ارتقاء کا سفر !

منگل 16 دسمبر 2014

Muhammad Irfan Nadeem

محمد عرفان ندیم

ہم امریکہ سے بات شروع کر تے ہیں ، امریکہ اکیسویں صدی کا سب سے مضبوط، خود مختار اور جمہوری ملک ہے۔امریکہ کو امریکہ بننے اور ایک خود مختار جمہوری ریاست کہلانے میں تین سو سال لگے ہیں ۔ دنیا11اکتوبر1492تک امریکہ کے نام سے بے خبر تھی لیکن12اکتوبر 1492میں کولمبس نے امریکہ دریافت کرنے کا اعلان کر دیا ۔ 1607میں جان سمتھ تین جہازوں کے قافلے کے ساتھ ورجینیا کے ساحل پر اترا اور جیمز ٹاوٴن کے نام سے برطانوی نو آبادیات کی بنیاد رکھی اورا س کے بعد امریکہ میں نو آبادیات کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔

1664میں برطانوی دستوں نے نیو نیدر لینڈ پر قبضہ کر لیااور اس کے بعد پوری دو صدیاں امریکہ خانہ جنگی کی گود میں کھیلتا رہا۔ ان دو صدیوں میں امریکہ کا حال وہی تھا جو 1857سے لے کر 1947تک برصغیر ہندوستان کا تھا۔

(جاری ہے)

سترویں اور اٹھارویں صدی کے امریکہ اور آج کے افریقہ میں کو ئی خا ص فرق نہیں تھا۔ غلاموں کی تجارت، خانہ جنگی، اقتدار کی کشمکش، برطانوی مظالم ،ٹیکسز کا نفاذ، کسانوں کے مظاہرے، ملازموں کی ہڑتالیں اور لا اینڈ آرڈر کی خراب صورتحال۔

پھر 1860میں امریکہ کو ابراہم لنکن مل گیا اور اس نے جنوبی ریاستوں کو ملا کر ایک قومی حکومت کی بنیاد ڈالی۔ حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے ، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر ہونا شروع ہو گئی ، خانہ جنگی پر قابو پالیا گیا، غلاموں کی تجارت ممنوع قرار دے دی گئی، ملازموں کو حقوق ملنے لگے، رنگ اور نسل کا امتیاز ختم ہو نے لگا اور امریکہ نے امریکہ بننے کا سفر شروع کر دیا۔

آج امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور ہے، امریکہ پچھے ساٹھ ستر سالوں سے دنیا پر حکمرانی کرتا آ رہا ہے ، دنیا میں سب سے ذیادہ تعلیمی ادارے امریکہ میں ہیں ،دنیا کی ٹاپ ٹین یونیورسٹیاں بھی امریکہ میں ہیں ، دنیا میں سب سے ذیادہ ارب پتی افراد امریکہ میں رہتے ہیں ، دنیا میں سب سے ذیادہ چیرٹی کے ادارے اور افراد امریکہ میں ہیں، بل گیٹس اور وارن بفٹ جیسے ”سخی“ لوگ بھی امریکی ہیں ، دنیا میں سب سے ذیادہ ڈاکٹرز، انجینئرز اور سائنسدان امریکہ میں ہیں ، دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ ڈیلر امریکہ ہے ، دنیا میں سب سے ذیادہ ایجادات امریکہ میں ہو رہی ہیں ،دنیا میں سب سے ذیادہ ایٹم بم امریکہ کے پاس ہیں، امریکہ کا دفاعی بجٹ سب سے ذیادہ ہے ، امریکہ جب چاہے اور جہاں چاہے اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے ، امریکہ کا انٹیلیجنس سسٹم سب سے مضبوط ہے ، امریکہ کے جمہوری سسٹم کی مثالیں دی جاتی ہیں ، آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ جیسے اداروں کے دفاتر امریکہ میں واقع ہیں ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی قونصل کا اجلاس بھی امریکہ میں ہوتا ہے اور دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرنے اور دنیا کو اپنی مرضی سے چلانے کے اجلاس اور خفیہ میٹنگز بھی امریکہ میں ہوتی ہیں ۔

دنیا میں سب سے ذیادہ ملٹی نیشنل کمپنیاں امریکہ میں ہیں ، دنیا کا نوے فیصد میڈیا امریکہ کے کنٹرول میں ہے ،دنیا میں سب سے ذیادہ تحقیق امریکہ میں ہوتی ہے اور عالمی پالیسی ساز ادارے امریکی مفادات کو مد نظر رکھ کر پالیسیاں ترتیب دیتے ہیں ۔یہ سب وہ عوامل ہیں جنہوں نے امریکہ کو امریکہ بنا یا ہے اور امریکہ کو اس اسٹیج تک پہنچنے کے لیئے تین سو سال کا عرصہ لگا ہے ۔

اگر ہم کہیں کہ امریکہ آزادی کے فورابعد سپر پاور بن جاتا،1860کے فورا بعد ایک مضبوط، جمہوری اور خود مختار ریاست بن جاتا اور بیسویں صدی کے شروع سے عالمی پالیسیاں امریکی مفادات کو مد منظر رکھ کر بنائی جاتی تو شاید ہماری یہ سوچ غلط ہو گی۔ خاندان ہوں ،افراد ہوں، معاشرے ،تہذیبیں یا ملک ہر ایک کو ارتقاء کے تدریجی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور وہ ان تدریجی مراحل سے گزرے بغیر ارتقاء کی گاڑی پر سوار نہیں ہو سکتا۔

آج اگر امریکہ امریکہ ہے ، برطانیہ برطانیہ اور جاپان جاپان تو امریکہ ،برطانیہ اور جاپان نے اس اسٹیج تک پہنچنے کے لیئے صدیوں کا سفر طے کیا ہے ۔یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ آج کوئی ملک آزاد ہو اور کل اس کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہونا شروع ہو جائے اور وہ ڈی ایٹ کی صف میں شامل ہو جائے ۔آپ آج کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو نظر آئے گا ان ممالک نے ماضی میں صدیوں کا سفر طے کیا ہے ۔

اور اگر آپ کہیں کہ عرب ریاستوں ،سنگاپور، سوئزرلینڈ ،ڈنمارک ،ناروے اور ان جیسے دیگر ممالک کی ترقی تو حال کی بات ہے تو اس کا جواب میں آگے چل کر دوں گا ۔
اب ہم آتے ہیں پاکستان کی طرف ، پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کی سو سالہ جد وجہد کا نتیجہ تھا ، سو سال تک جنگیں لڑنے، مظالم سہنے اور اپنا سب کچھ لٹانے کے بعد پاکستان ان کے حصے میں آیا تھا ۔

ایک ایسا پاکستان جس کے پاس وسائل تھے نہ افراد،مشینری تھی نہ ساز وسامان ،ڈاکٹر تھے، انجینئر تھے نہ سائنسدان ،فیکٹریاں تھیں ،ملیں اور نہ کارخانے ،سڑکیں تھیں نہ ریلوے ،دفاتر تھے نہ سرکاری ملازمین ، جہاز تھے ، ایئر پورٹ اورنہ بندرگاہیں اور حد تو یہ تھی کہ ا س کے پاس اپنا کوئی آئین اور دستور بھی نہیں تھا۔ اس کے باوجود اللہ کا کرم تھا کہ پچاس سال بعد وہی پاکستان ایٹمی طاقتوں کی صف میں کھڑا تھا ۔

آج وہی پاکستان جنوبی ایشیا کا اہم ترین ملک ہے جس کی مرضی کے بغیر عالمی طاقتیں کو ئی پالیسی ترتیب دے سکتی ہیں اور نہ اس پر عمل پیرا ہو سکتی ہیں ۔آج اس کا شمار دنیا کے اہم ترین ممالک میں ہوتا ہے اور آج اس پاکستان کو ساتھ لے کے چلنا نہ صرف عالمی طاقتوں کی مجبوری بلکہ کمزوری بن چکاہے اور آج وہ پاکستان عالمی برادری میں انتہائی اہم حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔

آج اس پاکستان کی فوج کا شمار دنیا کی اہم ترین اور بہادرا فواج میں ہوتا ہے ، آج اس پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی دنیا کی نمبر ون انٹیلیجنس ایجنسی ہے ۔، آج وہ پاکستان دنیا کا بہترین اسلحہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے ،آج اس پاکستان کے پاس دو سو سے زائد ایٹم بم بنانے کی صلاحیت موجود ہے ، آج امریکہ ،روس اور چین جیسی سپر رپاورز اسے اپنے بلاک میں شامل کرنے کے لیئے بے چین ہیں اور ذیادہ سے ذیادہ سرمایہ کارے کر رہی ہیں اور آج وہ پاکستان اپنی اہمیت، حیثیت اور کردار کی بنیاد پر عالمی طاقتوں کی مجبوری بن چکا ہے ۔

68سال کی عمر میں انتی بڑی کامیابیاں حاصل کر لینا واقعی ایک کمال ہے اور یہ کمال صرف پاکستان جیسا ملک ہی کر سکتا ہے ۔
صبح شام ٹی اسکرینوں پر فرسٹریشن پھیلانے والے دانشوروں ، مغربی اور یورپی ترقی کے گن گانے والے لکھاریوں اور پاکستان کوایک ناکام ریاست ڈکلیئر کرنے والے تجزیہ کاروں کو یہ امر نہیں بھولنا چاہیئے کہ پاکستان اس وقت اپنی عمر اور اپنی تاریخ کے ارتقائی مراحل سے گزر رہاہے اور اس وقت تک اس ملک نے اپنی عمر اور قد سے بڑھ کر کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ باقی رہا یہ سوال کہ کہ بعض عرب ریاستوں اور یورپی ممالک نے بہت کم عرصے میں ترقی کی ہے اس کا جواب اگلے کالم میں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :