ہوپ کے انتخابات

ہفتہ 23 اگست 2014

Mian Ashfaq Anjum

میاں اشفاق انجم

حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان (ہوپ) کے ملک بھر کے گیٹ وے کے الیکشن27اگست کو ہونے جا رہے ہیں، الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد کاغذات نامزدگی داخل کرانے کا مرحلہ مکمل کئے جانے کے بعد حتمی فہرست امیدواران شائع ہو چکی ہے۔ چھ دن بعد27اگست کو ملک بھر کے تقریباً743 ممبراپنے اپنے گیٹ وے سے ایگزیکٹو ممبران کا انتخاب کریں گے۔ دوسرے مرحلے میں اپنی اپنی باڈی کے چناؤ کے ساتھ مرکزی چیئرمین کا انتخاب ہو گا۔

ڈی جی ٹی او میں رجسٹریشن کے بعد ہوپ جولائی سے ستمبر تک الیکشن کا انعقاد کرانے کی پابندہے، حالانکہ جولائی سے ستمبر تک کا دورحج آرگنائزر کے لئے اہم ہے۔ گزشتہ تین سال سے الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے تین سال پہلے والی منتخب باڈی اب نئی باڈی کی تشکیل تک ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

بطور ٹریڈ یونین رجسٹریشن کے بعد ہوپ کا عمل دخل اور اہمیت یقینا بڑھ چکی ہے۔


ایک طرف ان کی ذمہ داری پرائیویٹ حج سکیم کے لئے کام کرنے والے حج آرگنائزر کی عزت اور وقار میں اضافہ ان کو درپیش مسائل کا بروقت حل اور دوسری طرف پرائیویٹ سکیم کو ناکام قرار دینے کے خلاف ہر سال ہونے والی سازشوں کا توڑ بھی کرنا ہے اور اس کے لئے آئین سازی کر کے قانون بنا کر لمبے عرصے کے لئے سازشوں سے بچانا ہے اور اس کے اختیار کار کو مضبوط کرنا ہے۔

اتنے زیادہ کام وہی فرد انجام دے سکتا ہے، جس میں جذبہ، لگن، اخلاص ہونے کے ساتھ ساتھ وسائل بھی ہوں۔ اس لئے میرا موقف ہے27اگستکو ہوپ کے الیکشن کا انعقاد ہی کافی نہیں ہے، بلکہ ممبران کی آزمائش کا بھی دن ہے۔ گزشتہ د وسال میں جو الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے بدگمانیاں پیدا ہوئی ہیں اور بدگمانیاں نفرتوں کے ساتھ ساتھ دشمنیوں میں بدل رہی ہیں۔

دو سال الیکشن التوا کا شکار رہنے کو شاہد رفیق گروپ موجودہ ہوپ کے ذمہ داران کی نااہلی کے ساتھ بدنیتی قرار دیتا ہے۔
ہوپ کا موقف ہے ڈی جی ٹی او اور رجسٹریشن کی وجہ سے الیکشن نہیں ہو سکے، اسی طرح بدگمانی کی دوسری بڑی وجہ سامنے آئی ہے، دو سال سے موجودہ ہوپ کے ذمہ داران نے بالعموم سالانہ اخراجات اور بالخصوص لیگل فنڈ کا حساب نہیں دیا، جس کی وجہ سے باڈی دوبارہ منتخب ہونے کی اہل نہیں ہے۔

دوسری طرف حاجی مقبول اور احسان الله گروپ کا موقف ہے ہم امانتوں کے محافظ ہیں، ہمارے اوپر ممبران کی طرف سے دیئے جانے والے فنڈ کا ایک روپیہ بھی حرام ہے۔ ان کا کہنا یہ ہے فنڈ کا حساب مانگنے والوں نے آج تک فنڈ نہیں دیا، وہ کس مُنہ سے حساب مانگ سکتے ہیں۔ اس موقف میں بھی جان نظر آتی ہے، فنڈ کا حساب نہ دینا جرم ہے تو فنڈ نہ دینا اس سے بھی بڑا جرم ہے۔

ہوپ کا موقف سامنے آیا ہے ہم ہر سال حساب دیتے ہیں اس دفعہ بھی آڈٹ شدہ حساب تمام ممبران کو ارسال کریں گے۔
حج آر گنائزر کس حال میں ہیں، ان کے لئے کیا لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔
حج2014ء کی مثال دی جا سکتی ہے اکاؤنٹ کھولنے کے ڈرامے سے لے کر ملٹی پل ویزوں کے اجرا تک اور عدالتی امور میں تاخیر کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے لے کر مارکیٹ میں حاجی غائب ہونے کی وجوہات تلاش کرنے اور سٹیٹ بنک کی طرف سے حج آرگنائزر کے گرد ٹیکس نٹ کے نام پر گھیرا تنگ کرنے کی کوششوں کا جائزہ لینے اور اس کا مستقل حل نکالنے کی ضرورت ہے، ہمارے دوست جاوید اختر کی اس تجویز پر بھی غور کرنے کی ضرورت باہمی رقابتیں بڑھانے کی بجائے مل بیٹھ کر میرٹ پر کام کرنے والے افراد کا چناؤ کر لیا جائے، نظام بنانے کے لئے اس عمل کو اپنانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

دوسرا الیکشن ہر سال ہوتا ہے ہر فرد شوق پورا کر سکتا ہے اور یقینا سال گزرتے بھی دیرنہیں لگتی اور الیکشن آنے میں بھی دیر نہیں لگے گی۔ یہ کہنا بھی غلط نہ ہو گا ڈی جی ٹی او کا الیکشن کا طریقہ کار وہی ہے جوTAPP عرصہ سے کر رہی ہے، کام کرنے والے ہی منتخب ہو سکیں گے۔ الیکشن کا عمل سارے نظام کو خودبخود ہی شفاف بناتا جائے گا۔
27اگست کے الیکشن کے حوالے سے جو گزارشات ممبران کو کرنی ہیں وہ ہیں الیکشن کو الیکشن کے طور پر لڑیں اور ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے ، کردار کشی کرنے کی بجائے اپنا منشور پیش کرے اور منتخب ہو کر کیا کرے گا؟ یہ بتائے نہ کہ ساری انتخابی مہم کو گزشتہ امیدواروں کو دو نمبر ثابت کرنے اور اپنے آپ کو ولی الله قرار دینے میں لگا دے۔

ہر فرد ہر ایک کو جانتا ہے اس سے بڑھ کر الله سب کی نیتوں کو جانتا ہے، چھوٹے سے احباب کے حلقے کو محبت کا گہوارا، اعتماد کا مرکز بھی بنابا جا سکتا ہے اور نفرتوں کا گھر بھی، فیصلہ الیکشن کرنے والوں نے بھی کرنا ہے اور ووٹ دینے والوں نے بھی۔
میری درخواست ہے الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدوار اخلاقیات کو سامنے رکھیں اور جو دوست موجود نہ ہو اس کے خلاف بات نہ کریں۔

غیبت چغلی سے اجتناب کریں اور ایک دوسرے کے احترام کو یقینی بنائیں۔ ایک پروگرام میں شرکت کا موقع ملا وہاں دوستوں کے خیالات نے پریشان کر دیا، اتنی نفرتیں اتنی آگ یہ قومی الیکشن نہیں ہے، چند درجن افراد نے انتخاب کرنا ہے اور چھ افراد نے منتخب ہونا ہے، جس کے اندر گرمی ہے کام کرنے کی صلاحیت ہے وہ سامنے آ جائے اور الیکشن لڑے، سب کچھ سامنے آ جائے گا۔


آخر میں ممبران سے درخواست کرنی ہے، جنہوں نے ووٹ ڈالنا ہے، دھڑے بندی، گروپ بندی، پسند ناپسند سے ہٹ کر میرٹ پر فیصلہ کریں، نفرتیں پیدا کرنے والوں کو مسترد کر دیں۔
باصلاحیت، بااخلاق شفاف قیادت کا میرٹ پر انتخاب کریں۔ یہ الیکشن پینلز کا نہیں ہے اس لئے اچھے باکردار افراد جو انفرادی طور پر میدان میں آئے ہیں ان کو بھی موقع دیا جا سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :