عقل کے ناخن

پیر 28 جولائی 2014

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

حکومت کا کہنا ہے اس نے قیام امن کے لیے اسلام آباد میں فوج طلب کی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ چند دوسرے بڑے شہروں میں بھی فوج کی ضرورت پڑے، ایسا ہر حکومت کرتی ہے، کسی بھی شہر ،قصبے اور دیہات میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کی جاتی ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ فوج کو اسلام آباد طلب نہیں کیا گیا بلکہ اسلام آباد فوج کے حوالے کر دیاگیا ہے۔

عمران خان کا کہنا ہے وہ عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ۔حکومت کا یہ بھی کہنا ہے ضرب عضب کے رد عمل سے بچاؤ کے لیے فوج کو طلب کیا ہے جب کہ اپوزیشن سمجھتی ہے کہ عمران خان سے بچاؤ کے لیے وفاقی دارالحکومت فوج کے حوالے کیا گیا ہے، جب کہ فوجی ذرائع کے ساتھ ساتھ بعض دیگر کا بھی کہنا ہے کہ فوج تو اسلام آاباد میں پچھلے ایک ماہ سے موجود ہے ،بس تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے ، کچھ بھی ہے سیاسی حکومت کا فوج کو یوں استعمال کرنا سیاسی لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا ،لیکن بہر حال حکومت اپنی مضبوطی اور مخالفین کو کم زور کرنے کے لیے سارے حربے اور طریقے اختیار کرنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)


#####
خورشید شاہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں، ظاہر ہے وہ اپنے عہدے کی لاج رکھتے ہوئے کم از کم دو تہائی معاملات پر حکومت سے اختلاف رکھیں گے ، چناں چہ شاہ صاحب ڈنکے کی چوٹ اختلاف کر رہے ہیں، حالاں کہ وہ بھی جانتے ہیں جس کی پارٹی کی وہ نمایندگی کر رہے ہیں اس کے بانی مسٹر بھٹو سول مارشل لاء لگانے والے جمہوری چمپین ہیں، ایک بار نہیں دو دو بارانہوں نے ایسا کیا، اور دوسری بار انہوں نے اپنی الگ فورس بنائی جس کو ایف ایس ایف کے نام سے جانا جاتا ہے ،جس نے مظالم کی الگ طرح اختیار کی ، نئی نئی مثالیں قائم کیں،راجہ بازار راول پنڈی کا دارالعلوم تعلیم القرآن بھی ان مظلومین میں شامل ہے جن پر ایف ایس ایف نے مشقیں کی تھیں، یہ بات خاص و عام کی زباں پر تھی کہ اس فورس نے وہاں طلبہ پر ظلم کرنے آگ لگانے کے علاوہ مسجد کے عین محرا ب میں شراب بھی پی تھی ،سندھ کا دارالحکومت کراچی اور پنجاب کا لاہور ان مظالم کے عینی شاہد ہیں۔


#####
کچھ کہنے والوں کا کہنا ہے پی پی پی کا شور شرابا بس یوں ہی ہے ، وہ تو دوستانہ اپوزیشن کے الزام سے بچنے کے لیے رولا ڈال رہی ہے ،ورنہ زرداری صاحب اور ان کی پوری ٹیم میاں صاحب اور ان کی حکومت کو سہارا دے رہی ہے،بس سہارے کا نداز جدا جدا سا ہے،زرداری صاحب کا سفر امریکا اسی سلسلے کی کڑی اور لڑی ہے، خود میاں صاحب نے عمرے کے موقع سے خاصا سیاسی فائدہ بھی اٹھایا ہے اورشاہان سعودیہ کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں،شاہوں نے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ ان کے عمرے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہے، ورنہ عمرہ کرنے تو سندھ کے وزیر اعلے بھی گئے ہیں ،یہاں کے حالات کون سے مثالی ہیں،کیا کچھ نہیں ہو رہا لیکن وزیر اعلی اس عمر میں بھی اللہ اللہ نہ کرسکے تو کب کریں گے ۔
#####
فوج کی تعیناتی کے حوالے سے کچھ واقفان حال کا دعوی ہے کہ چوں کہ عمران خان صاحب صرف احتجاج کرنے نہیں جا رہے بلکہ ڈنکے کی چوٹ حکومت گرانے جا رہے ہیں، اس لیے حکومت نے یہ انتہائی اقدام کیا ہے انہی با خبر لوگوں کا یہ بھی فرمانا ہے کہ چوں کہ یہ خیال عام ہے کہ خان صاحب پیچھے بڑی طاقتیں ہیں تو کیوں نہ معاملات انہی کے حوالے کر دیے جائیں تاکہ ”صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں“ والی شکل تو نہ ہو۔

جو ہونا ہے ڈنکے کی چوٹ ہو، کھل کر ہو، البتہ ڈر یہ بھی ہے کہ اگر ان کی نیت واقعی خراب ہوئی تو پھر میاں حکومت کو لینے کے دینے بھی پڑ سکتے ہیں، لین دین کے اس چکر سے بچاؤ کے لیے میاں صاحب نے شاہان عرب کو مکھن لگایا ہے، اور زرداری صاحب حکومت کی نمایندگی اور سفارت کرنے امریکا گئے ہیں۔خان صاحب کے پیچھے اگر مقتدر قوتیں نہیں تو پھر وہ زندگی موت کاکھیلنے ہی جا رہے ہیں، کیوں کہ ان کا واضح اعلان ہے اتنے لوگ صرف اسلام آباد دیکھنے نہیں جا رہے ۔

کامیابی حاصل کیے بنا واپس نہیں آئیں گے ،اب کس درجے کی کتنی کامیابی پر راضی ہوتے ہیں سودا کہا ں،کن شرائط پر طے ہوتا ہے اس کے لیے دو ہفتے انتظار کرنا ہو گا ، مسئلہ پہلے بھی نمٹ سکتا ہے اگرخان صاحب نے عقل کے ناخن لے لیے اور آگے بھی بھڑ سکتا ہے اپنے ناخن بھی بیچ دیے تو!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :