خواب فروش !

منگل 22 جولائی 2014

Muhammad Akram Awan

محمد اکرم اعوان

یہ دُنیامکروفریب کی آماجگاہ،مکڑی کا جالا اور دھوکے کاگھرہے۔جب سے دُنیابنی اوراللہ کی اس زمین پرانسان آباد ہوئے، دھوکہ دینے اور لالچ میں آکر دھوکہ کھانے والے چلے آرہے ہیں اوریہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ بس دھوکہ اور فریب کے الفاظ اور انداز بدلتے رہیں گے۔ بغیرمحنت ،مشقت کے راتوں رات امیر بننے والے اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے دھوکہ کھاتے رہیں گے اور خواب فروش انسانی فطرت یعنی حرص و لالچ کا فائدہ اُٹھاتے رہیں گے۔


حرص و ہوس اور لالچ پیدائش سے لے کر دم آخر تک انسان کے ساتھ رہتے ہیں۔ما سوائے قلیل تعداد جن پر اللہ کا خاص فضل وکرم ہو کیونکہ وہ اپنے رب کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کئے ہوتے ہیں۔ اللہ رب العزت اپنے نیک بندوں کی قدم قدم پر خود راہنمائی فرماتا ہے۔

(جاری ہے)

اللہ کے نیک بندے آخردم تک اللہ کی طرف متوجہ اور اللہ کی رحمت کے طلب گار رہتے ہیں کہ ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو۔

مگر ہم دُنیا دار کہ صرف اور صرف دُنیا کی تمناہمارے دلوں میں بسی ہے۔ دن رات ہماری فکراور سوچ دنیا کی ہرآسائش اور حصول ِ دنیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان لامحدود خواہشات کی تکمیل کے غلبہ نے ہم دنیاداروں کے دماغ ماؤف کر کے رکھ دیے ہیں اور کوئی بھی حربہ، طریقہ، جائز وناجائزکی پرواہ کئے بغیرہم دولت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم دن رات ،سوتے جاگتے بس اسی کے خواب دیکھتے ہیں۔


اللہ کے پیارے نبی آخرالزمان حضرت محمد ﷺ نے ایک بار زمین پر اپنے ہاتھ مبارک کی انگلی سے چند لائین لگائیں کہ مربع (ڈبہ نما)بن گیا اور پھر ایک لائین اس کے درمیان سے لگائی جواس مربع کی لائن کو کراس کرتی ہوئی آگے گزر جاتی ہے۔آپ ﷺ کے ارشاد مبارک کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ یہ ڈبہ انسان کی زندگی ہے اور اس کو کراس کرتی لائین انسان کی امید۔

مراد یہ کہ انسان کی زندگی ختم ہوجاتی ہے مگر اُ س کا لالچ ، حرص اور امیدیں باقی رہتی ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ طلب ِ دُنیا انسان کو اندھا بنادیتی اورپھر آخردم تک دُنیا ہی کی محبت اور طلب لئے انسان اس دُنیا سے چلا جاتاہے۔
دُنیا ایک انتہائی خوبصورت و حسین دھوکہ ہے اوراس دُنیا کی بے پناہ طلب ہی لالچ اور حرص ہے۔ انسان کے اسی لالچ اور حرص کو دھوکہ باز کیش کرواتے ہیں کبھی کسی صورت میں، توکبھی کسی رنگ و روپ میں۔

ہم دُنیا دار چونکہ بے پناہ لالچ اور طلب دُنیا میں اندھے ہوچکے ہوتے ہیں اس لئے کسی بھی شُعبدہ بازیا دھوکہ باز کو ہم پر زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی، اس خواب فروش کا کام صرف ہمارے خوابوں کو حقیقت کا روپ دھارنے کی خوشخبری سنانا ہوتا ہے۔پھرجب دولت ملنے کی خبر ملتی ہے تو خوشی سے راتوں کی نیند اُڑجاتی ہے اور نتیجہ میں جو جمع پونجی ہمارے پاس ہوتی ہے ہم اُس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور پریشانی اور پچھتاوئے کے سوا، ہمارے پاس کچھ باقی نہیں رہتا۔


میرے ایک دوست بتاتے ہیں کہ ایک دن اُنہیں کال موصول ہوئی اوربہت ہی پیاری اور پُراعتماد آواز میرے کان میں پہنچی کہ آپ خوش نصیب ہیں۔ ماہِ رمضان کی برکت سے آپ کا۵۰ لاکھ کا انعام نکلاہے۔ میں سوچ ہی رہاتھا کہ ان صاحب نے مزید بتایا کہ آپ جس ٹیلی کام کمپنی کی سم استعمال کررہے ہیں۔ اس کمپنی نے ماہ ِ رمضان میں انعامی سکیم کا انعقاد کیا جس میں بے شمار تحائف اور انعامات کی بارش سمیت کیش ایوارڈ میں سب سے بڑا انعام ۵۰ لاکھ کا تھا۔

اس انعامی سکیم میں کسی امتیاز کے بغیرملک بھرسے کمپنی کے تمام صارفین کو شامل کیا گیا۔ آپ خوش نصیب ہیں کہ اس قرعہ اندازی میں آپ پہلے انعام کے حق دار قرار پائے۔ا ٓپ مہربانی فرما کر اپناشناختی کارڈ نمبر اور رہائش کا مکمل پتہ ہمیں اسی نمبر پر ایس ایم ایس کردیں تاکہ۰ ۵ لاکھ کی انعامی رقم جو ہمارے پاس آپ کی امانت ہے، کچھ اہم اور ضروری اقدامات کے بعد بلا تاخیر آپ تک پہنچانے کا اہتمام کیا جاسکے ۔

دوست نے کہا کہ ان صاحب نے رٹی ،رٹائی بغیر کسی وقفہ کے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا، آپ کویاددلواتا جاؤ ں کہ آپ سے متعلقہ ساری معلومات پہلے سے ہمارے پاس موجود ہیں۔ آپ کو یہ زحمت صرف ری کنفرمیشن اور کراس چیکنگ کے لئے دی جارہی ہے۔
میرے اس دوست نے جواب میں کہا دیکھو یار میں ایک عرصہ سے کمیٹی ڈال رہا ہوں۔ ہمیشہ جب سارے لوگ اپنی کمیٹی وصول کرلیتے ہیں توسب سے آخرمیں میرا نمبر آتا ہے۔

میرے اتنے اچھے نصیب کیسے ؟کہ اتنی بڑی انعامی رقم اوروہ بھی قرعہ اندازی میں میرے نام پر نکل آئے،میرے نام پر تو میری کمیٹی کبھی صحیح وقت پر نہیں نکلی! آپ کو ضرورکوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ جب کال کرنے والے نے اسرار کیا تو ان صاحب نے کہا کہ اچھا ٹھیک ہے تم ایسا کرو ۵۰۰ کا بیلنس میرے اسی نمبر پر بھیج دواور ۰ ۵ لاکھ کی انعامی رقم خود رکھ لو۔

دوست بتاتا ہے کہ اتنا کہنے کی دیر تھی کہ کال بند ہوگئی۔
یہ دھوکہ باز لٹیرے نہ توخلائی مخلوق ہیں،نہ آسمان سے ٹپکتے ہیں اور نہ ہی زیر ِزمین رہتے ہیں بلکہ ہم جیسے عام انسان ہوتے ہیں۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بڑے تیزطرار، سمجھدار اور ذہین ہوتے ہیں، لہٰذا وہ عام انسانوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔حالانکہ ان دھوکہ بازوں کی کامیابی کا تعلق ،ان کی سمجھداری یا ذہانت سے زیادہ ہمارے لالچ ، حرص ، ہوس اورہماری بے وقوفی سے ہوتا ہے۔

کیونکہ ہم ہی لالچ میں آکران کی ہر بات کو اہمیت دیتے ہیں اور ان کے قول و فعل پر اندھا یقین کرتے ہوئے ان کے بچھائے ہوئے جال میں پھنستے چلے جاتے ہیں۔
فون پر انعامی خوشخبری جیسی وارداتوں کی طرح دھوکہ بازی کے لئے دیگر مختلف طریقے اختیار کئے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پرآپ کو ای میل موصول ہوگی جس میں کسی کمپنی کی جانب سے بہت اچھے پیکج اور مراعات کے ساتھ جاب آفر دی جائے گی۔

ایسی ای میلز عموماََ آئیل انیڈ گیس کمپنی، بیرون ملک بالکل مفت تعلیم،کینیڈا فری امیگریشن ، امریکن گرین کارڈ لاٹری میں آپ کا منتخب ہونا یا پھر کسی بہت ہی امیر بڑھیا نے مرنے سے پہلے وصیت کی اور اس وصیت کے مطابق آپ متوفی کی میراث میں چھوڑی گئی کثیر رقم کے حقدار قرار پائے ہیں۔ پھر آپ کے بینک اکاؤنٹ، انٹرنیشنل بینک نمبر(IBAN)، جیسی مزید اہم اور حساس معلومات مانگی جائیں گی جویقینابعدمیں آپ کے لئے مالی نقصان کے ساتھ ساتھ، ذہنی دباؤاور پریشانی میں اضافہ کا سبب بنیں گی۔

اسی طرح فیس بُک پرآپ کو پرائیوٹ میسج کے ذریعہ سے کہا جائے گاکہ آپ کی پروفائل دیکھ کر یہ حسینہ آپ پر فریفتہ ہوگئی ہے۔ مزیدیہ کہ آپ نیچے دئیے گئے ای میل ایڈریس پر رابطہ کریں۔جب آپ غصہ میں آکربے شک ڈانٹ ڈپٹ کے طورپر ہی مطلوبہ ای میل ایڈریس پرمیسج کریں گے تو اور کچھ نہیں توآپ کا IP ایڈریس اُن دھوکہ بازوں تک پہنچ جائے گا۔ پھر آپ کی آن لائن بینک ترسیلات اور دیگرتمام حساس معلومات تک مختلف ذرائع سے رسائی ممکن ہوجائے گی۔

اس لئے کسی بھی قسم کی معلومات کسی بھی اجنبی کوفراہم کرنا خطرہ سے خالی نہیں۔
حرص ، ہوس اور لالچ سے بچنا بہت ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالی نے آپ کے مقدر میں جو لکھا ہے وہی آپ کو ملے گا۔ قرآن پاک بھی یہی کہتا ہے ۔ترجمہ "-:ہم نے ان کے درمیان دنیاوی زندگی کی روزی تقسیم کردی ہے" (۴۳:۳۲)۔جوبھی ذریعہء روزگار آپ نے اپنایا ہے اُسی میں صدق ِ دل سے محنت کریں۔

اللہ رب العزت آپ کی مدد فرمائے گا اور آپ کے خواب حقیقت بنیں گے۔لیکن اس کے لئے عزم ،محنت ،مسلسل کوشش ،صبر، شکر، اللہ رب العٰالمین کی ذات پر بھروسہ اور اللہ کی تقسیم وعطا پر راضی ہونا شرط ہے۔ ترجمہ"-:جو میں نے تمھیں دیاہے،اسے لو اور شکرگزاروں میں سے ہوجاؤ"(۷:۱۴۴)۔ کسی قسم کا شارٹ کٹ نقصان دہ ہوگا اور پھر پچھتاوے کے سواکچھ حاصل نہیں ہوگا۔

لہٰذا لالچ کودل سے نکال دیں اور اللہ کی عطاپر راضی رہیں۔ یقین جانیں آپ خوش وخرم رہیں گے اور ہرقسم کے تفکرات سے نجات مل جائے گی۔اس مختصر سی تحریر میں اتنا ہی عرض کیا جاسکتا تھا۔ لہٰذا گزارش ہے کہ لالچ میں آئے بغیراس قسم کی وارداتوں سے خود بھی بچیں اور اپنے لواحقین عزیزواقارب ، دوست احباب کوبھی آگاہ کریں۔
یاد رہے یہ دُنیامکروفریب کی آماجگاہ،مکڑی کا جالا اور دھوکے کاگھرہے۔

جب سے دُنیابنی اوراللہ کی اس زمین پرانسان آباد ہوئے، دھوکہ دینے اور لالچ میں آکر دھوکہ کھانے والے چلے آرہے ہیں اوریہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ بس دھوکہ اور فریب کے الفاظ اور انداز بدلتے رہیں گے۔ بغیرمحنت ،مشقت کے راتوں رات امیر بننے والے اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے دھوکہ کھاتے رہیں گے اور خواب فروش انسانی فطرت یعنی حرص و لالچ کا فائدہ اُٹھاتے رہیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :