”میری نظر کمزور نہیں خراب بھی ہے“

ہفتہ 22 نومبر 2014

Ahmed Mansoor

احمد منصور

ہم دس صحافی اور اینکر تھے، سات مرد، تین خواتین۔ جو پندرہ نومبر کی صبح تقریبا ساڑھے سات بجے دوسرے کیمرہ مین ساتھیوں اور فوجی بھائیوں کے ساتھ اسلام آباد ہیلی پورٹ پر کھڑے آرمی ایوی ایشن کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر سوار ہوئے، اعدادوشمار کے گھن چکر میں پڑے رہنا میری عادت ہے یا اسے بیماری سمجھیں، فضاؤں میں بلند ہونے کے بعد سے لے کر جنگ زدہ شمالی وزیرستان میں اپنی پہلی منزل میر علی کے ہیلی پیڈ پر اترنے تک کئی مرتبہ ہیلی کاپٹر کے مسافروں کا جائزہ لیا، اب بھی بیس بائیس مسافروں میں صحافی دس ہی نکلے، سات مرد، تین خواتین۔


آپریشن ضرب عضب کے انچارج میجر جنرل ظفر اللہ خان پر شور ماحول میں اپنے ساتھ بیٹھے وجاہت علی خان کی باتیں سمجھنے کی کوشش میں نظر آئے، ان کے سامنے بیٹھے برادرم متین حیدر کے ہاتھ شائید جنرل صاحب کی کتاب لگ گئی تھی، پڑھنے کے رخ نے بتایا کتاب انگریزی میں تھی، دنیا ٹی وی کے اینکر عمران اپنے چمکتے سمارٹ فون پر ویڈیو گیم کھیلنے میں مگن ، دنیا ٹی وی کے کہنہ مشق دفاعی امور کے رپورٹر محمد عمران کے لیئے ہمیشہ کی طرح ایم آئی 17 کی پرواز کا شور لوری کا کام دے رہا تھا، اے پی پی کے محمد اصغر اپنے موبائل کے بہترین کیمرے کو مسلسل آزمانے میں مصروف تھے جب کہ سینئر صحافی و تجزیہ نگار زاہد حسین دیکھ تو کھڑکی سے باہر رہے تھے مگر انداز سے لگتا تھا کسی گہری سوچ میں ہیں،اپنے آپ کو شامل کروں تو یہ سات مرد صحافی ہی بنتے ہیں۔

(جاری ہے)

رائٹر کی شیریں سردار جو عمر اور تجربے دونوں میں باقی دونوں خواتین صحافیوں سے کہیں آگے ہیں، زاہد حسین کے بائیں طرف بیٹھی میری طرح کا ہی کوئی کام کررہی تھیں۔ کاک پٹ کے دروازے کے ساتھ بنی ایک نشست پر پی ٹی وی کی تنزیلہ مظہر اور دوسری پر سماء ٹی وی کی غریدہ فاروقی ۔۔۔
قصہ مختصر میری گنتی کے مطابق پھر وہی سات مرد صحافی اور تین خواتین صحافی۔


میر علی میں انچارج بریگیڈیئر امیر خان اور دوسرے افسر،جوان ہمارے استقبال کے لیئے موجود تھے، کوریج کا سلسلہ شروع ہوا، وہی دھما چوکڑی، ہر رپورٹر اور اینکر اپنے کیمرہ مین کے ساتھ ، دکھائی جانے والی جگہوں کی معلومات اپنے اپنے انداز میں ریکارڈ کر رہا تھا۔
طالبان کی ایک نجی جیل اور ٹارچر سیل کے ایک چھوٹے کمرے میں بیک وقت کام کرنا مشکل تھا تو ایک اپنی ریکارڈنگ کرتا تو پھر دوسرا اس کی جگہ لیتا، مجھ سے پہلے سماء کی غریدہ فاروقی مائیک ہاتھ میں لے کر کیمرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہایت اعتماد کے ساتھ بول رہی تھیں،
” پاکستان کی پہلی خاتون صحافی شمالی وزیرستان کے اگلے محاذ پر ، سماء بازی لے گیا،جنگی کوریج ایک خاتون صحافی کے ساتھ پہلی مرتبہ، صرف سماء پر دیکھ رہے ہیں“
میں چونک گیا، پیچھے مڑ کر دیکھا پی ٹی وی کی تنزیلہ مظہر ایک فوجی افسر کا انٹرویو کرنے میں مگن تھی، شیریں سردار کی طالبان کے جہادی لٹریچر کے ساتھ مغز ماری جاری تھی، میں سمجھ گیا، میری نظر کو دھوکا نہیں ہوا بلکہ شائید غریدہ فاروقی ریٹنگ کے چکر میں پرجوش ہو رہی ہیں۔


ایک مسجد سے طالبان کے زیر زمین ٹھکانے کا راستہ جاتا تھا، وہاں بھی ”پہلی خاتون صحافی آپ کو سب سے پہلے دکھانے لے جا رہی ہے طالبان کا ہیڈکوارٹر“ کے الفاظ کانوں میں پڑے، دائیں بائیں دیکھا ساتھ کھڑے فوجی افسر اور دنیا ٹی وی کے محمد عمران مسکرا رہے تھے، میری پریشانی ختم ہو گئی کہ نظر ٹھیک ہے، ہمارے ساتھ صرف ایک خاتون صحافی نہیں بلکہ تین ہی ہیں۔

بس ریٹنگ کا چکر ہے۔
فوجی بھائی بھی ہر جگہ گنتی پوری رکھتے ہیں، میر علی سے میران شاہ،اور وہاں بھی، ہر نئی جگہ وہ بندے پورے کر کے لے جا رہے تھے۔
مگر میران شاہ سے واپسی سے پہلے ان کی گنتی کچھ کم تھی پوری کرنے کے لیئے آواز لگائی، کون نہیں ہے
کسی کا جملہ آیا۔ ایکسکلیوسو غائب ہے۔
واپسی پر بھی مجھے اپنی گنتی میں کوئی خامی نظر نہیں آئی،یقین ہو گیا عینک ضرور لگی ہے مگر دکھتا سب ٹھیک ہے۔


آفس پہنچ کر کام ختم کیا، مختلف نیوز چینلز کی اسکرینوں پر شمالی وزیرستان کوریج شروع تھی، سماء کی اسکرین پر رک گیا۔
”سماء کا اعزاز، پاکستان کی پہلی خاتون صحافی میدان جنگ میں“
میں مسکرا دیا، پچھلے دوروں میں ہمارے ساتھ کئی خواتین صحافی تو جا چکی ہی ہیں، خود اس دورے میں بھی ایک نہیں تین تھیں۔ بریکنگ نیوز اور ریٹنگ نے جھوٹ،سچ کی تمیز کو بے معنی کر دیا ہے، شائید ہم بھی یہی کچھ کر رہے ہیں۔


مگرمیرا مسئلہ تو بعد میں شروع ہوا ، میں سولہ نومبر کی شام سے سخت پریشان ہوں، سماء کی اسکرین پر الطاف بھائی کہہ رہے تھے
” غریدہ فاروقی شمالی وزیرستان میں جانے والی پہلی پاکستانی خاتون صحافی ہیں، انہیں ستارہ جرات دیا جائے، وہ خود بھی انعام دیں گے“
جب الطاف بھائی نے کہہ دیا کہ شمالی وزیرستان صرف ایک خاتون صحافی گئی تو پھر میں تنزیلہ مظہر اور شیریں سردار کو خواتین صحافی کیوں سمجھتا رہا۔
الطاف بھائی غلط کیسے کہہ سکتے ہیں۔
اوہ میرے خدا، میری نظر کمزور ہی نہیں، خراب بھی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :