بونوں کا منّا

بدھ 6 اگست 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

کون کس کے ساتھ ہے اور کون کس کے خلاف؟کس کے دل میں غیروں کے خلاف نرم گوشہ ہے اور کس کے دل میں اپنوں کے خلاف سخت توشہ؟عمران خان اور طاہرالقادری کے پیچھے کوئی طاقت ہے،یا یہ دونوں طاقت بن کر میاں حکومت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، یا پھردونوں ایک دوسرے کی طاقت ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں،کوئی بات واضح نہیں ہورہی، امریکا کو یہ بیان دینے کی کیاضرورت تھی کی عمران خان کے لانگ مارچ سے میاں حکومت کو نہیں ڈرنا چاہیے ،اور یہ حکومت گرانے کے لیے نہیں ہے، زرداری صاحب رمضان میں امریکا کیا کرنے گئے، کیا لے دے کے آئے؟میاں صاحب نے سفر عمرہ میں اللہ میاں سے کیا کیا مانگا اور شاہان سعودیہ سے کیا کیا درخواست کی؟ اس بارے میں بھی بات اندازوں تک ہی محدود ہے۔

245کاباقاعدہ نفاذ ہوا ہے یا بلانفاذ ہی نافذ ہے، فوج نے میاں حکومت کو یہ راہ دکھائی ہے یا میاں حکومت نے فوج سے درخواست کی ہے ،یہ درخواست کہیں آبیل مجھے مار ،نہیں مارتی تو پھر مار، والا قصہ تو نہیں بن جائے گی؟اس پر بھی دل کوٹھکنے والی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔

(جاری ہے)


#####
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے پی کے میں اکٹھے حکومت کر رہی ہیں لیکن حکومت سے باہر دونوں اکٹھی نہیں ہیں، جماعت خان صاحب کو لانگ مارچ سے باز رکھ پائی ہے نہ ہی خان صاحب جماعت کو مارچ میں ہاتھ بٹانے پر ہی راضی کر سکے ہیں،میاں صاحب کی قسمت اچھی ہے یا خان صاحب اس معاملے میں تھوڑے سے ان لکی ہیں کہ سراج الحق قاضی حسین احمد مرحوم کی طرح گرم مزاج ہیں نہ منور حسن کی طرح برستی قیادت کے قائل ،ورنہ جماعت خان صاحب کے لانگ مارچ کا ہراول دستہ ہوتی۔

ابھی بھی یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو قائل کرنے کی لگن میں ہیں، لیکن یہ لگن پوری ہوتی نہیں لگ رہی۔
####
میاں صاحب نے پرویز خٹک اور کے پی کے حکومت کے وزراء اور اسمبلی ممبران کے دل میں نرم گوشی کے ساتھ ساتھ کسی حد تک گرم جوشی بھی حاصل کر لی ہے ،کسی نہ کسی وقت یہ دونوں جوشیاں کام دکھا سکتی ہیں، دوسری جانب مبصرین تحریک انصاف کے مرکزی رہ نما جاوید ہاشمی کی خاموشی اور سرد مہری کے معنی ڈھونڈ رہے ہیں کہ ان کا دل آج بھی میاں صاحب کے ساتھ دھڑکتا ہے مگر ڈر تے بھی ہیں کہ میاں صاحب کوگھوم پھر کر آنے والے دل اچھے نہیں لگا کرتے ، اب بھی ہاشمی صاحب ادھر کے ہیں نہ ادھر کے مگر ن لیگ میں واپس آکر بھی کیا کریں گے یہاں تو پہلے ہی قطار اندرقطار لیڈر ہیں۔


خان صاحب جب میاں صاحب کو للکارتے ہیں تو ہاشمی صاحب کا دل برے برے منہ بناتا ہے، یہ دیکھ کر شاہ محمود قریشی کادل زیر لب مسکراتا اور ہاشمی صاحب کے دل و جگر کومزید جلاتا ہے،ویسے خان صاحب کی للکار کو قریشی صاحب کا دل بھی پسند نہیں کرتا لیکن وہ ایک مکمل سیاسی دل ہے جو خان صاحب کا نمبرٹو بنا بیٹھا ہے تاکہ خان صاحب کے ادھر ادھر ہونے کی صورت میں کوئی تو ہوپارٹی کو سنبھالنے والا!
#####
پاکستان عوامی لیگ کے تن تنہا رہ نما شیخ رشید احمد تنہائی کے باوجود اپنی پوری توانائی کے ساتھ خان صاحب اور طاہرالقادری کی ترجمانی کر رہے ہیں،نہ صرف ترجمانی کر رہے ہیں بلکہ شیخ صاحب دونوں مارچوں کے ہراول دستے کے سالار بنے ہوئے ہیں، شیخ صاحب کچھ غور و فکر کرتے تو ان کے سیاسی قدکے سامنے عمران خان اور طاہرالقادری مل کر بھی بونے لگتے مگر برا ہو ٹاک شاک والوں کا جنہوں نے شیخ صاحب کو ان بونوں کا منّابنا دیا ہے،ہائے بے چارہ منّا! ان منّا جی کا کہنا ہے کہ 14اگست کے بعد میاں صاحب یاتو بہت مضبوط ہو جائیں گے یا بالکل فارغ ،بات تو منّا جی کی پورے 100پیسے ٹھیک ہے،لیکن انہی باتوں نے بڑے قد کے لیڈر کو منا بنایا ہے اور ماشاء اللہ شیخ صاحب اس منّائی پر دل و جان سے راضی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :