عمران خان کا غُصّہ

ہفتہ 23 اگست 2014

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

عمران خان صاحب آپ کا غصہ بجا ہے، اور جمہوریت اور نظام کا کر یا کرم کرنے کا آپ کا پروگرام بھی ٹھیک ہے، آخر اس قوم نے آپ کو وزیر اعظم جو نہیں بنایا۔ آخر آپ نے اپنے صاحبزادوں کو جو سر جیمز گولڈ اسمتھ اور لیڈی اینا بیل کے نواسے اور ایم پی زاک گولڈ اسمتھ کے بھانجے ہونے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں، وچن دِیا تھا کہ اُن سے آپ کی اگلی ملاقات اسلامی جمہوریہ کے وزیرِ اعظم ہاوس میں ہوگی اور آپ نے جنرل پاشا کے زمانے میں تقریباً ہر ٹی وی اینکر کو لِکھ کر دِیا تھا کہ آپ کلین سویپ کرنے والے ہیں، اب اس شرمندگی کو کوئی نام تو دینا تھا ۔

اور دھاندلی سے بڑھ کر کیا نام ہو سکتا ہے۔ آپ کی سوچ ٹھیک ہے کہ اگر پانچ سال انتظار کر نا پڑ گیا تو اس وقت تک تو آپ سڑسٹھ (۶۷) برسوں کے ہو چُکے ہونگے اور وزارتِ عظمیٰ کا کیا خاک مزا آئے گا اور اسکی بھی گارنٹی نہیں کیوں کہ آپ دودھ اور شہد کی جو نہریں خیبر پختونخواہ میں بہا رہے ہیں وہ عوام کے سامنے ہیں۔

(جاری ہے)


آپ نے پولیس والوں کو اپنے ہاتھوں سے پھانسی لگانے کا جو اعلان فرمایا ہے وہ بھی قابلِ تعریف ہے اور آپ جیسے ”لیڈر“ کو ہی زیب دیتا ہے۔

آپ کو نظر بند کرنے کی صورت میں پورا پاکستان بند کرادینے کی آپ کی دھمکی بھی اتنی ہی قابلِ تعریف ہے۔ تاہم آپ” پورا پاکستان “ نامی ا صطلاح کی و ضاحت بھی کر دیں تو عوام الناس کا بھلا ہوگا، کیوں کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ” پورا پاکستان “ سے آپ کی مُراد پنجاب کے چند شہر ہیں۔ سندھ اور بلوچستان میں تو دور دور تک آپ کے غم میں بند ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے اور بیچارہ خیبر پختونخواہ جتنا آپ نے ایک سال میں کھولا ہے وہ بند ہو کر بھی ویسا ہی نظر آئے گا، جب تک اسکی روبوٹ حکومت ، ریموٹ کنٹرول سے چلائی جاتی رہے گی۔

آپ نے خوب فرمایا ہے کہ اگر مُجھے کُچھ ہوجائے تو بدلہ شریف خاندان سے لِیا جائے، جناب آپ کے اس قبائلی طرز کے جرگہ انصاف کو پُوری قوم جان جان چُکی ہے، جو آپ پُورے پاکستان میں نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
عمران خان صاحب ! آخر آپ اس قوم کے ساتھ کب تک دھاندلی کر تے رہیں گے۔ آپ نے خیبر پختونخواہ میں حکومتی اتحاد میں شامل تمام ارکان کو وزیر ، مشیر اور پارلیمانی سیکرٹری بنا کر جو کارنامہ انجام دِیا ، اس کے ثمرات سے آپ اس قوم کو کب آگاہ کریں گے۔

یہ بھی خوب رہی کہ پارلیمانی سیکرٹری بغیر تنخوا ہ کے کام کریں گے، جناب اس ملک میں تو تھانیداراور افسر کہتا ہے کہ تنخواہ کو گولی مارو، بس مُجھے پوسٹنگ دے دو، تنخواہ میں خُود پیدا کر لوں گا۔ آپ نے تو کبھی تیس دنوں اور کبھی نوے دنوں میں کرپشن ختم کرنے اور کرپٹ افسروں اور سیاستدانوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا تھا۔ جناب ذرا اس قوم کو بتائیے کہ اب تک آپ نے کتنے ایزی لوڈ سیاستدان اور افسر گرفتار کر کے لوٹی ہوئی کتنی رقوم خیبر پختونخواہ کے خزانے میں جمع کروائی ہیں۔

کہیں آپ کا ایزی لوڈ والوں کے ساتھ مُک مکا تو نہیں؟ کہیں آپ نے خیبر پختونخواہ میں باریاں تو نہیں لگائیں ہوئیں؟ آپ نے اے این پی اور پی پی پی اتحاد کی پچھلی حکومت کی کرپشن پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ خیبر پختونخواہ کے پیسے سے ملائیشیا اور دُبئی میں کاروبار پھلتے پھولتے رہے اور آپ کا سارا غُصہ میٹرو بس، لیپ ٹاپ، آشیانہ اسکیم، دانش اسکول اور سڑکوں، اسکولوں اور ہسپتالوں کا جال بچھانے والوں پر ہے؟ چلیں ذرا یہ ہی بتادیں کہ نمبر گیم پورا ہونے کے بعد جن آزادی دکھانے والے وزرا کو آپ نے کرپشن کے الزامات پر کابینہ سے نکالا ، اُن کے خلاف کتنے مقدمے درج ہوئے اور اب تک کرپشن کی کتنی رقم کی وصولی ہو چُکی ہے۔


خان صاحب! نوے دنوں میں بلدیاتی انتخابات کر وانے کے وعدہ کا کیا ہُوا ۔ آپ شاید بھول گئے کہ یہ وعدے آپ نے ہمیشہ سچ بولنے کے وعدے کے بعد کئے تھے۔
خان صاحب آپ تو ہر وقت اپنے سچے ہونے ا ور اپنی بہادری کے گُن گاتے رہتے ہیں ، پھر آپ نے جسٹس افتخار چو ہدری کی عدالت میں جھوٹ کیو ں بولا کہ الیکشن میں دھاندلی کا آپ کا الزام اور عدلیہ پر ناروا تنقید صرف ماتحت عدالتوں کے بارے میں تھی؟ آپ نے جسٹس چوہدری کے ریٹائرڈ ہونے انتظار کیا اور انکے ریٹائرڈ ہوتے ہی اُن پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔

کیا یہ ہے آپ کی بہادری؟
خان صاحب ! آپ اسپورٹس مین تھے اور ہر تقریر میں اپنی اسپورٹس میں شپ اور ایمانداریوں کے قصے بیان کرتے رہتے ہیں ، ذرا یہ تو بتائیے کہ جسٹس فخر الدین جی ابراہیم کے صاحبزادے زاہد ابراہیم کے آپ کے دھاندلی والے رونے کے مفصل جواب پر آپ کو سانپ کیوں سونگھ گیا ہے۔
جناب عالی ! آپ کا سوال ہے کہ مسلم لیگ ن کو ۲۰۰۸ کے الیکشن کے مقابلے میں دُگنے ووٹ کیسے مِل گئے۔

تو جناب ذرا یہ تو بتائیے کہ آپ کی پارٹی نے ۲۰۰۲ کے الیکشن میں صرف سوا دو لاکھ ووٹ حاصل کئے تھے لیکن ۲۰۱۳ میں اسے پچھتر لاکھ ووٹ کیسے مِل گئے؟ اگر آپ کی پارٹی کئی ہزارفیصد زیادہ ووٹ لے سکتی ہے تو مسلم لیگ ن کیوں صرف دگنے زیادہ ووٹ نہیں لے سکتی؟
ویسے آپس کی بات ہے خان صاحب ! عوام الناس تو سیاستدانوں کے قومی خزانے کے ساتھ کھلواڑ پر ہی تنگ تھے ، مگر آپ براہِ راست عوام کی جیبوں پر ہاتھ ڈال کر جو چندہ نکلواتے ہیں، اُن بھاری رقوم کا جیسا” منصفانہ“ استعمال آپ کی پارٹی کر رہی ہے ، وہ قابلِ تعریف ہے۔

مثال کے طور پر سیالکوٹ جیسے ”دور دراز“ شہروں کے سفر کے لئے آپ کی پارٹی کے لیڈر عوام سے بٹورے ہوئے چندے کا بہترین استعمال کرتے ہوئے ، چارٹرڈ ہوئی جہازوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ پارٹی میٹنگز کے لئے فائیو اسٹار ہوٹلوں سے بہتر جگہ بھلا کون سی ہوسکتی ہے۔ مالِ مُفت دلِ بے رحم۔
خان صاحب! دھاندلی تو آپ کے ساتھ پاکستان کے عوام نے کی ہے اور کھلاڑیوں، مداریوں اور ڈانسروں کے ساتھ پاکستان
کے عوام یہی سلوک کرتے رہیں گے۔

پاکستان کے عوام آپ کو سمجھ چُکے ہیں ، آپ کا ایجنڈا صرف اور صرف انتشار پھیلانا ہے ۔ آپ اقتدار کے حصول کے لئے کِسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، آپ کو اِس ملک پر کوئی رحم نہیں آرہا جو پہلے ہی حالتِ جنگ میں ہے اور اپنی بقاء کا معرکہ لڑ رہا ہے۔ آپ خیبر پختونخواہ میں اپنی ناقص کار کردگی پر بڑھکیں مار کر، چیخ و چلا کر اور دوسروں پر دشنام ترازی کر کے پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ یقین رکھیں آپ اِس مُلک میں انتشار اور افرا تفری پھیلانے میں کامیاب نہیں ہونگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :