کم بخت!

ہفتہ 6 ستمبر 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

”مجھے بتاؤ کیا کروں، کس کی حمایت کروں اور کس کی مخالفت ، وقت آنے پر میرا ساتھ تو کوئی نہیں دیتا، جی تو چاہتا ہے کہ قبلہ و کعبہ طاہر القادری کاساتھ دوں، مگر کیا کروں حکومت ان کی نہیں ، لیکن نوز شریف کا کیا کروں کم بخت پتھر سے زیادہ سخت ہے ،ممنون کو صدر بنوایا، حکومت کے لیے گزشتہ سوا سال میں کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کیا ، حمایت بھی کر کے دیکھ لیا ، مشورے بھی دیے ،تعاون کا یقین دلایا مگر ہمارے ساتھ وہی سرد رویہ ، بس ہمارے گورنر صاحب کو شیشے میں اتارنے میں مصروف ہیں ، وہ بھی لٹو ہوئے جاتے ہیں ،اب ایک ہی راستا ہے بلیک میل کروں حکومت پھنسی ہوئی ہے، اس موقع پر کچھ نہ کچھ لیا جا سکتا ہے، کچھ مل جائے تو ہمیں کسی پاگل کتے نے کاٹا ہے جو ان کی حمایت نہ کریں، مگر یوں سوکھے منہ حکومت کے کندھے سے کندھا ملا لیں ہمیں کتنی نفلوں کا ثواب ملے گا؟ہم تو یاروں کے یار بن جاتے ہیں مگر جن کے یار بنیں ان کو بھی تو سوچنا چاہیے نا ، خدا خوش رکھے زرداری صاحب اور ان کے دست راست رحمان ملک صاحب کو ، ہمیشہ ہمیں عزت بھی دیتے ہیں اور خوش بھی رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم جب جب جتنا روٹھتے ہیں، تب تب اتنا ہی مناتے ہیں، کبھی کبھی تو ہم یوں ہی روٹھ جاتے ہیں ، تاکہ ملک صاحب کے پیار کا مزہ لیں، ابھی بھی میاں صاحب سے پھوٹی کوڑی کی بھی امید نہیں ، البتہ ملک صاحب زرداری صاحب کے توسط سے کچھ دلواسکیں تو شایددلوادیں۔دیکھتے ہیں کتنے پانی میں ہیں میاں صاحب ۔سیدھی انگلی سے توگھی نکلا نہیں ،اب ٹیڑھی کر کے دیکھتے ہیں۔

ایک تو اسکاٹ لینڈ والوں کو ہر دوسرے روز خارش ہونے لگتی ہے ، زندگی عذاب بنا دی ہے ،انہوں نے ، کم بخت ڈھیٹ اتنے ہیں ،اپنی حکومت سے وعدے کرتے ہیں ریلیف دینے کا، مگر پھر بھی شرارت سے باز نہیں آتے۔“
#####
”جی تو چاہتا ہے مزید ذلیل نہ ہوں ،دھرنا چھوڑ دوں ، مگر کم بخت دھرنا میرے لیے کمبل بن گیا ہے، سوچ رہا ہوں کن کے کہنے پر کس سے پنگا لے لیا ہے ، کچھ بولتا بھی نہیں مگر اندر سے اتنا پکا ہے کہ گھاس ہی نہیں ڈالتا،اور سب کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے، آج تک میرا نام بھی نہیں لیا، قوم سے خطاب کرتے اور قومی اسمبلی میں تقریر کرتے وقت میر اذکر ہی کردیتاتو میں خوشی سے پھولا نہیں سماتا،دھرنے والوں کو مبارک باد دیتااور کہتا:” مسٹر پی ایم نے فون کر کے منت سماجت کی ہے کہ حضور دھرنا ختم کردیجیے للہ کردیجیے!میں منہ پھیر لیتا اور کہتا نہیں جاؤں گا، نہیں جاؤں گا، تم کون ہو بھیجنے والے!“۔

اب ایک اور مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے، میرے سیاسی کزن عمران خان نے مجھے بری طرح گھیر لیا ہے ،کم بخت خود تو خان ہے مجھے بھی خان سمجھتا ہے، کہتا ہے جاؤں گا نہ جانے دوں گا، تو کیا ہم چار سال تک یہیں بیٹھے رہیں گے، الطاف بھائی سے بڑی امیدیں ہیں مگر لگتا ہے وہ بھی کبھی کبھی مصلحتوں کا شکار ہو جاتے ہیں،ادھر چودھری برادران بھی شاید بیچ منجدھار کے چھوڑنے پر تل گئے ہیں، لگتا ہے ان کی بھی دال نہیں گلی، اور پتا نہیں شیخ رشید احمد کو مجھ سے کیا دشمنی ہے ، ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ گیا ہے ، چلو اس بہانے مجھے ایک موٹا تازہ مرید تو ملا ہے ، بھاگ دوڑ خوب کر لیتا ہے، لیکن فون پر بھی دماغ چاٹتا ہے اور خودآ آ کر بھی کہتا ہے کہ خودکو اکیلا نہ سمجھیں میں آپ کے ساتھ ہوں ،اس سے کوئی پوچھے تمھیں تو خود میرے ساتھ کی ضرورت ہے، لگتا ہے یہ بھی دھاندلی سے جیتا ہے ،ورنہ دھرنے میں اس کے حلقے سے ہی 25،30اہزارآدمی آنے چاہیے تھے ، رات خواب میں بھلے والی سرکار نے کہا ہے ، دعا کرتا ہوں وزیروں کاایک جرگہ آئے اور تمھاری منت کرے کہ ڈاکٹر صاحب کینیڈا والے آپ کی یاد میں گھل رہے ہیں پلیز ان پر توجہ دیجیے،وزیر آجائیں تو مان جانا ضد نہ کرنا،جو تمھیں لائے تھے ان کو تو فکر نہیں ہے تمھاری، مگر مجھے تو تم سے پیار ہے ، تمھیں یوں رسوا نہیں دیکھ سکتا۔


####
”سب مجھے ماسٹرمائنڈ سمجھتے ہیں، ویسے سچ ہی سمجھتے ہیں، مائنڈ تو میرا واقعی ماسٹر ہے ،مگر کامیابی دور سے دور ہوتی جارہی ہے ،ہرترکیب فیل ہوگئی ہے،مجھ سے اندازے کی غلطی ہوگئی ہے ،سوچ بھی نہیں سکتا تھایہ شریف اتنے ضدی اور سخت جان ہوں گے، خیر ابھی میرے ترکش میں بہت سے تیر ہیں، ہار مان لی تو میری لال حویلی کو یہ شریف دہلی کا لال قلعہ سمجھیں گے، اورفاتح کہلائیں گے، عمران خان تو بہت مضبوط ہے مگر قادری صاحب ڈھیلے پڑتے دکھائی دے رہے ہیں مجبورا کل مجھے ان کے کنٹینر پر جا کر منت کرنا پڑی، خدا کرے الطاف حسین کسی مصلحت کا شکار نہ ہوں ،اور جو کمٹمنٹ کی ہے اس پر قائم رہیں ، مجھے ان کی صلاحیت پر شبہہ نہیں ، مگر جتنی جلدی وہ پھسل جاتے ہیں اس پر بھی یقین ہے ، ایسا نہ ہو مجھے اکیلا چھوڑ کے یہ سب چل دیں میں تو گھر کا رہوں گا نہ گھاٹ کا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :