تین شین ایک شرارت

پیر 10 نومبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

دہشت اور خوف کی سب سے بڑی علامت ”داعش“ جس نے بہت سوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں، اس کے بارے میں نئی نئی باتیں اور تحقیقات سامنے آتی رہتی ہیں ،کون سی صحیح ہے کون سی غلط یہ بھی کسی معمے سے کم نہیں ،تا ہم یہ ضرور ہے کہ خواہ مخواہ کی تھانے داری کی عادت سے مجبور امریکا اس معاملے میں بھی نہ صرف اپنی ٹانگیں اڑا اور پھنسا رہا ہے، بلکہ ایران کو بھی گھسیٹ رہا ہے گویا:”ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے“ایران جو کافی وقت سے خطے کا تھانے دار بننے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے، اس کا دل امریکی پیش کش پر بلیوں اچھل رہا ہے،لیکن اپنے دل کی اس اچھل کود کو ایران چھپانے میں مصروف ہے تا کہ عالم اسلام کے سامنے اس کے چہرے پہ نقاب ہی پڑا رہے، جو جو لوگ ایران ، امریکا اوران کے لیڈروں کے قصیدے پڑھتے نہیں تھکتے، اور ان دونوں کو حریف اور رقیب بنانے اور ان کے بیچ لڑائی کی خواہش رکھتے ہیں ان کو پتا ہونا چاہیے کہ ایران اور امریکا کے بہت سے مفادات مشترک ہیں، امریکا و ایران کو بھی چاہیے جو کرنا ہے کھل کھلا کے کریں ،جب پیار ہے تو ڈر کس بات کا؟خدا کرے دونوں کے پیار کو کسی نظر نہ لگے ،یہ پیار یوں ہی پروان چڑھتا رہے ۔

(جاری ہے)


####
جمعہ 7نومبر کو لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے آئی ایس آئی کے اکیسویں سربراہ کی حیثیت سے چارج سنبھالا ہے ، ان کے پیش رو لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالا سلام مدت ملازمت پوری ہونے پر سبک دوش ہو چکے، فوج سمیت کسی بھی ادارے میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں، کوئی نوٹس نہیں لیتا ، لیکن بعض مخصوص حالات کی وجہ سے کچھ لوگوں کو بہت شہرت ملتی ہے ، نئے آئی ایس آئی سربراہ کو اپنے پیش رو کی وجہ سے شہرت ملی، پیش رو کو عمرا ن خان کی تحریک انصاف کی وجہ سے شہرت ملی اور تحریک انصاف کو ظہیرالاسلام کے پیش رو شجاع پاشا کی وجہ سے شہرت ملی اور ان موصوف کو گیٹ میمو نے شہرت دلائی ۔


اخبارات وجرائد ، میگزین و رسالے اور الیکٹرانک میڈیا کے وہ لوگ جو حالات پر نظر رکھنے ، سن گن لینے اور چھان کرید کے عادی ہیں ،وہ جانے والے اور آنے والے کے حالات و واقعات کا جائزہ خوب کھلے دل سے لے رہے ہیں ، ان کے بقول نئے آئی ایس آئی سربراہ سے میاں حکومت کے بہت سے مفاد وابستہ ہیں ،وہ مفاد یہی ہیں کہ یہ صاحب ان عناصر پر نظر رکھیں جو میاں حکومت کی ٹانگیں کھینچنے میں دل چسپی رکھتے ہیں ، نہ صرف نظر رکھیں بلکہ حکومت کے کان میں کانا پھوسی بھی کرتے رہیں ، حکومتی کرسی کے پایوں کی مضبوطی اور ان کو دیمک لگنے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں ، اسی طرح میاں حکومت کو بھی چاہیے کہ فوج کے تمام شعبوں اور افسران سے بنا کر رکھیں، خاص طور پر آرمی چیف اور آئی ایس آئی سربراہ سے ۔

ان کے فنڈ نہ روکیں ، ان کو ملکی سلامتی کے لیے کام کرنے دیں اورخود ملکی ترقی کے لیے کام کریں، سارے کام نہ حکومت کر سکتی ہے ، نہ فوج کو کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ خدا کرے میاں شریف اور راحیل شریف کی جوڑی سلامت رہے ۔
####
الیکشن کمیشن کو اپنے نئے ”بھگوان“ کی تلاش اور اس کا انتظار ہے ، اس کے لیے عدالت عظمی کے سابق جج بھگوان داس مضبوط شخصیت ہیں ، موصوف پہلے بھی کم زور شخصیت نہیں تھے، مگر ان کو الیکشن کمیشن کا بھگوان بننے کی صفت نہیں دی گئی ، اس بار اس بات کاا مکان ہے کہ حکومت انہیں واقعی بھگوان بنادے ، اگر چہ دیگر کئی نام بھی زیر غور ہیں ، اب حکومت اور اپوزیشن کی ترجیح کیا ہوتی ہے ، اس پر کاناپھوسی جاری ہے ، میاں صاحب چین میں تشریف رکھتے ہیں ،عدالت عظمی کی دی گئی مہلت ختم ہونے میں ابھی کچھ دن ہیں ، میاں صاحب کے چین جانے اور زیادہ اہم معاملات سمیٹنے کی بنیاد پر عدالت اس مدت میں اضافہ بھی کر سکتی ہے ، کہتے ہیں” متفقہ سربراہ بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

“ ضرور ہونی چاہییں ،لیکن جب جب جس جس مسئلے پر جتنازیادہ اتفاق کیا گیا تب تب اس معاملے میں جھگڑے بڑھتے اور سب کو اپنی لپیٹ میں لیتے دکھائی دیے ، کیا اس بار بھی یہی ہو گا؟
####
تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات میڈم شیریں مزاری کا کہنا ہے” عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔“میڈم صاحبہ ! اب آپ اور شیخ رشید خان صاحب کے حواس اور دماغ کو آزاد کر دیں ، ورنہ خان صاحب کو کبھی واقعی ہوش آگیا کہ شیریں ، شاہ اور شیخ نے اپنے اپنے مفادات کی خاطر ان کے ساتھ کیا شرارت کی ہے تو وہ یا آپ لوگوں کو فنا کردیں گے ، یا خود صدمے سے جان ہار جائیں گے ، آپ اپنے لیے کوئی دوسری جاب تلاش کر لیں نوازش ہو گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :