قادری کا بربادی اور عمران کا فسادی ایجنڈا

منگل 12 اگست 2014

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

وطن عزیز اس وقت بحرانوں کی لپیٹ میں ہے آزادی کے ماہ مقدس میں بھی قوم وسوسوں اوراندیشوں میں گھری ہوئی ہے ہر محب وطن پاکستانی پریشان ہے کہ یوم آزادی کے دن کیا ہو گا کیونکہ کچھ نا عا قبت سیاستدانوں یوم آزادی کی خوشیوں اور مسرتوں کو سبو تاژ کرنے کی ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں عمران خان نے سونامی مارچ کا اور طاہرالقادری نے انقلاب کا اعلان کر رکھا ہے لیکن قوم کا بھی عزم ہے کہ وہ ان گھناؤنی اور ناپاک سازشوں کے باوجود اپنے یوم آزادی کو بھر پور طریقے سے منائیں گے یہی تو وہ مبارک دن ہے جب قوم اپنے تمام گروہی،لسانی،صوبائی،نسلی اورمذہبی تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر ایک قوم ہونے کا علم بلند کرتی ہے عمران اپنے سونامی مارچ کے ذریعے جمہوری حکومت کو ختم کر نا چاہتے ہیں جبکہ قادری صاحب انقلاب کے نام پر پورے نظام اور جمہوری سسٹم کو ہی تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کی اساس ہے اور جس کی بحالی کی خاطر پاکستانیوں نے کئی بار صبر آزماء جدوجہد کی ہے کوڑے کھائے ہیں پھانسیاں قبول کی ہیں اور جلا وطنی کے دکھ جھیلے ہیں سونامی اور انقلابی فسادی اور بربادی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں قادری صاحب نہ پاکستان کے آئین کو مانتے ہیں نہ کسی قانوں کو تسلیم کرتے ہیں ان کا نہ جمہوریت پر یقین ہے نہ جمہوری اداروں پر اعتماد نہ عوامی رائے کی کوئی اہمیت نہ عوامی جذبوں کی کوئی قدر ان کا نہ جمہورکی آواز پر بھروسہ نہ قائد اعظم کے جمہوری فلسفے پر ایمان ان کے نزدیک ان کا مذہبی عقیدہ ہی ان کا سیاسی فلسفہ اور انقلابی نظریہ ہے وہ اپنے نام نہاد انقلاب کے ذریعے اپنے اسی مذہبی عقیدے کو قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان صاحب کا مقصدسونامی مارچ سے ملک میں فساد اور انتشار پھیلاکر جمہوریت کو ڈی ریل کرنا اور عوامی رائے سے قائم ہونے والی حکومت کو ختم کرنا ہے وہ اپنے فسادی مارچ سے پورے جمہوری سسٹم کو ہی جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں انہوں نے اپنے ان گھناؤنے عزائم کی تکمیل کی خاطر تمام جمہوری اصولوں،جمہوری اقدار اور اوصاف کو پس پشت ڈال دیا ہے اور پھر سے نعرہ لگا یا ہے نئے خوشحال پاکستان کا ،حقیقی آزادی و عوامی ترقی کا 11مئی 2013کے انتخاب سے پہلے بھی خان صاحب نے قوم سے بڑے بڑے عودے اور دعوے کئے تھے کہ ہم پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور جمہوری ملک بنائیں گے ملک سے بد دیانتی،لوٹ کھسوٹ،کرپشن،اقرباء پروری اور چوربازاری کو ختم کر دیں گے عدل و انصاف کا ایسا نظام تشکیل دیں گے جس میں امیر و غریب کی تفریق نہیں ہو گی تعلیمی اداروں کا نصاب یکساں ہو گامیڈیکل کے شعبے میں ایسی ریفارم لا ئیں گے کہ غریبوں،مزدوروں ،کسانوں اور دیہاڑی داروں کو علاج کی مفت سہولتیں مل سکیں مگر افسوس کہ خان صاحب کے سب وعدے اور دعوے خیبر پختونخواہ میں جہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے دعوے اور وعدے ہی رہے نہ ان کا کوئی وعدہ وفا ہوا نہ ہی کوئی دعویٰ حقیقت کا روپ دھار سکا وہاںآ ج بھی کرپشن ہے بددیانتی ہے چوربازاری ہے لوٹ کھسوٹ کا نظام چل رہا ہے اسکے باوجود خان صاحب قوم سے کہتے ہیں کہ انہوں نے سونامی مارچ کا اعلان ملک بچانے کے لئے کیا ہے وہ چودہ اگست کو عوامی تقدیر بدلنے کے لئے اسلام آبادکے ڈی چوک میں دھرنا دیں گے فرسودہ نظام کی جگہ عادلانہ اور منصفانہ نظام لانا ہمارا مقصد ہے عوامی مسائل و مشکلات کا حل ہماری سیاست کی معراج ہے قوم کو ان کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنا ہمارا منشور ہے ہر پاکستانی کو مفت تعلیم،صحت اور ضروریات زندگی کی فراہمی ہماری سیاست کا ایجنڈاہے امن و امان کا قیام اور آئین و قانون کی حکمرانی ہمارا مقصد سیاست ہے لیکن پبلک ہے سب جانتی ہے
معصوم پاکستانی اب ایسے بھی سادہ نہیں رہے
پہچاننے لگے ہیں سب ”سیاسی قلندروں“کی سازشیں
قوم اب خان صاحب کے سونامی مارچ کی حقیقی روح سے واقف ہو چکی ہے کہ تحریک انصاف کا اصل ایجنڈا کیا ہے چار حلقوں کی ری کونٹنگ کے مطالبے،انتخابی اصلاحات کے مانگ اور الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کی ڈیمانڈ سے شروع ہونے والا احتجاج فسادی مارچ میں تبدیل کیونکر ہوا قوم کو نہ اب سونامی کے دلفریب نعروں پر یقین ہے نہ پر کشش دعووں پر اعتبار ان کے نزدیک نئے پاکستان کا نعرہ اور حقیقی آزادی کا وعدہ بھی ایک دھوکا اور فریب ہے تحریک انصاف کو ملک کی تعمیرو ترقی سے کوئی واسطہ ہے نہ عوامی خوشحالی سے کوئی لگاؤ ،نہ عوامی مسائل کے حل کی کوئی فکر نہ ملکی سلامتی سے دلچسپی،نہ جمہوریت کی مضبوطی سے نہ جمہوری اداروں کے استحکام سے ،ان کا مقصد سیاست صرف اور صرف حصول اقتدار ہے اگر خان صاحب کو ملکی سلامتی اور عوامی جذبات و احساسات کی فکر ہوتی تو وہ یوم آزادی کے مقدس دن کو متنازعہ بنانے کی کوششیں نہ کرتے اور نہ ایسے وقت میں سونامی مارچ کی کال دیتے جب پاک فوج پاکستان کی بقاء ،سلامتی اور قو م کے جان و مال کے تحفظ کی جنگ میں مصروف ہے لیکن شائدخان صاحب دہشت گردوں کے خلاف جنگ سے نالاں ہیں کیونکہ پچھلے ایک سال میں دہشت گردی کی جتنے بھی واقعات ہوئے خان صاحب نے کسی بھی دہشت گردانہ کاروائی کی مذمت نہیں کی بلکہ اس غیر انسانی اور غیر اسلامی فعل کو انجام دینے والے طالبان دہشت گردوں کی ترجمانی کے فرائض انجام دیے اور ان ملک دشمن غیر ملکی ایجنٹوں سے مذاکرات کر نے پر بضد رہے اب جبکہ پاک فوج ان دہشت گردوں،خودکش بمباروں،معصوم بے گناہ پاکستانیوں کے قاتلوں،فوجی جوانوں کے گلے کاٹنے والوں ،نام نہاد جہاد کے نام پر فساد پھیلانے والوں اور مسجدوں ،مندروں امام بارگاہوں کو مقتل گاہوں میں تبدیل کرنے والے ناپاک لوگوں سے پاک سر زمین کو پاک کرنے کے قریب ہے تحریک انصاف کا آزادی مارچ قوم کے لئے پریشانی اور حیرانی کا باعث ہے ان حالات و واقعات کے باوجود قوم خان صاحب سے توقع رکھتی ہے کہ وہ دور اندیشی کا مظاہرہ کریں گے اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع رکھتے ہوئے تفکر اور تدبر سے کام لیں گے کیونکہ اگر ان سیاسی حالات میں جب سیاسی درجہ حرارت پچاس سنٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے تحمل اور بردباری کا مطاہرہ نہ کیا گیا تو1977جیسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے جب 90دن گیارہ سالوں میں بدل گئے تھے اگر جمہوری سسٹم چلتا رہا تو آج مسلم لیگ کی حکومت ہے تو کل تحریک انصاف اقتدار کے ایوانوں میں اور خان صاحب وزیراعظم ہاؤس کے مکین بن سکتے ہیں مگر اس کے لئے ضرورت ہے صبر کی تحمل مزاجی اور بردباری کی۔

(جاری ہے)

اور اگر خان صاحب کی جلد بازی میں کچھ ایسا ویسا ہو گیا تو یاد رہے قوم یہ ضرور کہے گی کہ۔۔۔
ہاتھوں میں مشعلیں لئے کچھ لوگ رات کو
دے کر فریب ِروشنی بستی جلا گئے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :