نظام کو بدلنا ہوگا
اتوار 28 ستمبر 2014
(جاری ہے)
موجودہ دور میں ہمارے ادارے بالکل مفلوج ہو چکے ہیں۔ جہاں لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوتے۔ اجتماعی خدمت کے بجائے انفرادیت کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ لوگ دفاتروں کے چکر کاٹتے کاٹتے تھک جاتے ہیں لیکن انکے مسائل حل نہیں کئے جاتے اور چھوٹے سے چھوٹا کام چاہے وہ کیوں نہ قانونی ہو سفارش یا رشوت کے بغیر نہیں چلتا۔ اور ان چیزوں نے اداروں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔ چاہے آپ کتنا ہی ایماندار اور باعزت نہ ہوں لیکن یہی ادارے آپکے عزت نفس کو مجروح کرنے اور وٴپکو بے ایمان بنانے اور رشوت دینے پر مجبورکر دیتے ہیں آخر کیوں، کیونکہ اداروں میں عرصہ دراز سے یہی ہوتا چلا آرہا ہے جسکی وجہ سے اکثر و بیشتر نوجوان یا تو مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں یا بیرون ملک جا کر کوئی جاب ڈھوندتے ہیں۔ لاقانونیت کی جڑیں مضبوط ہو چکی ہیں۔ انصاف فراہم کرنے والے ادارے ہی ناانصافی کے اصل ذرائع ہیں جہاں سے ان اداروں اور اداروں سے وابسطہ افراد کو مکمل تحفظ فراہم ہو جاتی ہے۔ عدالتوں سے لیکر نیب تک، احتساب سے لیکر میرٹ کے ادااروں میں ناانصافی، رشوت، کرپشن، کی واضح مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ سابقہ دور حکومت میں بلوچستان پبلک سروس کمیشن میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں سامنے آگئیں۔ میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ نالائق لوگوں کو بڑے بڑے پوسٹوں پر تعینات کیا گیا۔ بلوچستان کے نوجوان آج بھی چیرمین بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے خلاف آواز بلند کرتے نظر آتے ہیں لیکن تاحال نہ مذکورہ بالا آفیسر کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں لائی گئی اور نہ سابقہ ریکارڈ کو ہاتھ لگایا گیا جہاں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں عمل میں لائی گئیں اور آج بھی ان انتظامی اور بڑے پوشنوں پر نالائق آفیسران تعینات ہیں۔ جس سے آج بھی نوجوانوں کے اعتماد میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے کیونکہ جب تک سابقہ ادوار میں ہونے والی ناانصافیوں سے پردہ نہیں اٹھایا جاتا اور انکے خلاف قانونی چارہ جائی عمل میں نہیں لائی جاتی بے اعتمادی کی یہ فضا اسی طرح برقرار رہے گی۔ اور اسکے ساتھ ساتھ نظام میں کرپشن، سفارش کلچر کو ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے نہیں جاتے یہ سلسلہ اسی طرح جاری و ساری رہے گا۔اسکے لئے موجودہ دفاتری کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ جو ک سفارش کے اعلیٰ ذریعہ ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ اداروں کو پابند کیا جائے کہ لوگ اپنے قانونی اور اصولی کاموں کے لئے سفارش کا دروازہ نہ کھٹکھٹائیں بلکہ انکے مسائل انہی وابسطہ اداروں سے حل کئے جائیں اگر قانونی کام حل نہیں کئے گئے تو ان اداروں کے سربراہاں کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں تاکہ یہ سفارش کلچر اپنے جڑ سے ختم ہو جائے اور غیرقانونی کاموں کی روک تھام اور رشوت سے اداروں کو پاک کرنے کے لئے میرٹ کے بنیاد پر سربراہاں کی تقرری عمل میں لائیں اور ان کی کارکردگی پر نظر رکھ کر جانچ پڑتال کا بہتر نظام ڈالیں۔ جب نظام ہی اچھا ہوگا تو کسی کو کیا ضرورت ہے سفارش کرنے کی اور رشوت کلچر کو پراوان چڑھانے کی ۔ بس ضرورت ہے اس نظام کو بدلنے کی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شبیر رخشانی کے کالمز
-
مسیحا کا قتل
منگل 22 دسمبر 2015
-
قتل یا خود کشی
ہفتہ 3 جنوری 2015
-
روزگار کے اشتہارات اور بے روزگار نوجوان
بدھ 31 دسمبر 2014
-
تعلیم یا بزنس
پیر 22 دسمبر 2014
-
جب ساون برسنے لگا
ہفتہ 22 نومبر 2014
-
سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت
منگل 18 نومبر 2014
-
بچپن کو صرف سوچا جا سکتا ہے
جمعرات 6 نومبر 2014
-
ذرا ہم انسان بھی
ہفتہ 25 اکتوبر 2014
شبیر رخشانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.