غلام قوم کے معیار
ہفتہ 23 اگست 2014
اب بات کریں آزادی مارچ یا انقلاب مارچ کی تو سمیت میرے ہمیں دونوں لیڈر صاحبان سے اختلاف ہو سکتا ہے، ان کی پالیسیوں سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن جس چیز کی وہ ڈیمانڈ کر رہے ہیں کیا عوام ہونے کے ناطے ہمیں ان کی ان ڈیمانڈز سے بھی اختلاف ہے؟؟
کچھ لوگ کہہ رہے کہ انہوں نے غلط رستہ اختیار کیا ہے لیکن اس لا لیس معاشرے میں صیح راستہ ہے کون سا؟؟ عمران خان پچھلے چودہ مہینوں سے انصاف کے لیے قانون کا ہر دروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں لیکن کہیں بھی شنوائی نہیں کیونکہ قانون و عدالت ان کی پاکٹ میں ہے جو اپنے آپ کو اس گلی سٹری خاندانی جمہوریت کا چپمین سمجھتے ہیں طاہر القادری کے ورکروں کے ساتھ حکومتی ایما پر جو کچھ کیا گیا وہ سب اسرائیلی آرمی فلسطینیوں کے ساتھ کر رہی ہے اور حد تو یہ ہے کہ عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد بھی ابھی تک پولیس نے ان قاتلوں کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی جو حکومتی ایوانوں میں بیٹھ کر نظام بچاو کا راگ الاپ رہے ہیں، آخریہ کون سا نظام ہے جسے بچانے کے لیے سب سیاسی و مذہبی مافیاز میدان میں آگئے ہیں؟؟
یہ وہ غلیظ اور بدبو دار نظام ہے جو مرتے لوگوں کے منہ سے روٹی چھین لیتا ہے، یہ وہ نظام ہے جہاں غریب صرف پیٹ بھرنے کے لیے اپنا آپ اور اپنے بچے بیچ رہا ہے، یہ وہ نظام ہے جہاں قانون ہر قاتل اور لیٹرے کو تحفظ دیتا ہے، جہاں بل دینے کے باوجود بجلی نہیں ملتی ، یہ وہ نظام ہیں جہاں چمپو چماٹوں کے لیے روٹ لگتے ہیں اور سڑکیں بلاک کی جاتی ہیں، اس نظام میں غریب کیا مڈل کلاس آدمی بھی ہر دن بے عزتی کے عذاب سے گزرتا ہے ، یہ نظام ان غلیظ مافیازکا رکھوالا ہے جو مردہ نما عوام کے خون سے بنے محلات میں رہتے ہیں، یہ اس نظام کی برکت ہے کہ صرف شریف خاندان کے چوراسی لوگ حکومتی ایوانوں میں براجمان ہے اور ماڈل ٹاون میں مارے جانے والے بے گناہ لوگوں کی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوتی، اس نظام کے طفیل ہر بلاول اور حمزہ عوام کی گردنوں پر سوار ہونے کی تیاری کر رہے ہیں، یہ نظام ہر اس انسان کو سپورٹ کرتا ہے جس کی انسانیت کا جنازہ نکل جائے اس لیے ان سب مافیاز سمیت مولانا فضل الرحمن کے اس نظام کو بچانا ضروری ہے کیونکہ یہ نظام بدل گیا ہے تو ان سب کی روزی روٹی بند ہو جائے گی
اگر یہ نظام اور یہ وہ جمہوریت ہے جس میں عوام کی بقا ہے تو ایسی جمہوریت کو کل نہیں آج ختم ہونا چاہیے ، اس سڑانڈ اٹھتی جمہوریت کے جانے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا سوائے ان چند سیاسی خاندانوں کے جو اس جمہوریت کے نام پر اس ملک کو بیچ رہے ہیں یاپھر ان بکاؤ ملاوں کی روٹی بند ہو جائے گی جو مذہب کو بیچ کر اور فرقہ پرستی کو پروموٹ کر کے پیٹ کا جہنم بھرتے ہیں ، وہ اینکر اور صحافی بھی بے روزگار ہو سکتے ہیں جن کا بزنس ہی ضمیر فروشی ہے ، جہاں تک اس غریب عوام کی بات ہے جو سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے ہیں یا وہ جو دھرنوں میں بیٹھے ہیں، یا وہ مزدور جو سڑک پرد ہاڑی کی تلاش میں ہیں ، یہ وہ 99% لوگ ہیں جنہیں اس نظام نے دیا تو کچھ نہیں بس ان کا خون ہی چوسا ہے لیکن کچھ اپنے ساتھ ہونے والی اس واردات کو سمجھ نہیں پا رہے کیونکہ میڈیا پر ہونے والا پروپیگنڈہ انہیں برین واش کرنے کے لیے کافی ہے، کچھ اس حد تک شحصیت کے پجاری ہیں کہ وہ نہ اختلاف رائے برداشت کر سکتے ہیں نہ ہی ان میں سچ کا سامنا کرنے کی ہمت ہے، کچھ ذات برادری کے شکنجے میں کسے ہیں، باقی اپنے حقوق کی لڑائی کے لیے مرنے مارنے پر تیار ہیں، لیکن ایک چیز جو ان سب میں کامن ہے وہ یہ کہ یہ غلیظ جمہوریت جو جمہوریت ہے ہی نہیں ان کا خون چوس رہی ہے لیکن من حیث القوم ہماری ٹریجڈی یہ ہے کہ ہمیں عرصے دراز سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جاہل رکھا گیا ہے ڈیجٹیل اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہمیں باور کروایا گیا ہے کہ ہم سے بہتر سیاست کوئی سمجھ ہی نہیں سکتاچھابڑی والے لے کر حماموں تک ہر دن ہر جگہ صبح و شام ڈسکس ہونے والا ٹاپک ہی سیاست ہے ہر آدمی اپنے آپ کو سیاست کے مر شد سے کم سمجھنے پر تیار ہی نہیں اوپر سے عدم برداشت فرقہ پرستی اور جہا لت نے ان رویوں پر تیل ڈالنے کا کام کیا ہے جس کی وجہ سے آج شحصیت پرستی کے وائرس میں مبتلا عوام سوشل میڈیا پر اخلاقی دیوالیہ پن کی آخری حدوں کو بھی کراس کر چکے ہیں حتی ، مولانا عبید اللہ سندھی کا ایک قول ہے کہ غلام قوم کے معیار بھی عجیب ہوتے ہیں ، شریف کو بے وقوف، مکار کو چالاک ، قاتل کو بہادر اور مالدار کو بڑا آدمی سمجھتے ہیں ، ہم اس وقت ایسی ہی غلامی سے گزر رہے ہیں اور یہ ذہنی غلامی ہے ، غلامی کی قبیح ترین صورت ذہنی غلامی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد عدیل کے کالمز
-
تصویر کا دوسرا رخ
بدھ 7 جولائی 2021
-
تب تک تو میں بوڑھا ہو جاؤں گا
جمعرات 10 جون 2021
-
آپ کے آپشنز کیا ہیں؟
جمعہ 4 جون 2021
-
ڈونٹ گیو اپ
ہفتہ 29 مئی 2021
-
واہ میرے راہبرواہ
منگل 18 مئی 2021
-
Rootless People
بدھ 16 دسمبر 2020
-
Well Done Pakistan Post and EMS
منگل 8 دسمبر 2020
-
ہماری بے بسی اور ہماری سوچ
منگل 27 اکتوبر 2020
احمد عدیل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.