فضائل ِ رمضان

پیر 14 جولائی 2014

Muhammad Akram Awan

محمد اکرم اعوان

اسلام مکمل ضابطہ ء حیات اور دین فطرت ہے۔ اسلام ایسے آسان ترین اور قابل ِ عمل احکامات کا دین ہے کہ جن پر عمل کرنے میں سراسر انسانیت کی فلاح وبہبود اور کامیابی ہے۔اسلام میں جبر نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں کہ اللہ رب العزت نے مالی یا بدنی عبادات میں سے کسی بھی عبادت کو انسان کی استعداد اور احاطہ اختیار سے بڑھ کر لازم قرار نہیں دیا۔

حج کس پر فرض ہے، جو اس کو ادا کرنے کی مالی اور بدنی استعداد رکھتا ہے۔زکواة کس پرفرض ہے جوصاحب ِ نصاب ہے اوردیگر احکامات میں بھی اسی طرح کا معاملہ ہے۔ سوائے نماز کے کہ ہرایک پر فرض ہے ،انسان چاہے تندرستی کی حالت میں ہے یا بیمار، امیر ہے یا غریب ، امن میں ہے یا حالت ِ جنگ میں ، سفر میں ہے یا اپنے مقام پر یعنی ہر حال میں نماز ہر عاقل ،بالغ مرد عورت پر فرض ہے۔

(جاری ہے)

مگر اس حکم کی تکمیل کے لئے بھی اللہ رب العزت نے مختلف حالات کے اعتبار سے رعایت عطا فرمائی ہے کہ سفرکی حالات میں تخفیف،وضو کے لئے پانی دستیاب نہیں یا پانی سے بیماری بڑھنے کا ڈر ہے تو تیمم ، کھڑے ہوکرنہیں تو بیٹھ کر، بیٹھ کرممکن نہیں تو لیٹ کر اور اشارہ سے انسان یہ فرض ادا کرے۔اللہ رب العزت کی طرف سے اتنی آسانی اور رعایت کے باوجودہم احکامات الٰہی سے کھلم کھلا انحراف کرتے ہیں۔

ہماری صبح غفلت میں، ہماری شامیں مستی میں اور ہم دن، رات دنیا کی سوچ اورفکر میں غرق رہتے ہیں۔ صرف کہنے کی حد تک ہم اسلامی اقدار اور اسلامی معاشرے کے خواہش مندہیں ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنی اصلاح کے بارے میں سوچنے سے بھی گھبراتے ہیں۔
انسان کی فطرت کو اللہ رب العزت سے بڑھ کر کون جان سکتاہے۔کہ انسان کسی ڈر یا خوف کے بدلہ میں یا پھر فائدہ اور نفع کو دیکھ کراعمال سرانجام دیتا ہے۔

اس لئے اللہ تعالیٰ نے انسان کواپنے احکامات کی بجاآوری کے لئے ڈرایا بھی اور بشارتیں بھی سنائیں۔ چونکہ اللہ رب العزت کی صفت ِرحمت ، صفت ِغضب پر غالب ہے، اسی لئے جہاں وعید آئی وہیں اس سے گئی گنا زیادہ اپنی رحمت اور فضل کا بھی ذکرفرمایاکہ کہیں میرا بندہ مایوس نہ ہوجائے۔بے شک اللہ پاک نے جن وانس کو صرف اپنی عبادت کے لئے تخلیق فرمایامگر انسان کی چونکہ فطرت میں شامل ہے کہ وہ فائدہ کو دیکھ اورسن کر عمل پر راغب ہوتا ہے۔

انسان کی اسی فطرت کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ رب العالمین نے جہاں ہر برے عمل کو بے کار اور سزا کا ذریعہ بتایا وہیں ہر نیک اور صالح عمل کی بدولت اپنی رضا یعنی جنت کا وعدہ ،دنیا و آخرت کی کامیابی اور بے شمار انعامات کا تذکرہ فرمایا۔ روزہ توحق تعالیٰ شانہُ کی محبوب ترین عبادتوں میں سے ہے۔ اسی وجہ سے ارشاد ہے کہ ہرنیک عمل کابدلہ ملائکہ دیتے ہیں مگرروزہ کا بدلہ میں خود عطاء کرتا ہوں اس لئے کہ وہ خالص میرے لئے ہے۔


رمضان المبارک سراسر انعامات کامہینہ ہے۔ اس ماہِ مبارک کا اول حصہ رحمت ہے یعنی حق تعالیٰ شانہُ کا انعام متوجہ ہوتا ہے اور یہ رحمت عامہ سب مسلمانوں کے لئے ہوتی ہے۔ اس کے درمیانی حصہ سے مغفرت شروع ہوجاتی ہے اور آخری حصہ بالکل آگ سے خلاصی ہے۔ ایک حدیث کا مفہوم اس طرح ہے کہ اگرلوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری اُمت تمنا کرے کہ سارا سال رمضان ہی ہوجائے۔

اس ماہِ کریم میں نوافل کا اجر بڑھا کر فرائض کے برابر اور فرائض کا اجر ستر گنا زیادہ کردیا جاتا ہے۔ یعنی ایک نفل کا ثواب دوسرے مہینوں کے فرائض کے برابراور ایک فرض کا ثواب دوسرے مہینوں کے ستر فرائض کے برابر کردیا جاتا ہے۔ اس مہینہ میں ہر روز جہنم سے نجات دی جاتی ہے اور صرف ایک عید کے دن پورے رمضان کے برابر انسان کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جاتاہے اور اس ماہِ مقدس میں دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔


حضرت ابی سعید خدری سے روایت ہے گئی ایک حدیث مبارکہ کامفہوم کچھ یوں کہ۔"نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے رمضان المبارک کی ہر شب وروزاللہ کے یہاں سے (جہنم کے ) قیدی چھوڑے جاتے ہیں اور ہر مسلمان کے لئے شب وروز میں ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے"۔اس ماہِ بابرکت میں تلاوت قرآن پاک، ذکرواذکار کا اجروثواب عام دنوں کی نسبت کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

اسی طرح مالی عبادات صدقہ، خیرات کے ذریعہ( اپنے اپنے علاقہ میں موجود ) غرباء ومساکین کی خبرگیری اور داد رسی کے اجرمیں بھی بے پناہ اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس فضلیت اور اجرو ثواب کی کثرت کودیکھتے ہوئے اکثر صاحب ِ مال اپنی زکواة بھی ماہ ِ رمضان میں ادا کرتے ہیں تاکہ اس فرض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ اجروثواب حاصل کرسکیں۔


کسی نے سچ کہا ہے کہ اچھی کتاب بہترین دوست ہے اورپھرخاص کرایسی کتاب جس میں اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت محمدﷺکی پیاری احادیث مبارکہ کا حوالہ دیا گیا ہو اس سے اچھی کتاب اور اس سے اچھا دوست اور کون ہو سکتا ہے ۔اللہ کے ایک نیک بندہ حضرت مولا نا زکریا رحمتہ اللہ علیہ نے عام انسانوں کی سہولت اور آسانی کی خاطرچند احادیث مبارکہ کو یکجا فرما کر ایک بہت ہی خوبصورت کتاب فضائل اعمال مرتب فرمائی۔

اسی کتاب میں ماہ ِرمضان المبارک کی فضیلت کی نسبت سے احادیث مبارکہ کا مجموعہ مرتب فرمایا اور اس باب کا نام "فضائل ِ رمضان" رکھا۔ یہ ایک بہت ہی قیمتی اور آسان عبارت میں لکھی گئی کتاب ہے۔ یہ کتاب حقیت میں ہرفرد اور ہر گھر کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے رات دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے تھوڑا سا وقت نکال کر اس کتاب کا مطالعہء ایسی حالت میں کریں کہ گھر کے تمام افراد اس عمل میں شریک ہوں۔

کیونکہ جہاں قرآن، احادیث ،ذکر اذکار اوردین سیکھنے کی محفل منعقد کی جاتی ہے ، اُس جگہ کو فرشتے گھیر لیتے ہیں، رحمت اورسکینہ نازل ہوتی۔ اس محفل میں بیٹھنے والوں کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ رمضان آدھا سے زیادہ گزر چُکا اور اب الوداعی ایام میں چنددنوں کے مہمان، ماہِ رمضان کے باقی عرصہ میں اعمال صالح اور توبہ استغفار سے اپنے رب کریم کو راضی کرلیں۔

جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے فرصت اور توفیق عطافرمائی ہے وہ اس ماہ ِمقدس میں اعتکاف کے ذریعہء سے اللہ رب العزت کی رضا تلاش کریں۔اللہ رب العزت مجھے اور تمام قارئین کرام کواعمال ِصالح کی توفیق عطا فرمائے۔
اے رب العزت ہمارے گناہوں کو معاف فرما ، ہمارے حال ِ زار پر رحم فرما،کشمیر،شام،افغانستان،غزہ، فلسطین،پاکستان سمیت پُورے عالمِ اسلام میں امن سکون عطاء فرما ۔آمین ثم آمین یارب العالمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :