نیپال میں چند روز

جمعرات 20 نومبر 2014

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

Pakistani! visa gratis(پاکستانی ! آپ کے لئے ویزہ مفت ہے ۔)۔ یہ تھے وہ خوبصورت الفاظ جو نیپال کے تری بھون انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر امیگریشن آفیسر نے ادا کئے۔ نیپال اُن چند ممالک میں شامل ہے ، جہاں پاکستانی بغیر کِسی جھنجھٹ کے صرف ٹکٹ کٹا کر پہنچ سکتے ہیں یعنی پاکستانیوں کے لئے ویزہ آن آرائیول کی سہولت موجود ہے ۔اوریہی وجہ تھی جو فیملی کے ساتھ نیپال جانے کا ارادہ بنا۔

ہم لوگ پندرہ دِن کے ویزہ کے حصول والی قطار میں کھڑے تھے کہ ڈیوٹی پر موجود ایک ا میگر یشن آفیسر نے ہمیں مفت ویزے کے حصول والے کاوٴنٹر پر پہنچا دِیا۔ امیگریشن آفیسر نے ایک مہینے کے ملٹی پل انٹری ویزے لگادیئے۔ یہ وہ پہلا مُلک تھا جہاں بطور پاکستانی شہری مُجھے بغیر فِیس کے ویزہ مِلا۔ سارک ممالک کے شہریوں کو تیس دن کا ملٹی پل انٹری ویزہ مفت دیا جاتاہے۔

(جاری ہے)

نیپال میں دیگر غیر ملکیوں سے تیس دن کی ویزہ فیس چالیس امریکی ڈالر وصول کی جاتی ہے۔ دیگر سارک ممالک کی طرح نیپال میں بھی سارک ممالک کے شہریوں کو اکثر سیاحتی مقامات پر رعایتی ٹکٹ کی سہولت حاصل ہے، جو دیگر غیر ملکیوں کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ نیپال جیسے چھوٹے ہمالیائی ملک میں مغربی ملکوں، مشرقِ بعید کے ممالک اور بھارتی سیاحوں کی بھر مار تھی۔

بنگلہ دیش کے بھی کافی سیاح نظر آرہے تھے۔ نیپالی روپیہ اور پاکستانی روپیہ تقریباّ ہم قیمت ہیں۔
پہاڑی شہر پو کھرا جو نیپال کا تیسرا بڑا شہر بھی ہے ، سیاحوں سے بھرا ہُوا تھا۔ پوکھرا ، نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو کے مغرب میں تقریباّ دو سو کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ پوکھرا جانے کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ، رینٹ اے کار اور سیاحوں کے لئے خصوصی بسوں کی سروس دستیاب ہے۔

ایئر کنڈیشنڈ سیاحتی بس کا کرایہ مختلف کمپنیاں نو سو سے ایک ہزار نیپالی روپے تک چارج کرتی ہیں۔ نان اے سی بس کا کرایہ سات سو نیپالی روپے ہے۔ پوکھرا جانے کے لئے چند ڈومیسٹک ایئر لاینز بھی آپریٹ کر تی ہیں۔ ون وے ٹکٹ تقریباّ ایک سو ڈالر کا ہوتا ہے۔ پوکھرا کی خوبصورت پھیوا جھیل اور اناپورنا پہاڑی سلسلہ، سیتی دریا اور قدرتی آبشاریں قابلِ دید ہیں۔

ہائیکنگ کے علاوہ پیرا گلائڈنگ اور رافٹنگ بھی مقبول سیاحتی سرگر میاں ہیں۔ سیاحتی علاقوں کے آس پاس بے انتہا مہنگائی تھی اور مختلف اشیاء کی من مانی قیمتیں تھیں۔ لیک سائڈ پر ایک حلال کھانوں کا ریسٹورنٹ بھی تھا۔ پوکھرا اور گردو نواح میں غیر ملکی سیاح طویل عرصے کے لئے بھی قیام کرتے ہیں۔ مختلف مغربی ممالک کے سیاح کرائے کی سائیکلوں اور اسکوٹروں پر بھی نظر آئے۔

پوکھرا میں صفائی ستھرا کا نظام ، کٹھمنڈو کے مقابلے میں بہتر نظر آیا۔
نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں بھی بہت سیاح نظر آرہے تھے۔ سیاحتی مقامات کے آس پاس اور ہوٹلوں کے قریبی علاقوں میں مہنگائی اپنے عروج پر تھی۔ تھمل بازار میں ہر وقت سیاحوں کے ہجوم نظر آرہے تھے۔ ہندو مذہب اور بدھ مت کے مختلف مندر اور پٹن اور بھکتا پور کے تاریخی شہر سیاحوں کی دلچسپی کے مقام ہیں۔

مضافات میں نگر کوٹ اور اسکی پہاڑی چوٹی تفریحی مقام ہیں، جہاں سیا ح سورج کے طلوع اور غروب کے مناظر دیکھنے جاتے ہیں ، ماونٹ ایورسٹ بھی یہاں سے دیکھا جاسکتا ہے۔ تقریباّ پونے دو سو ڈالر میں ماونٹ ایورسٹ کا نظارہ ہوائی جہاز سے بھی کِیا جاسکتا ہے۔ مختلف مقامی ہوائی کمپنیاں ، ایورسٹ فلائیٹس آپریٹ کر تی ہیں۔ نیپال میں خواتین بہت فعال ہیں۔

تقریباّ ہر تیسری دوکان ، خواتین چلا رہی ہیں۔ پہلی بار خاتون قصائی بھی یہیں دیکھنے کا اتفاق ہُوا۔ دیہاتی علاقوں میں بھی خواتین، دوکانیں اور ریسٹورنٹس چلا رہی ہیں۔ زیادہ تر نوجوان لڑکیاں جینزاور مغربی لباس میں ملبوس نظر آتی ہیں اور یہی صورتحال دیہی علاقوں کی بھی ہے۔ انفرا اسٹرکچر کے لحاظ سے دارالحکومت کٹھمنڈو بد ترین حالت میں ہے۔

ایک دو سڑکوں کے علاوہ ساری سڑکیں اور گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شِکار ہیں، سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے پڑے ہوئے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ عروج پر ہے، بجلی دارالحکومت میں بھی صرف چند گھنٹے دستیاب ہے۔ بجلی کی کمی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے، کٹھمنڈو کے انٹر نیشنل ایرپورٹ پر بھی بجلی غائب تھی۔ اسکے علاوہ ڈیپارچر لاو‘نج میں بھی ٹکٹنگ ایریا میں ائر کنڈیشنرز کے بجائے پنکھے لگے ہوئے تھے۔

شہر بھر میں دو کانداروں نے تجاوز کرتے ہوئے فٹ پاتھ بھی گھیرے ہوئے ہیں۔ بے ہنگم ٹریفک کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ٹریفک کا کوئی نظام ہے ہی نہیں۔ تقریباّ پورا شہر ہی صفائی ستھرائی کے بحران کا شِکار ہے۔ جگہ جگہ کچرے اور گندے پانی کے جوہڑ نظر آتے ہیں۔ دکانیں بھارتی مال سے بھری ہوئی ہیں۔شراب کی بے شمار دکانیں ہیں۔ نائٹ کلب اور ڈانس بار بھی ہیں۔

تھائی لینڈ کی طرح جگہ جگہ مساج پارلر کھلے ہوئے ہیں۔ کئی نئے پانچ ستارہ ہوٹل زیر تعمیر ہیں۔ اردو یا ہندی زبان لوگ بہ آسانی سمجھ لیتے ہیں۔ حلال کھانے کے چند ہی ریستوران ہیں۔ تھمل کے علاقے میں انقرہ ریسٹور نٹ حلال کھانوں کا ایک بہتر فیملی ریستوران ہے ۔ شہر کے مرکز میں گھنٹہ گھر کے پاس نیپالی جامع مسجد واقع ہے۔ مسجد میں جمعہ کا خطبہ تو مکمل طور پر عربی میں تھا مگر دعا اردو میں مانگی گئی۔ مسجد کا نام بھی ارد و اور انگریزی زبانوں میں لکھا ہوا تھا۔ سالوں سے جاری مسلح کمیونسٹ بغاوت کے نتیجے میں بلا آخر نیپال میں2008میں بادشاہت کا مکمل خاتمہ ہوگیا، مگر عوام ابھی خوش حالی کی منزلوں سے کافی دور ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :