رقصِ بھارت !

بدھ 29 اکتوبر 2014

Hafiz Muhammad Faisal Khalid

حافظ محمد فیصل خالد

31 دسمبر سن2001ء کا تذکرہ ہے کہ بھارتی راجیہ سبھا اور لوک سبھا کا اجلاس جاری تھا۔ عقابرین دھواں دار تقاریر کر رہے تھے کہ اچانک سائرن بجنے لگے ۔ گولیوں اور بمبوں کے دھماکوں سے ایوانوں کے در و دیوار لرز نے لگے۔معلوم ہوا کہ حملہ آور پانچ افراد تھے جنہوں نے چھ پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا ۔یہ حملہ آور ابھی اسمبلی میں گھسنے ہی والے تھے کہ بھارت کی خفیہ پولیس نے ان کا راستہ روک لیا۔

اور بھارتی حکومت نے اپنی روایاتِ باطلہ کو بر قرار رکھتے ہوئے اس دہشتگردی کا الزام پاکستان پر لگانے میں ذر۱ بھی تاخیر نہ کی۔دور دراز علاقوں میں بھارتی افواج مشرقی سر حدوں پر گدھوں کی طرح منڈلانہ شروع ہو گئیں۔بھارتی فضائیہ نے پاکستانی حدود میں پروازیں شروع کر دیں ۔

(جاری ہے)

پاکستانی افواج حرکت میں آئی اور دونوں اطراف سرحدوں پر افواج جنگ کیلئے تیار ہو گئیں۔

سن 2003 ء تک صورت ِحال بدستور کشیدہ رہی اور اسی سال”ایل او سی“ کا معاہدہ طے پاکیا گیا۔ جسکے تحت دونوں ممالک قیامِ امن کیلئے معاملات کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی کاپر متفق ہو گئے۔
2006ء تک ہندوستانی خباست سوئی رہی۔اس سال یہ بیدار ہوئی اور تین بار ایل او سی کے معاہدے کی دھجیاں اڑائی گئیں۔2007 میں ایسے12 واقعات پیش آئے جس میں بھارت نے پاکستانی علاقوں میں بلا اشتعال فائرنگ کی ،اورانسانی بستیوں میں ان گنت مہلک اقسام کے بم بر سائے۔

سن 2008 میں بھارتی جارحیت کا یہ ناچ ۷۷ بار ہوا۔افواجِ پاکستان کی جوابی کارائی کے نتیجے میں بھارتی طوپیں خاموش ہو گئیں۔2009 میں 82 بار بھارت نے اپنی پاکستان مخالف دشمنی کے ثبوت دئیے۔2010 میں44 بار بھارت نے امن معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں بلا اشتعال بمباری کی۔2011 میں 15 بار بھارت نے رقصِ ابلیس کا مظاہرہ کیا۔2012 میں 17 بار پاکستان مخالف سوچ کو عملی جامہ پہنایا گیا اور ایل او سی کی بھر پور انداز مین خلاف ورزی کی گئی۔

اگست 2013ء میں ہندوستان نے اپنے پانچ مارے جانے والے فوجیوں کے قتل کا الزام پاکستان پر لگا دیا جسکے نتیجے میں سرحدوں پر حالات دوبارہ کشیدہ ہوگئے۔14 اگست سے 16 اگست2013 تک دو دنوں میں بھارت نے چونتیس بار لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔اگست 2013 سے ستمبر2013 کے دو ماہ میں بھارت نے سامبا سیکٹر ، پاؤنڈ سیکٹر، سیالکوٹ سیکٹر، نکیال سیکٹر، کوٹلی ، آزاد کشمیر ، شکر گڑھ سیکٹر اور کئی دیگر جگہوں پر پاکستان کے خلاف اپنے عزائم کا بھر پور انداز میں اظہارکیا اور اپنی پاکستان مخالف سوچ کا ثبوت دیا۔

اسی سال عید الفطر کے روز بھارتی جارحت میں مزید اضافہ ہو گیا ۔21اگست 2013 کوبھارت نے بغیر اطلاع دےئے دریائے ستلج میں76 ہزار کیو سک سیلابی پانی کا ریکا چھوڑ دیا جسنے پاکستان میں سیلابوں کے نقصانات کو کئی گنا بڑھا دیا۔
امسال بھی بھارت نے پاکستان کی اندرونی کمزور صورتِ حال کے پیشِ نظر سیالکوٹ ورکنگ بائنڈریاور دیگر جگہوں پر پر اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور چھ سات اور آٹھ اکتوبر کو عید کے تینوں دن پاکستانی علاقوں مہلک مواد بر ساتا رہا جسکے نتیجے میں ایک محدود اندازے کے مطابق مختلف علاقوں میں 21 افراد شہید اور 50 زخمی ہو گئے اور ستر ہزار سے زائد افراد شدید طور پر متاثر ہوئے۔

بیس ہزار افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ۔120 تعلیمی ادارے بند ہوئے۔46 دیہاتوں کو خا لی کرا یا گیا ۔اس طرح بھارت نے سن 2013ء اور2014 ء میں 542 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جس میں 13 ہزار مار ٹر گولے فائر کئے گئے۔اس کے علاوہ خطے میں جنگی آلات کی خریداری میں سبقت لے جانے کی بھارتی خواہش اور روس اور اسرائیل سے جنگی ہتھیاروں کا معاہدہ بھارتی حکومت کی پاکستان سے متعلق حکمتِ عملی کا عکاس ہے۔


جبکہ دوسری جانب بھارت کی ان پاکستان مخالف عزائم کے عیاں ہونے کے باوجود پاکستان کی سابقہ و موجودہ حکومت کا بھارت سے متعلق رویہ سمجھ سے بالا تر ہے۔پاکستان نے قیامِ امن کے جذبے کے پیشِ نظر بھارتی جارحیت کا جواب ہمیشہ مثبت انداز میں دیا لیکن بد قسمتی سے بھارت نے پاکستان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے تحت کی جانے والی کاوشوں کا منفی اثر لیا اور دن بدن بھارت کی گردن میں سریا آتا جا رہا ہے۔

جسکے بعد اب یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ تخیلاتی دنیا میں رہنے والے بھارت ار اسکی رعایاپاکستان کی امن پسند حکمتِ عملی کو اسکی کمزوری سمجھ رہے ہیں ۔ اور ستم ظریفی دیکھئے کہ بھارت کے اس دہشتگردانہ رویہ پر عالمی برادری نے کبھی بھی ہندوستان کو شدت پسند کے لقب سے نہیں نوازا۔
جبکہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے صفِ اول کے اتحادی پاکستان کی لا زوال قربانیوں اور نا قابلِ فراموش کا وشوں کے بعد بھی پاکستان کی قربانیوں کو پسِ پشت ڈال کر پاکستان پر تسلسل کے ساتھ دہشتگرد ہونے اور شدت پسندوں کو پناہ دینے کے الزامات پاکستان مخالف قوتوں کے خیالات کے مظہر ہیں۔

جس کے بعد اب یہ بات واضع ہو گئی ہے کہ ہندوستان بلا وجہ ہی نہیں پاکستان پر حملے کر رہا بلکہ اس سارے عمل میں بھارت کو پاکستان کی مخالف تمام قوتوں کی پشت پناہی حا صل ہے ۔اور یہ طاقتیں وقتاََ فوقتاََپاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سر گرمِ عمل ہیں۔
لہذااس ساری صورتِ حال کے پیشِ نظر پاکستان کی حکومت ہوش کے ناخن لیں اور قومی غیرتکا سودہ نہ کریں۔

اور بھارت سے نہ صرف امن کی بھیک مانگنا بند کرے بلکہ بھارت سے متعلق مستقل برابری کی بنیاد پر حکمتِ عملی وضع کریں۔ اورحکرانوں امہربانی فرماکر اپنے ذاتی مفاداد پر قومی مفاداد کو تر جیح دیتے ہوئے پاکستان میں سالمیت اور خود مختاری کو مکمل طور پر سمجھوتہ کرنا بند کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :