوں کی نمائش کروائی تو گویا ابا حضور کے دانت کھٹے کر دیے اس لیے آصف زرداری نے پرانا فیصلہ واپس لے کر خود سردار بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کی چیر مینی ہی بیٹے کو ہضم نہیں ہو رہی توابا کی موجودگی میں قبیلے کی سرداری بھلا کیوں کر ہضم ہو سکے گی ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.