”24گھنٹے“

پیر 22 ستمبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

سابق وزیر داخلہ مسٹر ملک کا کہنا ہے کہ دھرنا بحران حل ہونے کے قریب ہے، یوں سمجھیں ہاتھی گزر گیا ،دم رہ گئی۔“ملک صاحب ! یہ دم وہی تو نہیں جس کو آپ دبا کے بھاگے تھے ،اس لیے کہ جہاز کے مسافربپھرے ہوئے تھے، اگر آپ اس وقت دم نہ لپیٹتے یا نہ دباتے توجہاز کے مسافر آپ کے ساتھ کچھ بھی کر گزرتے ، ویسے مسافربڑے ظالم نکلے، آپ کو آنے دیتے تو اب تک دم بھی نکل گئی ہوتی ۔

اگر یہ وہ دم نہیں تو پھر کہیں ایسا تو نہیں آپ اور سراج الحق صاحب ہاتھی کی اس دم کو پکڑے ہوئے ہوں، تا کہ ہاتھی دم دباکر بھاگ نہ جائے۔ٹھیک ہے ملک صاحب پکڑے رکھیں دم ، جب میاں صاحب ہی کو پریشانی نہیں تو آپ لوگوں کو کیوں ہونے لگی ، اسی دم کی وجہ سے آپ لوگوں کو برابرمیڈیا کوریج مل رہی ہے ، اور کیا چاہیے!
#####
مشترکہ پارلیمنٹ کی تاریخ کا طویل ترین اجلاس گزشتہ روز ختم ہو گیا، اجلاس 10دن جاری رہا، بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کے جتنے عوام ہیں اتنے ہی کروڑ روپے میں یہ اجلاس پڑا، اس طرح ثابت ہو گیا کہ 18کروڑ عوام کے حقیقی نمایندہ ارکان پارلیمنٹ ہی ہیں ،دھرنے والے نہیں ۔

(جاری ہے)

اجلاس نے کیا دیا کیا لیا ، کس کا کتنافائدہ ہوا، کس کو کتنا نقصان اس کا حساب لگایا جا رہا ہے ، ہر تجزیہ کار اپنی سیاسی آنکھ سے دیکھ رہا ہے۔، کسی کو دھندلا نظر آرہا ہے ، کسی کو صاف شفاف اور کسی کسی کو تو نظر ہی کچھ نہیں آرہا۔ جیسی آنکھ ویسی نظر۔میاں صاحب کی تقریر کو بھی یہ تجزیہ کار مختلف نمبروں کے چشمے لگا کر دیکھ رہے ہیں، مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں ،ہر زاویے کے ہر پوز کا معاینہ ہو رہا ہے ،ہوتا رہے ، میاں صاحب سردست سیاسی فائدہ سمیٹنے میں کامیاب رہے ۔

آیندہ کی آیندہ دیکھی جائے گی۔
####
کچھ تجزیہ کاراس ادھیڑ بن اور سوچ وبچار میں مصروف ہیں کہ پارلیمنٹ کا اجلاس ختم ہو گیا، دھرنے اب بھی جاری ہیں، اجلاس نے دھرنوں کا کوئی حل پیش ہی نہیں کیا ، جب کہ کچھ کے خیال میں یہ اجلاس دھرنے ختم کرنے کے لیے تھا ہی نہیں ، یہ اجلاس حکومت کی مضبوطی کے لیے تھا، دھرنوں کی ناکامی کے لیے تھا ،یہ بتانے کے لیے تھا کہ فوجی بھائی عمران خان ، چودھری برادران ،طاہرالقادری اور شیخ رشید کی خواہش پر مارشل لاء لگانا چاہیں تو ضرور لگائیں ۔

باقی پارٹیاں اپنا کندھا پیش نہیں کر سکتیں۔
####
وزیر داخلہ چودھری نثار اجلاس کے آخری روز بیمار پڑگئے، نہیں آسکے ۔چودھری صاحب کے ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے ”24گھنٹے “آرام کا مشورہ دیا ہے ،یہ پتا نہیں کتنے دن تک 24گھنٹے آرام کرنا ہے۔ اپوزیشن اس غیر حاضری کامطلب تلاش کر رہی ہے اور میاں صاحب اللہ میاں سے دعا کر رہے ہیں کہ ان کے چودھری کو شرارت بیماری سے نجات مل جائے۔

یا پھر سچ مچ کے بیمار ہو جائیں ۔
####
الطاف بھائی فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ کس شاخ پر آشیانہ بنائیں، کبھی انہیں زرداری شاخ ہری بھری لگتی ہے، کبھی یہی شاخ سوکھی سوکھی سی لگنے لگتی ہے، کبھی ان کا من چاہتا ہے کہ میاں صاحب کے کندھے پر سوار ہوجائیں لیکن میاں صاحب اتنے کنجوس ہیں کہ مسکراہٹ کے سوا کچھ دینے کو تیار نہیں ، اور نری مسکراہٹ بھلاالطاف بھائی کے کس کام کی ، کبھی سوچتے ہیں کہ قادری صاحب کے دھرنے کو ان کی جماعت رونق بخشے ، لیکن یہ خیال بھی ستاتا ہے کہ ناکام دھرنے ان کے کس کام کے؟ کبھی ان کو عمران خان کی باتیں بھلی بھلی لگتی ہیں، لیکن یہ خیال بھی آتا ہے کہ خان صاحب بہت ٹیڑھی کھیر ہیں ،کھیر گلے ہی نہ پڑ جائے کہیں۔

کبھی ان کی ساری بھاگ دوڑ اس کے گرد گھومتی ہے کہ فوجی بھائی پاکستان کی باگ ڈور سنبھال لیں لیکن پھر ان کویہ وہم بھی ہونے لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان سے ناراض ہے ،ناراضی کی وجہ بھی نہیں بتاتی، کراچی کے کور کمانڈر نے کچھ امید دلائی تھی مگر پھر وہ بھی خاک میں مل گئی۔ کبھی ان کا من کرتا ہے کہ دوڑ کر پاکستان آجائیں اور سب کو سیدھا کر کے رکھ دیں ،لیکن پھریہ خیال بھی آتا ہے کہ یہ سب مل کر ان کو ہی نہ سیدھا کر دیں، جان دینے کے دعوے دار ان کے پرانے پرانے ساتھی بے وفا پنچھی بنتے جا رہے ہیں تو کسی اور سے امید وفا کیسے لگالیں! کبھی جس لندن کو بڑے چاؤ سے تکیہ بنایا تھا، اب وہی کمبل بن کے رہ گیا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :