کیسا لگتا ہے دور ذلّت کا

پیر 28 جولائی 2014

Nadeem Gullani

ندیم گُلانی

بات چاہے اجمل قصاب والے قصّے سے شروع کی جائے یا ملالہ یوسف زئی کے قصّے سے، یا پھر جیونیوز(ٹی وی چینل) کے شروع ہونے سے لیکرآخر کار حامد میر پر ہونے والے حملے کا حوالہ دے کر شروع کی جائے،نتیجہ ایک ہی نکلے گا،اور وہ نتیجہ یہ ہے کہ جیونیوز نے کبھی بھی ایسا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیاکہ جس سے مُلک اور قوم کی عزت،وقاراورنام کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہو،اور وہ یہ کام مُلک دُشمن عناصرسے لاکھوں کروڑوں بلکہ اربوں روپے لینے کی مد میں کرتا رہا ہے،جسکا ثبوت اے۔

آر ۔وائے نیوز(ٹی وی چینل) اپنے پروگرامز میں باقائدگی کے ساتھ پوری قوم کو دکھاتا رہا ہے،بلکہ ہماری قوم کے کچھ وطن سے محبت کرنے والے متوالے تو جیو نیوزکے خلاف کئی ثبوت اکٹھے کر کے عدالت تک بھی پہنچے ہوئے ہیں،ابتدا میں،یعنی کے چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے دور میں تو ان کیسز اور ثبوتوں کو کوئی اہمیت نہ جانے کیوں نہیں دی جا رہی تھی،لیکن اب کچھ عرصے سے ان پہ کچھ کچھ نظر ثانی کی جا رہی ہے،اور یہ نظر ثانی حامد میر پر حملے کے بعد ،ڈی۔

(جاری ہے)

جی (آئی ایس آئی) کے حوالے سے بے بُنیاداور غلط رپورٹنگ کرنے والے کیس کے بعد شروع کی گئی ہے۔
جیونیوز یعنی جنگ گروپ ایک طاقتور گروپ ہے،اس لئے لوگ اس کے خلاف بات کرنے سے ڈرتے تھے،اور جن لوگوں نے اس کے خلاف بات کرنے کی کوشش کی تو اُنکو الگ الگ قسم کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا،جس میں زید حامد کے خلاف اُنکی شخصیت کو پوری قوم کے سامنے ڈیمیج کرنے کے لئے حامد میر کا کِیا ہُوا پروگرام کیپیٹل ٹالک اپنی مثال آپ ہے، اے۔

آر۔وائے نیوزکے اینکرپرسن مبشر لقمان کوبھی اس حوالے سے کئی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا ہے،جس میں اُنہیں ڈاریکٹ اور اِن ڈاریکٹ الگ الگ کیسس بُھگتنا پڑ رہے ہیں،ایک اِن ڈارکٹ کیس کی وجہ سے اُن کے پروگرام کرنے پر بھی پابندی لگائی گئی ،گو کہ مبشر لقمان اکثرپروگرام کرتے وقت صحافتی حدوں سے باہر نکل جاتے ہیں لیکن اِس کا مطلب یا سزا یہ بلکل نہیں ہو سکتی کے اُنہیں سچ بولنے سے روک دِیا جائے،اِس سارے پراسیس میں خود اے۔

آر۔وائے نیوزکو بھی ۱۵ دن کی پابندی جھیلنی پڑی،اورایک خیال یہ بھی کِیا جا رہا ہے کہ یہ پابندی بھی جیو ٹی وی کے خلاف سچ بولتے رہنے کی سزا ہے۔
الغرض․․․،بات یہ ہے کہ جیو ایک طاقتور گروپ ہے،یا پھر تھا،اور یہ اپنے خلاف بات کرنے والے کو کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش ضرور کرتا رہا ہے،اور یہ بات ہمارے مُلک کے اہلِ دانش باخوبی جانتے ہیں․․․ ۔


لیکن․․․․کب تک․․․․؟ہر چیز کی ایک حد ہے،ہر ظلم کی ایک انتہا ضرور ہونی ہوتی ہے،اور بلآخر وہی ہُواجس کا اہلِ علم اور اہلِ دانش لوگوں کو پہلے سے ہی اندازہ تھا،حامد میر پر حملے کے بعد ڈی۔جی(آئی،ایس،آئی)کے خلاف غلط رپورٹنگ کرنے کے بعد ایسی کایاپلٹی کہ کچھ پتہ ہی نہیں چلاکہ وہ جیونیوز کہاں گُم ہو گیا،کہ جو اپنے آپ کو آقاؤں کا آقا سمجھتا تھا۔

جیو ٹی وی پر ۱۵ دن کی معمولی پابندی اور ایک کروڑ روپے کا معمولی جُرمانہ لگا دیا گیا،ویسے یہ بات بھی کچھ سمجھ نہیں آئی کے مُلک اور قوم کا غدار ثابت ہو جانے کے باوجود اتنی معمولی سی سزا کیوں؟لیکن اس کیوں کا جواب بھی شاید ہم سب جانتے ہی ہیں،سب کے سب ایک ہی بیل کے چور ہیں۔
خیر ․․․،اسکے باوجود بھی جیو کو ٹھیک ٹھاک چَوٹ آ چُکی ہے،حالانکہ جیو کو پھر سے آن ائیر ہوئے بھی کافی دن گُزر گئے ہیں،لیکن فی الحال پاکستان میں اِس کا نام لینے کو کوئی تیار نہیں ہے،کبھی کبھی حیرت بھی ہوتی ہے کہ ایک دم یہ کیا ہو گیا؟مُلک کا سب سے بڑا نام نہاد چینل ایک دم کہاں غائب ہو گیا؟حالانکہ اسوقت چینل پر کوئی پابندی نہیں ہے،لیکن لوگ اِسے دیکھنے کو تیار نہیں ہیں،اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہماری قوم ایک مُردہ قوم ہے،لیکن اس بار یہاں آکر ہماری قوم نے زندہ قوموں کی لائن میں کھڑے ہونے کی کوشش ضرور کی ہے۔

رات ہی میں خبریں دیکھ رہا تھا کہ جس میں کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کا صدر یہ کہہ رہا تھا کہ جیو کو چلانے پر عوام کا ردِعمل غُصے کی صورت میں آرہا ہے،اس کنڈیشن میں ہم چینل کیسے چلائیں۔
حالانکہ یہ سب بھی شاید ایک عارضی سلسلہ ہو،کیونکہ ہماری قوم سے بڑی ذودفراموش قوم شاید ہی کوئی ہو،یہاں کل کا سورج نکلا وہاں رات کی بات گُم۔لیکن اس مسئلے پر ابھی تک ہماری قوم دَٹی ہوئی ہے،اللہ اِسے استقامت عطا کرے۔

آمین․
کبھی کبھی میرے ذہن میں جیونیوزیعنی جنگ گروپ اور اِن کے مالکان سے پوچھنے کے حوالے سے کچھ سوال اُمڈتے ہیں،اور آخر میں جاتے جاتے اِن میں سے ایک دو سوال اپنے ایک قطعے کی صورت میں آپ قارئین کے سامنے رکھتا ہوں۔
غیر کے مال پہ اُچھلتے تھے
کیا بنا اب حرام دولت کا
نام عزت وقار سب کھو کر
کیسا لگتا ہے دور ذلت کا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :