سمجھوتہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

جمعرات 24 جولائی 2014

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

بیچاری پاکستانی قوم کی قوت برداشت اور عزم و ہمت کو داد نہ دینا یقینا بخیلی پر مبنی اقدام ہو گا کہ آزادی کے بعد مسلسل مختلف عذابوں اور دکھوں سے لدی چلی آ رہی ہے مگر مجال ہو کہ چوں چراں تو کرے۔۔۔۔وطن عزیز دو لخت ہوا۔۔۔۔حکومتیں آتیں جاتیں اور مارشل لاء کے بکھیڑے بھی نظر آئے ۔۔۔اچھی حکمرانی کے سبز باغ دکھا کر کوئی کس انداز سے اور کوئی کس انداز سے لوٹ مار کرتا اور ملک کے ساتھ ساتھ اس بے چاری قوم جو در حقیقت قوم کہلوانے کے بھی سزاوار نہیں نے بے حد فراڈ بھی جھیلے۔

۔۔۔کوئی کس طرح مسلط رہا ۔۔کسی نے کہا کہ میں اور میری جماعت دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں گے اور یہ سادہ لوح قوم سب کے دعوے اور خوش کن نعرے سن کر انھیں خوش آمدید کہتی رہی ۔۔مگر ہوا کیا ؟آج تک کوئی اس قوم کے دکھوں کا مداوا نہیں کر سکا۔

(جاری ہے)

۔اور شاید نہ ہی کر سکے۔۔۔کیونکہ موجودہ قیادتوں سے کسی قسم کی امید رکھنا بھی عبث ہی ہے۔۔۔ہر کوئی اقربا پروری اور تن پروری کے در پے ہے۔

۔۔سب اپنے اور اپنے حاشیہ برداروں کے خیرخواہ تو شاید نظر آتے ہیں مگر غریب عوام کا کوئی بھی خیر خواہ نظر نہیں آتا۔۔کیوں؟اس لیے کہ یہ قوم خود اپنے ساتھ بھی مخلص نہیں۔۔۔یہ ہی تو وجہ ہے کہ نا اہل حکمرانوں نے اس کا جینا حرام کر رکھا ہے۔۔مگر خالق کائنات کا فرمان تو بر حق ہے کہ۔۔خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی۔۔۔۔نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا۔

۔۔۔حقیقت بھی یہ ہی ہے کہ مشکلات در مشکلات اور سنگین بحرانوں کے باوجود نہ قومی کردار سامنے آ سکا اور نہ ہی قومی قیادت کا مخلصانہ پن۔۔۔۔۔سب لکیر کے فقیر بنے چلے جا رہے ہیں ۔۔کسی کو نہیں پتہ کہ آگے کنواں ہے یا کھائی؟؟ْاور نا اہل حکمران ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح کدھر ہانکے چلے جا رہے ہیں؟؟؟خدا ہی خیر کرے۔۔۔آج ہی فیس بک پر ایک مہربان نے اپنے تاثرات دیے کہ یہ قوم ستو پی کر سو رہی ہے۔

۔۔اور یہ حقیقت بھی ہے۔۔۔ہر کوئی اپنی وابستگی والی پارٹی کو اچھا اور دوسرے کو بغیر کسی ثبوت اور دلیل کے براکہے جا رہا ہے ۔۔۔حالانکہ اچھائی یا برائی چاہے اپنوں میں ہو یا اختلاف رائے رکھنے والوں میں اس پر صاف صاف اور دو ٹوک موقف رکھنا چاہیے جو جیسا نظر آ رہا ہے اسے بغیر کسی لگی لپٹی کے ویسا ہی کہہ دینا چاہیے۔۔۔مگر سچ کہنا اور سننا دور حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

۔ہماری بدقسمتی یہ ہو گئی ہے کہ ہم ہر وقت اپنی تعریف اور قصیدے سننا چاہتے ہیں اسی لیے تو سیاستدانوں کے گرد بھی خیر خواہ اور مخلص کم جب کہ قصیدہ خواں زیادہ ہو گئے ہیں جو انھیں ہر وقت سب اچھا کی ہی رپورٹ دیتے اور گمراہ کرتے چلے جا رہے ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ عوامی اور قومی مسائل سلجھنے کے بجائے الجھتے چلے جا رہے ہیں جن کی سمجھ سیاستدانوں کو بھی نہیں آ رہی کہ آخر بگاڑ کہاں پر ہے؟نتیجہ کیا نکلتا ہے کہ حکمران طبقات اور عوامی نمائندگی کا دم بھرنے والوں کی مردم شناسی اور اخلاص کے فقدان کے باعث عوام اور قوم کو برے حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

۔۔مگر بھلا ہو اس بے چاری پاکستانی قوم کا کہ اس نے کمر توڑ مہنگائی،بے روزگاری ،دہشت گردی، بدترین لوڈ شیڈنگ سمیت دیگر گھمبیر مسائل سے بھی صرف نظر کر کے اپنے غموں اور دکھوں سے سمجھوتہ کر لیا ہے اور شش۔۔۔تک نہیں کرتے کہ کہیں ان کے کسی ایسے نمائندے کا جس کو انھوں نے اپنے قیمتی ووٹ سے اقتدار کی مسند تک پہنچایا تھا اس کا کہیں تراہ۔۔۔ہی نہ نکل جائے۔

۔۔۔آپ اپنے ارد گرد اندازہ کر لیں کتنے ہی گھمبیر مسائل ہوں گے۔۔۔مگر ہم خاموش ہیں۔۔عوام چپ ہیں۔۔۔قوم نے غموں اور دکھوں سے سمجھوتہ کر لیا ہے کہ پانچ سال یہ روبوٹ پورے کریں اگلے پانچ سال بھی پھر کوئی اور پورے کر لے گا۔۔۔انھیں نہیں پرواہ کہ ساری رات ان کی بجلی نہیں ہوتی،ان کے بچے بوڑھے اور مریض سو نہیں سکتے اور تڑپتے رہتے ہیں جب کہ ان کی نمائندگی کا دم بھرنے والوں کی بجلی تو جاتی ہی نہیں کہ انھیں اس تکلیف کا احساس ہو کہ بجلی نہ ہونے اور مچھروں کے کاٹنے سے کیا ہوتا ہے۔

۔انھیں ساری رات جاگ کر اگلی صبح پھر رت جگے اور خراب طبیعیت کے ساتھ کام دھندے پہ جانا پڑتاہے ۔۔خیر ہے ۔۔کوئی بات نہیں۔۔یہ گلہ نہیں کرنا اپنے منتخب نمائندے سے کہ رات کو بارہ سے ایک اور ایک سے دو بجے تک ظالمانہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے پھر دو بجے سحری کے لیے اٹھنا پڑتا ہے تو یہ ناروا لوڈ شیڈنگ کیوں ہے؟کیا یہ ایک یا دو گھنٹے دن کو کسی وقت نہیں پورے ہو سکتے؟کہ دکھوں اور غموں کی ماری قوم کو رات کو چند لمحوں کی پر سکون نیند تو میسر آ سکے؟؟؟مگر اس قوم نے تو غموں اور دکھوں سے سمجھوتہ کر لیا ہے اب سارا دن بجلی نہ ہو یا ساری رات ان کی بلا سے۔

۔انھوں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا ہے اور اپنے مفادات کے پورے حکمران بھی اسی پر راضی و شاکرہیں کہ یہ قوم اسی طرح ستو پی کر سوئی رہے اور ہم اپنا کھیل کھیلتے رہیں۔۔۔۔۔کیا قوم اسی طرح حالات کے ساتھ سمجھوتہ کیے رکھے گی اسے جگانے والا اور خواب غفلت سے بیدار کرنے والا کوئی نہیں؟؟سوسائٹی کے باشعور اور مخلص طبقات کہاں ہیں جن کے متحرک اور مخلصانہ کردار کی قوم کو اشد ضرورت ہے ۔۔۔۔۔ہے کوئی جو اسے خواب غفلت سے جگائے اور اسے حالات کے ساتھ سمجھوتہ اور اپنی آئندہ نسلوں کا مستقبل تاریک نہ کرنے دے؟؟؟آگے بڑھئے اور قوم کی ڈوبتی ناؤ کو سنبھالا دیجیے!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :