لنگی مارچ

اتوار 17 اگست 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

گلو بٹ کو مزیدایک ماہ کے لیے نظر بند کیا گیا تو پومی بٹ منظر عام پر آگئے، پومی بٹ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ بڑے جی دار آدمی ہیں، ایک ایم پی کے بھائی ہیں، لیکن ہیں بڑی ماسٹر مائنڈ قسم کی چیز، گزشتہ روز عمران خان اپنی لنگی مارچ کے ساتھ اسلام آباد کی بجائے گوجراں والامیں ڈیرہ ڈالے بیٹھے تھے اورکوثر وتسنیم سے دھلی ہوئی ان کی زبان میاں صاحب کی شان میں گستاخیوں پہ گستاخیاں کی جارہی تھی تو بٹ اینڈ کمپنی کو غصہ آگیا ،اس نے پتھراؤ کیا، جوتے دکھائے، مارچیوں کے لیڈر خان صاحب کا بلٹ پروف کنٹینر پتھراؤ سے زخمی ہوا تو خان صاحب کو ان کے لوگوں نے پجیرو میں منتقل کر دیا اور خان صاحب یہ جا وہ جا، اس کے بعد شیخ رشید کو مارچ کی قیادت کرنا چاہیے تھی لیکن ذرائع کے مطابق شیخ رشید ایک نجی ٹی وی چینل سے لفٹ لے کر اسلام آباپہنچے ۔

(جاری ہے)


گلو بٹ نظر بند ہیں تو پومی بٹ نے بھی گرفتاری دے دی ہے، پومی بٹ کا کہنا ہے کہ وہ کارکنوں کو پتھراؤ سے منع کرنے آئے تھے، تاہم قانون کے احترام میں خود کو گرفتاری کے لیے پیش کردیا (ورنہ کس کی مجال تھی کہ ہاتھ بھی لگاتا) حالات و واقعات پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے، پومی بٹ ہاتھ سے کارکنوں کو اپنی طرف بلا رہے تھے اور آنکھوں سے تحریک انصاف کے کارکنوں سے پورا پورا انصاف کرنے کے اشارے کرتے رہے۔


####
عمران خان ایک بڑی سیاسی پارٹی کے غیر سیاسی سربراہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کے مطالبات کو بھی غیر سیاسی قرار دیا جا رہا ہے، سیاسی لوگ ان سے سخت نالاں ہیں، ابھی تک کسی سیاسی جماعت نے ان کے مطالبات کی حمایت کا اعلان نہیں کیا، شایدیہی وجہ ہے کہ حکومت بھی اب کو ان کی حیثیت کے مطابق گھاس ڈالنے پر غور کر رہی ہے، خان صاحب نے لانگ مارچ کے ساتھ اسلام آباد پہنچنا تھا ، مگر مارچ خود کو لنگی کہلانے پر مصر رہا،اسلام آباد پہنچ کرخان صاحب نے پومی بٹ کمپنی پر آنے والا غصہ میاں صاحب کو للکار کر نکالا ، اس دوران چوں کہ تیزبارش نے لنگی کو گیلا کردیا تھا اس لیے خان صاحب نے لنگی خشک کرنے کی ذمے داری شیخ رشید کے سپرد کر دی اورخود مزید غصہ جمع کرنے کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے، ادھر پتلی کمر اور بڑی ٹر والے وزیر اعلی کے پی کے اپنے وزیروں، مشیروں اور ایم پی اے حضرات کے ہم راہ لنگی مارچ کے استقبال کے لیے اسلام آباد تو ایک دن پہلے ہی پہنچ گئے تھے ،لیکن صوبے کے صدر مقام پشاور میں چلنے والی تیز آندھی اور دھواں دار بارش نے پرویز خٹک کی کمر مزید پتلی کر دی ہے۔

جائے ماندن نہ پائے رفتن والا معاملہ بن گیا۔
#####
طاہرالقادری گو بظاہر غیر سیاسی آدمی ہیں،لیکن ان کی جماعت اور ورکر بڑی حد تک منظم ہیں، ان کے مارچ کی لنگی بھی خان صاحب کی لنگی سے قدرے بڑی ہے، بیوروکریسی میں اپنے مخصوص اثر وسوخ کی وجہ سے حکومت کے دل میں نرم گوشہ پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، نرم گوشے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ قادری صاحب کو لانچ کرنے والوں نے ہاتھ ہلکا رکھنے اور ضرورت سے زیادہ انرجی ضائع کرنے سے بچنے کی ہدایت جاری کی ہے، کیوں کہ قادری صاحبکی آئندہ بھی ضرورت پڑ سکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ان کی طرف سے مناسب رویے کا امکان بڑھتا جا رہا ہے ۔

حکومتی مزاج میں نرم گوشی کی ایک بڑی وجہ الطاف بھائی بھی ہیں، جو حکومت کے لیے مسئلہ پیدا کر سکتے ہیں، اور کراچی میں ایک بڑے دھرنے کا موڈ بنا سکتے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ قادری صاحب متحدہ اور مقتدرہ اشاروں کے دائرے سے باہر نہیں ہوں گے۔
#####
عمران خان کے مخالفین کا دعوی ہے کہ خان مرد بند گلی ہیں ان کے حامیوں کی رائے میں مرد میداں ہیں جب کہ غیر جانب دارانہ رائے کے مطابق خان صاحب مرد بحران ہیں، بحران پیدا کرنے ، باقی رکھنے اور بحران آگے بڑھانے میں اب تک کامیاب ہیں، مرد بحران خود کو مرد برہان بھی سمجھتے ہیں اور مرد ہیجان بھی ،ان کے خیال میں جوان ان کے اشارے پر میاں صاحب کو سمندر پار بھیج دیں گے، ان کے دلائل کے سامنے سیاسی اور غیر سیاسی تمام قوتوں کو سر تسلیم خم کرنا ہو گا، ان کی خواہش ہے نواز شریف کی جگہ ان کی بادشاہت چلے، خواہشات کی قطار ہے جو بڑھتی ہی چلی جارہی ہے گویا:
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
پتا نہیں خواہش پہ دم نکلتا ہے یا خواہش کا دم نکلتا ہے بلکہ یہ بھی پتا نہیں کہ کہ دم کی دال پر زبر ہے یا پیش۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :