صحت کا انصاف

جمعہ 28 نومبر 2014

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

سرکاری ہسپتالوں کے اندر ہروقت خوش گپیوں میں مصروف ڈاکٹر،بے لگام نرسیں اورتڑپتے غریب مریض اگریہ صحت کاانصاف ہے تواللہ ایسے انصاف سے نہ صرف اپنوں بلکہ دشمنوں کوبھی بچائے ۔پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد سب سے زیادہ توجہ تعلیم اورصحت پردی۔ اس مقصد کیلئے بھاری فنڈز منظور ہونے کے ساتھ مانیٹرنگ ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں لیکن اس کے باوجودخیبرپختونخوا میں صحت کے ساتھ جوکھیل کھیلا جارہاہے وہ انتہائی افسوسناک ہے ۔

اوروں کی طرح میں بھی اس خوش فہمی میں مبتلا تھا کہ صحت کاانصاف مہم شروع ہونے کے بعد سرکاری ہسپتالوں کے حالات بدل گئے ہوں گے لیکن کچھ دن پہلے ہزارہ کے ایک بڑے سرکاری ہسپتال میں موبائل سے لطف اندوزاور خوش گپیوں میں مصروف ڈاکٹرز اورسٹاف نرسوں کے سامنے غریب اوربے سہارا مریضوں کودرد وتکلیف سے کراہتے۔

(جاری ہے)

۔ کھٹملوں کی سہولت سے آراستہ بیڈز پرتڑپتے اورایڑھیاں رگڑتے ہوئے جب دیکھاتومیرے توہوش ہی اڑ گئے ۔

کیاصحت کاانصاف اس طرح ہوتا ہے ۔پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے خیبرپختوامیں یقینا تبدیلی کاآغاز کردیا ہے ۔لوٹ ماراورکرپشن کے کئی باب بند ہوچکے ہیں لیکن بھاری فنڈز خرچ کرنے اوربھرپورکوششوں کے باوجود صحت کے شعبے میں تاحال کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے سرکاری ہسپتالوں میں آج بھی غریب مریضوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک روارکھا جارہاہے ۔

وہ ڈاکٹرجومقررہ وقت سے بھی کئی گھنٹے پہلے اپنے پرائیویٹ کلینک پہنچتے ہیں ۔سرکاری ہسپتالوں میں ڈیوٹی کیلئے ان کاسورج آج بھی دوپہر بارہ بجے طلوع ہوتاہے ۔وہ سٹاف نرسیں جومریضوں کی خدمت کے نام پرحکومت سے بھاری تنخواہیں لے رہی ہیں پی ٹی آئی کی حکومت کے آنے سے بھی ان کی صحت پرنہ کوئی اثر ہوا اورنہ ہی ان کے لب ولہجے میں کوئی فرق آیا۔ غریب لوگ کل بھی ڈاکٹروں کے انتظار میں ایڑھیاں رگڑ رگڑ کرجان سے ہاتھ دھوبیٹھتے تھے آج بھی یہی عالم اورمنظرہے۔

حکومت نے ایمرجنسی مریضوں کیلئے طبی سہولیات سرکاری ہسپتالوں میں فری فراہم کرنے کااعلان کیا ۔لیکن یہ اعلان بھی محض چنددنوں کامہمان رہا۔سرکاری ہسپتالوں میں غریبوں کے ساتھ آج ایک مرتبہ پھر ایمرجنسی مریض بھی پیراسٹامول کی گولی اورانجکشن تک باہر سے لانے پرمجبور ہیں ۔فری ٹیسٹ کی باتیں بھی اب پرانی ہوگئی ہیں ۔ایسے میں کیسے کہاجاسکتا ہے کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں صحت کے ساتھ انصاف ہورہاہے۔

سنگدل ڈاکٹروں کی نااہلی،غفلت ولاپرواہی سے مریضوں کے روزانہ تڑپنے کوصحت کاانصاف کسی بھی طورپرنہیں کہاجاسکتا۔سرکاری ہسپتالوں سے علاج کی آس پرآج بھی غریب لوگ زندگی کوترستے جارہے ہیں ۔ڈاکٹروں اورنرسوں میں اچھے ،نیک اورخدمت خلق سے سرشار لوگ بھی بہت ہیں جوصبح سے شام تک مریضوں کی اچھی دیکھ بھال اورعلاج معالجہ کرکے خدمت خلق کی تاریخ رقم کرکے دوسروں کیلئے مثال بنتے جارہے ہیں اورشائد نہیں یقینا شعبہ صحت کانظام انہی خداترس اوررحم دل لوگوں کی وجہ سے قائم ہے ورنہ سرکاری ہسپتالوں کوٹائم پاس کرنے کاذریعہ بنانے والے ڈاکٹروں اورنرسوں کی وجہ سے یہ نظام کب کاتباہ وبرباد ہوجاتا۔

میں نے ایسے بہت ڈاکٹر دیکھے ہیں جنہوں نے اپنے اچھے اخلاق۔۔اعمال ۔۔افعال ا ورکردار کے ذریعے ایک نہیں کئی مریضوں کونئی زندگیاں دیں ۔آج بھی ان سرکاری ہسپتالوں میں ایسے ڈاکٹروں اورنرسوں کی کوئی کمی نہیں جوذات ومفاد سے زیادہ مریضوں کوترجیح دیتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کی وجہ سے نہ صرف یہ ڈاکٹر بھی لفظ ڈاکٹراورنرسیں لفظ نرس کی وجہ سے مفت میں رگڑے جارہے ہیں بلکہ نظام بھی تباہ ہورہاہے ۔

ایسے ہی نااہل ،سنگدل اورکام چور لوگوں کی وجہ سے صحت کاانصاف مہم بھی بھرپورحکومتی کوششوں اوراقدامات کے باوجود کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکا۔صحت کاانصاف مہم پی ٹی آئی حکومت کاایک تاریخی قدم تھا کیونکہ خیبرپختونخوا جوزیادہ تردیہی اورپہاڑی علاقوں پرمشتمل ہے اس وجہ سے یہاں دوسرے صوبوں کی نسبت غربت کی شرح کچھ نہیں بلکہ بہت زیادہ ہے اس لئے یہاں کے اکثر عوام پرائیویٹ ہسپتالوں کے ذریعے علاج معالجے کی سہولت حاصل نہیں کرسکتے ۔

پرائیویٹ ہسپتال اورکلینک تودیگرصوبوں کی نسبت خیبرپختونخوابالخصوص ہزارہ میں زیادہ ہیں لیکن ڈاکٹروں کی بھاری فیس اورمہنگے ادویات کے باعث پرائیویٹ طورپرطبی سہولیات کاحصول یہاں کے عوام کیلئے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔صوبائی حکومت کوصحت کاانصاف مہم کوکامیاب بنانے کیلئے تمام تروسائل بروئے کارلانے چاہیں۔اس مہم سے اقلیت نہیں مفادپرستوں کی اکثریت کوضرورتکلیف ہے کیونکہ اگریہ مہم کامیاب ہوجاتی ہے اورغریب عوام کوسرکاری ہسپتالوں میں طبی سہولیات فری فراہم ہونے لگتی ہیں تواس سے ا ن لوگوں کاکاروبار ہمیشہ کیلئے بند ہونے کاصرف امکان ہی نہیں بلکہ یقین بھی ہے جو سرکاری ہسپتالوں میں اپنی برائے نام ڈیوٹیوں کے ذریعے غریب لوگوں کوتڑپانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔

یہ مٹی ابھی بانجھ نہیں ہوئی۔یہاںآ ج بھی ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے ایماندار ،مخلص،غریب پروراورعوام کادرد اپنے دل میں رکھنے والے ہزاروں ڈاکٹر،نرس،میڈیکل ٹیکنیشن اورحکیم موجود ہیں۔ یہ تودنیاوی نظام کاایک حصہ ہے کہ برے اورمفاد پرست لوگوں کے ساتھ اچھے اورمخلص لوگ بھی ہرجگہ ہوتے ہیں ۔محکمہ صحت میں بھی برے اورمفادپرست لوگوں کے ساتھ اچھے ایماندار اورمخلص لوگوں کی کوئی کمی نہیں۔صوبائی حکومت قوم کے ایسے حقیقی مسیحاؤں کواپنادست وبازو بناکرصحت کاانصاف مہم ہرصورت کامیاب بنائے ۔پی ٹی آئی حکومت اگریہ کام کرگزری تویہ غریب عوام پراحسان عظیم کے ساتھ ایک ایساتاریخی کارنامہ ہوگاجسے دنیا پھر برسوں بعد بھی کبھی بھول نہیں پائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :