مبارک ہو ۔۔ جمہوریت مضبوط ہورہی ہے

منگل 2 ستمبر 2014

Rauf Uppal

رؤ ف اُپل

میاں نواز شریف صاحب ضدی بچوں کی طرح الیکشن چوری کرکے جیب کے اوپر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گئے ہیں۔ ۔ ناں تلاشی لینے دیتے ہیں اورناں ہی مان رہے ہیں کہ انہوں نے چوری کی ہے۔ ۔سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ ان کا دفاع کرنے کے لئے ملک کی دس جماعتیں دن رات اپنے اپنے مفادات کے لئے ان کا بھر پور ساتھ دے رہی ہیں۔ ۔ناں صرف سیاسی جماعتیں بلکہ معاشرے کے دیگر شر پسند عناصر گلو بٹ سے لے کر چند مشہور ٹی وی اینکرز سب میاں صاحب کو قوم کا مسیحا اور ہیرو بنانے کے لئے دن رات سرگرم ہیں ۔

۔جب دھاندلی کا اعتراف ساری جماعتیں کر رہی تھیں توچودہ ماہ میں تدارک کے لئے ایک قدم بھی کیوں ناں اٹھایا گیا۔۔؟
تحریک انصاف نے جس فورم پر بھی اس مسئلے میں انصاف کی فراہمی کے لئے آواز اٹھائی ان کے ساتھ ذلت آمیز سلوک روا رکھا گیا۔

(جاری ہے)

۔ سپریم کورٹ ۔ ۔ٹربیونل ۔ ۔ الیکشن کمیشن اور اسمبلی کے فورم پر بھی عمران خان صرف چار حلقوں کی بات اور انصاف کی فراہمی کے لئے کوششیں کرتے رہے ۔

۔دوسری طرف علامہ طاہرالقادری صاحب سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد پاکستان واپس آئے، کیس کی ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کرتے رہے مگر بد قسمتی سے حکومتی اثرورسوخ کی وجہ سے ناکامی کا سامنا کرناپڑا۔ ۔ علامہ صاحب کا انقلاب مارچ جو پہلے سے ہی پلان میں تھا، اس واقعے کی وجہ سے مزید تقویت اختیار کرگیا۔۔ بادشاہِ وقت نے پاکستان تحریکِ انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کو لانگ مارچ کے لئے مجبور کردیا ۔


حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود علامہ طاہرالقادری صاحب اورعمران خان صاحب کے بڑے قافلے اسلام آباد پہنچ گئے۔ ۔گو پاکستان عوامی تحریک کے شرکاء کو حکومتی مشینری نے تین دن تک لاہور میں کنٹینر کے حصار میں محسور رکھااور پاکستان تحریکِ انصاف کے قافلے پر گوجرانوالہ میں چار مقامات پر حملے بھی کئے گئے۔ ۔ اسلام آباد پہنچ کر دونوں قافلوں نے تھوڑے فاصلے کے ساتھ ڈیرے ڈال دئیے۔

۔اسلام آباد میں دونوں جماعتوں نے جو مطالبات پیش کئے ان میں ان کا سب سے بڑا اور اہم مطالبہ وزیر آعظم پاکستان اور وزیرِاعلی پنجاب کا استعفی تھا۔ ۔ اس کے علاوہ دیگر مطالبات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ منظور ہونا شروع ہوگئے۔ ۔اس مطالبے کے بعد علی بابا چالیس چور وں کا ٹولہ سرگرم ہوگیا۔ ۔ جمہوریت کی مظبوطی کی آڑ میں یہ مراعت یافتہ سیاستدان اپنے اپنے مفادات کی خاطر ایک صف میں کھڑے تھے ۔

۔ ان میں سے نیب کے وانٹڈ ( Wanted ) اپوزیشن لیڈر، ڈیزل کے پرمٹ حاصل کرنے اور اپنے بھائی کو گورنر بنوانے والے پیش پیش تھے ۔ ۔ اس کے علاوہ مفاد پرستوں کا گروہ جن میں دیگر سیاستدان اور لفافہ صحافی بے نقاب ہونا شروع ہوگیا۔ ۔ ان سب کا نعرہ وزیرِآعظم کے استعفی کا مطالبہ غیر آئینی ہے اور جمہوریت ڈی ریل ہوجائے گی وغیرہ وغیرہ سامنے آگیا۔ ۔ دھرنے کے تقریبا چودہ دن بعد وزیر ِ آعظم میاں نواز شریف صاحب کی طرف سے آرمی چیف جرنل راحیل شریف سے اپنا مصالحتی کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی ( جس کی تصدیق بعد میں فوج کے معتبر ذرائع نے بھی کی)۔

۔جس ضمن میں آرمی چیف جرنل راحیل شریف نے عمران خان اور علامہ طاہرالقادری سے ملاقات کی درخواست کی جو دونوں لیڈروں نے فورا قبول کرلی۔ ۔جرنل صاحب نے دونوں لیڈروں سے چوبیس گھنٹے کی مہلت مانگ لی ۔ ۔ اگلے دن کیا ہونا تھااپوزیشن لیڈر سمیت تمام دس مفاد پرست جماعتوں نے وزیرِ آعظم کو آڑے ہاتھوں لیا، جس کے جواب میں میاں محمد نواز شریف صاحب اور چوہدری نثار صاحب کو اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولنا پڑا۔

۔ یہ بڑی افسوسناک بات تھی ، اگر پاکستان میں اصل جمہوریت ہوتی تو ایک اسی جھوٹ کی وجہ سے وزیر آعظم کے مستعفی ہونے کا اخلاقی جواز موجود تھا کیونکہ جھوٹ کے تمام تر ثبوت موجود تھے اور یہ بات حکومت سمیت تمام اتحادیوں کو اچھی طرح معلوم تھی۔ ۔ مگر قربان جاؤں اس جمہوریت کے ،دھاندلی ذدہ اسمبلی کے، جو پوری بے شرمی کے ساتھ وزیر ِ آعظم کے دفاع کے لئے کھڑی تھی۔


تقریبا سولہ دن بعد دھرنے کے دونوں قائدین نے جس میں مولانا صاحب خاص کر پیش پیش تھے دھرنے کو تیسری سٹیج میں وزیر آعظم ہاؤس کے سامنے لے کر جانے کا فیصلہ کیا۔ ۔ اس سے پہلے ہم دھرنے کے شرکاء کا ٹریک ریکارڈ دیکھیں تو پتا چلتاہے کہ سولہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے جس نظم وضبط کا مظاہرہ کیا ا س سے ثابت تھا کہ یہ لوگ اتنے پر امن تھے کہ ان کی وجہ سے کوئی پتا بھی نہیں ٹوٹا ۔

۔مگر افسوس حکومت وقت نے طاقت کے بل بوتے پر اس دھرنے کے شرکاء کو روکنے کی کوشش کی اور ان کی اس کوشش نے سانحہ ماڈل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ ۔ تاریخ کی بد ترین شیلنگ ، لاٹھی چارج اور گولیوں کی بوچھاڑ جاری ہے، درجنوں شہید اور سینکڑوں پاکستانی بری طری زخمی کردئے جو اپنے حقوق کے لئے پہلی دفعہ منعظم طریقے سے پر امن اپنے اپنے گھروں سے نکلے تھے ۔ ۔ ۔ ۔ جمہوریت کے علمبردارو مبارک ہو ۔ ۔غریب پاکستانیوں کے لہو سے جعلی جمہوریت مظبوط ہورہی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :