کون بے نقاب ہوا۔۔؟

پیر 22 ستمبر 2014

Rauf Uppal

رؤ ف اُپل

مسلم لیگ نون والو مبارک ہو ۔ ۔ بلی تھیلے سے باہر آگئی۔ ۔ نواز حکومت کے خلاف سازش بے نقاب۔ ۔ جمہوریت کے خلاف سازش بے نقاب ۔ ۔عمران خان اور مولانا طاہرالقادری کی خفیہ ملاقات کا انکشاف ۔ ۔دونوں نے جمہوریت کے خلاف لندن میں اتحاد بنایا ، کینڈا میں اتحاد بنایا اور پتہ نہیں کہاں کہاں یہ دونوں پارٹیوں کے لیڈر ملتے رہے اور جمہوریت کے خلاف سازشیں کرتے رہے ۔

۔ کیا تماشہ ہے یہ۔ ۔ ؟۔۔ دو بڑی جماعتیں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک ایک جعلی ، بد ترین دھاندلی شدہ حکومت کے خلاف اگر 38 دن سے اسلام آباد میں ہیں تو ظاہر ہے یہ دونوں پارٹیوں نے مل کر کوئی لائحہ عمل طے کیا ہوگا ، وہ لندن میں ملے ہوں یا کسی بھی جگہ، ان کو پورا حق ہے کہ وہ نسل در نسل لوٹ مار کرنے والوں کو جو گھن کی طرح پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرہے ہیں کک آؤٹ کرنے اور خاندانی غلامی سے نجات کے لئے ایک پلیٹ فام پر اکھٹے ہوں اور نوازشریف کی بادشاہت کو ٹھکانے لگانے کی بھر پور کوشش کریں ۔

(جاری ہے)


چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ دھرنے والوں کے مطالبات غلط نہیں ہیں، انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ موجودہ حکومت بڑے پیمانے پر کریپشن کر رہی ہے ،یہ حکومت بد ترین دھاندلی کی پیداوار ہے میں نے ایک حلقہ دیکھا ہے جس میں بد ترین دھاندلی ہوئی ، دھرنے روکنے کے لئے کنٹینر اور حکومتی کوششیں غیر آئینی ہیں۔ ۔مگر وزیرِ آعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا وہ آئینی وزیرِ آعظم ہیں، گویا ان کے نزدیک حکومتی دھاندلی، کریپشن اور غیر آئینی ہتھکنڈے آئین کے مطابق ہے۔

۔ ۔ ۔ دوسری طرف اعتزاز احسن اور چوہدری نثار کے درمیان ہونے والے جھگڑے میں چوہدری نثار نے چوہدری اعتزاز احسن کو معاف (درگزر) کر دیا، لیکن جب اعتزاز احسن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں معاف (درگزر) کرنے والے کی طرف بڑھے تو معاف کرنے والا اسمبلی فلور سے بھاگ گیا ۔ ۔ یہ کیسی لڑائی اور کیسی معافی ہے کہ معاف (درگزر)کرنے والا نے لڑائی اور معافی (درگزر) کا مکمل فائدہ بھی اٹھایا اور معاف(درگزر) بھی نہیں کیا۔

۔ ۔ ۔ جاوید ہاشمی صاحب نے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن سے بڑی غلطی اور کیا ہوگی، نواز شریف نے اکتیس سالوں میں عوام کے لئے کچھ نہیں کیااور وہ عوام کے مسائل حل ناں کر سکے،کٹہرے میں عمران خان کو نہیں پارلیمنٹ کو ہونا چاہیے، ۔۔ مگر آزادی مارچ کو سب سے بڑا دھچکہ بھی انہوں نے ہی لگایا(جاوید ہاشمی صاحب قومی اسمبلی سے استعفی دے چکے ہیں اور آج کل بیمار ہیں ہماری دعا ہے اللہ تعالی ان کو صحت عطا فرمائے ۔

آمین)۔ ۔۔ ۔ مولانا فضل الرحمن کی اپنی ہی سیاست ہے انہوں نے عمران خان اور مولانا طاہرالقادری پرذاتی حملوں کے تیر برسانے کے علاوہ کوئی لوجیکل بات نہیں کی صرف لفظ جمہوریت کا رونا روتے رہتے ہیں۔ ۔ مولانا شیرانی، مولانا فضل الرحمن کے بارے میں کہتے ہیں کہ فضل الرحمن نے پارٹی الیکشن میں مجھے اپنے مدِمقابل کھڑا نہیں ہونے دیا اور خود پارٹی سربراہ منتخب ہوگئے۔

۔ ۔ ۔لیڈر آف دی اپوزیشن حکومتی ارکان سے بڑھ کر نظام سلطنت اور حکومت بچانے کے چکروں میں ہیں، سمجھ سے بالاتر ہے ان کا جذباتی پن اور حکومت نوازی ۔ ۔ان کی زبان اس چیز کی گوائی ہے کہ ملک میں پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ اپوزیشن ہے ہی نہیں سب حکومتی جماعتیں ہیں، خورشید شاہ سے گزارش ہے کہ وہ اپنے آپ کو اپوزیشن لیڈر نہیں حکومتی نمائندہ بیان کیا کریں ۔ ۔ ۔ ۔محمود خان اچکزئی بھائی کی گورنری اور خاندان کی اعلی پوزیشنز بچانے کے لئے بہت محنت کررہے ہیں اور کامیاب بھی ہورہے ہیں۔ ۔یہ وہی اچکزئی ہیں جنہوں نے قائدِ آعظم کی زیارت میں رہائش پر حملے کے موقع پر احتجاج کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :