چالاک ماسٹر

جمعرات 4 دسمبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہید کر دیے گئے، شہادت تو شہادت ہی ہوتی ہے لیکن ایسی شہادت محض تمناؤں سے نہیں قسمت سے ملا کرتی ہے، ڈاکٹر صاحب کے تو عیش ہو گئے ، انہیں جنت مل گئی، ان کی حوریں بھی خوش ہیں کہ ان کا دلہا ان کو مل گیا ، شہید کرنے والے ظالموں نے اپنی بدبختی پر خود ہی مہر لگا دی، ڈاکٹر صاحب کو جاننے کا دعوی کرنے والے ان کو اتنا نہیں جانتے تھے جتنا دشمن جانتا تھا،بد بخت دشمن نے اپنے آباؤ اجداد کی روحوں کو سلامی دینے کے لیے بغض و نفرت کی آگ گولیاں بر سا کر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی ،اور دلیل کا جواب جان لے کر دینے کا پرانا حربہ آزمایا، اب یہ ڈاکٹر صاحب کے ورثہ کا کام ہے کہ دشمن کا چین و سکون حرام کر دیں۔

اور ثابت کر دیں شہید کی موت واقعی قوم کی حیات ہوتی ہے۔

(جاری ہے)


####
30نومبر کو بھی نیا پاکستان نہیں بن سکا ، البتہ بنے بنائے پاکستان کو خانہ جنگی کی آگ میں جھونکنے کا پروگرام ضرور سامنے آیا ہے، خان صاحب نے اعلان کیا :” 4دسمبر کو لاہور بند ہو گا ، 8کو فیصل آباد ، 12کو کراچی اور پھر16دسمبر کو پورا پاکستان ، ظاہر ہے خوشی خوشی تو کوئی بند کرنے پر تیار نہیں ہو گا، البتہ ڈنڈے کے زورپر ،جلاؤ گھیراؤ اورمار دھاڑ کر کے کچھ بھی کیا جا سکتا ہے ، اگر چہ اس کو پر امن جدو جہد تو نہیں کہا جائے گا، لیکن اب گھی سیدھی انگلی نہیں نکل رہا ، تو ٹیڑھی کرنا پی ٹی آئی کی ضرورت ٹھہری، 30نومبر کو خان صاحب نے اعلان کیا کہ 16دسمبر کو پورا پاکستان جام کیا جائے گا، جام ہوتا ہے یا نہیں، خان صاحب کر پائیں گے یا نہیں لیکن یہ ضرور غور طلب ہے کہ 16دسمبر کو یہ کام کیوں کرنا ٹھہرایا گیا،اس دن سقوط ڈھاکا ہوا تھا، خان صاحب پاکستان دشمنوں کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، یہی کہ جس دن تم نے ہمیں دو لخت کیا تھا ، اس دن ہم بچے کھچے پاکستان کو داؤ پہ لگانا چاہتے ہیں، آؤ ہم سے ہاتھ ملاؤ اور پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجاؤ ۔

نعرے تو مکتی باہنی کے بھی خوش کن تھے اور ان نعروں کی ہاں میں ہاں ملانے والے بھی نیا وطن بنانا چاہتے تھے، آزادی کے خواہاں تھے ، خان صاحب بھی آزادی چاہ رے ہیں، ننگ دھڑنگ آزادی ۔ خان صاحب آپ کی جنگ تو میاں صاحب سے ہے نا! لیکن یہ میاں دشمنی تو نہیں یہ تو پاکستان دشمنی ہے ۔ پاکستان ہی عالم اسلام کی آنکھوں کاتارا ہے اور پاکستان ہی عالم کفر کے گلے کا کانٹا ہے۔


####
پاکستان تحریک انصاف کے چالاک رہ نما شاہ محمود قریشی نے اپنے سربراہ کے بیان میں پیوند لگائے ہیں، سب سے بڑا پیوند تو یہ ہے ”ہم دکانیں اور کاروبار بند نہیں کرنا چاہتے “کیوں کہ تاجروں نے آنکھیں دکھائی تھیں ، سول نافرمانی سے زیادہ برا حشر ہونا تھا اعلان کا ، اس لیے چالاک ماسٹر نے پیوند کاری کی ہے ، دوسرا پیوند یہ لگایا :”16دسمبر کو چوں کہ سقوط ڈھاکا ہوا تھا ، اس لیے پورا پاکستان 18دسمبر کو بند کریں گے،بند کرنے سے مراد ہے کہ سڑکیں بند کریں گے ۔

“ چالاک ماسٹر!کان ادھر سے پکڑو یا ادھر سے بات تو ایک ہی ہے،سقوط ڈھاکا آپ یوں کہہ رہے ہیں جیسے اچانک آپ کو پتا چلا ہو کہ اس دن پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ ہوا تھا ، لگتا ہے لوگوں کے لعن طعن نے ٹیوٹر قریشی کی آنکھیں کھول دی ہوں ، یا ممکن ہے خان صاحب نے مشورہ ہی نہ کیا ہو استاد قریشی سے ،ویسے بھی ایسے مشورے خان صاحب شیخ صاحب سے کرتے ہیں ،دعاہے استاد قریشی کے ہاتھ لگنے والے ناخن عقل کے ہوں ، گنجے کے نہ ہوں ، ورنہ ٹنڈ کی ایسی تیسی ہو جائے گی۔


####
47سالہ پی پی نے 30نومبر کو اپنا برتھ ڈے منایا،بڑا شور تھا کہ بلاول تیر ماریں گے ،لیکن بلا سائیں لندن میں ہیں ،کہا جاتا ہے ان کو ڈاکٹروں نے آنے سے منع کیا ،ظاہرہے ان کے ابا سائیں سے بڑا ڈاکٹر کون ہو گا، وہ گریجویٹ ہوں یا نہ لیکن ڈاکٹر ضرور ہیں، سیاسی سائنس میں پی ایچ ڈی ہیں ابا سائیں ، انہوں نے جب دیکھا کہ بیٹے نے واقعی خود کو چیر مین سمجھنا شروع کر دیا ، انہوں نے ڈور کھنچوادی ہوگی، چاہے ڈور ہومیو ڈاکٹر کے سے کھنچوائی ہو یا انگریزی ڈاکٹر سے یا کوئی 100سالہ سنیاسی باوا اس کلام کے لیے ہائر کیے ہوں ، لیکن ابا سائیں آخر ابا سائیں ہیں ، اور سال گرہ پروگرام میں بلا سائیں کے ابا سائیں نے میاں صاحب کو تو بھگو بھگو کے لگائی ہیں لیکن خان صاحب کو لگانے کے لیے بھگونے کی زحمت بھی نہیں کی، چلیں اس بہانے خان صاحب ڈاکٹر زرداری کو بھی جھاڑیں گے ، ورنہ ان کی توپوں کا رخ تو میاں صاحب کی طرف ہی ہوتا ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :