دھرنوں پہ دھرنہ، عوام کہاں جائیں؟
بدھ 10 دسمبر 2014
(جاری ہے)
یہاں یہ سوال بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ اگر دھرنے ہی ملکی مسائل کا حل ہیں تو ملک سے پولیو ، غربت ،انتہا پسندی ، دہزت گردی ،بھوک اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو جانا چاہئے تھا جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں ان مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے صحت کی دگرگوں صورت حال کا اندازہ اس بات سے لگائیں کے فیصل آباد ، سرگودھا ،بہالپور ۔ملتان اور لاہور کے ہسپتالوں میں نو مولود بچوں کی صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر ہلاکتیں کسی بھی معاشرے کے لے ڈوب مرنے کا مقام ہونا چاہے تھا مگر اتنی زیادہ ہلاکتوں کا زکر نہ ہی دھرنے والوں کی ترجیح ہے حکومت کی تو خیر بات ہی چھوڑیے۔ اسی طرح پاکستان بھر میں ٹریفک حادثات میں ہونے والا اضافہ اور ہلاکتوں کی تعداد ،تڑیفک پولیس کی نا اہلی جیسے مسائل بھی ہمارے لئے ملکی ایشو نہیں ہیں حالانکہ دہشت گردی میں ہونے والی ہلاکتوں سے زیادہ ہلاکتیں ٹریفک کے حادثات میں ہو رہی ہیں۔
بتا یا جاتا ہے کہ پاکستان میں سالانہ30 ہزار افراد حاثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں اور لاکھوں زخمی جن میں کئی معذوری کی زندگی بھی بسر کرتے ہیں پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ڈرائیوروں کی غفلت، تیز رفتای، گاڑیوں اور سڑکوں کی ناقص حالت ٹریفک پولیس کی نااہلی کے باعث ٹریفک کے بدترین حادثات پیش آتے ہیں۔عداد و شمار کو سائنسی طریقے سے جمع کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تقریباً تیس ہزار لوگ ہر سال حادثات کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں یہ عداد و شمار حتمی نہیں ہیں کیونکہ شہروں اور دیہاتوں وغیرہ میں جو حادثات رپورٹ نہیں ہوتے بلکہ قست کا لکھا کہہ کر قبر میں اتار دئے جاتے ہیں اگر انہیں بھی عدادو شمار میں شامل کر لیا جائے تو ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں دگنا اضافہ شامل کیا جا سکتا ہے ایک اور رپورٹ منظر کشی کرتے ہوئے بتاتی ہے کہ صرف صوبہ پنجاب میں گزشتہ برس 1 لاکھ67 ہزار حادثات میں 11 ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 9 ہزار کے قریب لوگ معذور ہوئے۔ حادثات میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے افراد میں سب سے زیادہ نوجوان نسل ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق 41 ہزار 297 خواتین بھی ٹریفک حادثات کا شکار ہوئیں، جن میں سے بہت سی خواتین جاں بحق ہوئیں اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئیں۔ ملک کا کوئی حصة ایسا نہیں جہاں حادثات نہ ہوتے ہوں بلکہ تمام حادثات کی وجوہات بھی یکساں ہوتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثات میں بے پناہ اضافے کی عمومی وجوہات قانون کی خلاف ورزی، مخدوش سڑکیں، ٹرانسپورٹ کی خراب حالت، ڈرائیوروں کی غفلت، تیز رفتاری سے گاڑیاں چلانا اور گاڑیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار کرنا، منصوبہ بندی سے ہٹ کر بنائے گئے خطرناک موڑ اور دو رویہ سڑک کے درمیان اور اطراف میں حفاظتی جنگلے کا نہ ہونے کے ساتھ ایک اہم وجہ دوارن ڈرائیوننگ موبائل فون کا استعمال اور ٹریفک پولیس کی غیر زمہ داری حادثات کا باعث بنتی ہے، سی این جی کِٹس کا پھٹ جانا بھی حادثات کا ایک محرک ہے۔
دھرنوں کا مقصد تو اس مکروہ نظام کو تبدیل کرنا ہونا چاہے تھا اگر یہ نظام جس نے عام پاکستانی کی جان خشک کر رکھی ہے نے تبدیل ہی نہیں ہونا اور عوام کے مسائل حل نہیں ہونے تو ایسے دھرنوں کا کیا فائدہ۔؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.